• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومتی سینیٹرز سے وفاداری تبدیل کرنے کے لیے رابطہ کیا جارہا ہے، وزیراعظم

شائع March 9, 2021
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ابھی تک ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز
حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ابھی تک ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے اپنے امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔ - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین کے لیے آئندہ انتخابات میں اپوزیشن کے امیدوار کی حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومتی سینیٹرز سے رجوع کیا جارہا ہے۔

دوسری طرف حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے ابھی تک ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے اپنے اُمیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف نے خود کو بہتر سودے بازی کی پوزیشن پر رکھتے ہوئے اپنی اتحادی جماعتوں اور آزاد امیدواروں کی حمایت کو یقینی بنانے کے لیے یہ جگہ خالی رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کے نتائج اور وزیرِاعظم کا قوم سے خطاب: آگے کیا ہوسکتا ہے؟

اپنے ترجمانوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ایوان بالا میں اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود چیئرمین کے عہدے پر کامیابی کے عزم کا اظہار کیا۔

3 مارچ کے انتخابات کے بعد ایوان بالا میں حکومت اس کے اتحادیوں اور پانچ آزاد سینیٹرز کی مشترکہ قوت 48 جبکہ اپوزیشن کے 51 سینیٹرز ہیں۔

وزیر اعظم کے ایک ترجمان نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ عمران خان نے اس وقت سینیٹ کے چیئرمین کے انتخابات کو ملک کا ایک انتہائی اہم سیاسی مرحلہ قرار دیا ہے۔

تاہم وزیر اعظم کو اعتماد ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین کے عہدے کے لیے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 12 مارچ کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار سابق وزیر اعظم اور منتخب سینیٹر یوسف رضا گیلانی کو شکست دے دیں گے۔

دریں اثنا پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے پاس ایک اور درخواست دائر کردی جس میں یوسف رضا گیلانی کو 'پیسے کے ذریعے الیکشن جیتنے' کے الزام میں سینیٹر منتخب ہونے پر نا اہل قرار دینے کی درخواست کی گئی۔

ترجمان نے کہا کہ 'یوسف رضا گیلانی جنہوں نے سینیٹر بننے کا راستہ خریدا، اگر ای سی پی نے ان کے خلاف بروقت کارروائی کی تو وہ سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں حصہ نہیں لے سکیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: ایوان بالا کے انتخابات کے بعد اب تمام نظریں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب پر مرکوز

ایک نجی ٹی وی چینل میں ایک ٹاک شو میں گفتگو کے دوران وزیر اطلاعات شبلی فراز نے اس بات سے اتفاق کیا کہ سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے تاہم انہوں نے کہا کہ فرق بہت کم ہے جس کی وجہ سے حکومت کو سینیٹ کے چیئرمین کی نشست پر جیت کا اعتماد ہے۔

انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی نے متوازن انداز میں ایوان چلایا تھا اور ہر ممبر کے ساتھ ان کے ذاتی تعلقات تھے۔

شبلی فراز نے کہا کہ اگر 12 مارچ کو ہونے والے انتخابات میں کوئی پریشانی ہوئی تو اس کی ذمہ داری اپوزیشن پر عائد ہوگی کیونکہ اس نے کھلی رائے شماری کے ذریعے حال ہی میں ہونے والے سینیٹ انتخابات کے انعقاد کے حکومتی اقدام کی حمایت نہیں کی تھی۔

ایک اور ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے ترجمانوں کو آگاہ کیا کہ وہ جانتے ہیں کہ 3 مارچ کو سینیٹ انتخابات میں اپوزیشن کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو کس حکمران اتحاد کے ایم این اے نے ووٹ دیا تھا۔

ڈیجیٹل میڈیا

وزیر اعظم عمران خان سے وزیر اطلاعات شبلی فراز، وزیر اعظم کے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد اور ڈیجیٹل میڈیا ونگ کے جنرل منیجر عمران غزالی نے ملاقات کی۔

ملاقات میں شبلی فراز نے وزیر اعظم کو ڈیجیٹل میڈیا ایڈورٹائزنگ پالیسی سے آگاہ کیا جسے وزارت اطلاعات نے تجویز کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کا امیدوار بنانے کا اعلان

وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ اس وقت انٹرنیٹ کے 9 کروڑ 30 لاکھ استعمال کنندہ ہیں جن میں پاکستان میں 4 کروڑ 50 لاکھ سے زائد سوشل میڈیا صارفین شامل ہیں۔

واضح رہے کہ بڑھتے ہوئے رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیجیٹل میڈیا پر پبلک سیکٹر کے اشتہارات جاری کرنے کے لیے ایک طریقہ کار تجویز کیا گیا تھا۔

انہیں بتایا گیا کہ فی الحال وفاقی حکومت کے ڈیجیٹل میڈیا اشتہارات کے لیے کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔

یہ پاکستانی حکومت کی تشکیل کردہ پہلی پہلی پالیسی ہوگی جو اسے وزارت اطلاعات و نشریات کے ذریعے ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اشتہار دینے کے قابل بنائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024