• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ہتک عزت کیس: میشا شفیع کی ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کی درخواست

یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا—فائل فوٹو:کوک اسٹوڈیو
یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا—فائل فوٹو:کوک اسٹوڈیو

پاکستانی گلوکارہ میشا شفیع نے لاہور کی سیشن عدالت سے ویڈیو لنک کے ذریعے گلوکار علی ظفر کے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے پر جرح کی درخواست کی ہے کیونکہ وہ اور ان کے شوہر کورونا وائرس کی وجہ سے کینیڈا سے پاکستان نہیں آسکتے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میشا شفیع کے وکیل، ایڈووکیٹ ثاقب جیلانی نے میشا شفیع کی والدہ اور سینئر اداکارہ صبا حمید کی موجودگی میں عدالت سے درخواست کی۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ برس مارچ میں ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کرنے والے پہلے جج نے میشا شفیع کو بیرون ملک رہتے ہوئے ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے گواہان کے بیانات حاصل کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: عفت عمر پیش نہ ہوسکیں، لینا غنی کا بیان قلمبند

تاہم علی ظفر کے وکیل عمر گل نے ویڈیو لنک کے ذریعے جرح کی درخواست کی مخالفت کی اور کہا کہ اگر میشا شفیع اپنی پیشہ ورانہ مصروفیات کے لیے کورونا وائرس کی وبا کے عروج کے دوران پاکستان آسکتی ہیں تو عدالتی کارروائی کے لیے کیوں نہیں آسکتیں۔

—فائل فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام
—فائل فوٹو: فیس بک/ انسٹاگرام

عمر گل نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کینیڈا سے پاکستان آنے پر کوئی سفری پابندی عائد نہیں ہے۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ ثاقب جیلانی نے کہا تھا کہ اعلیٰ عدالتوں نے عدالت کے ذریعے منظور شدہ جگہ پر ویڈیو لنک کے ذریعے بیانات ریکارڈ کرنے کی اجازت دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے بیرون ملک موجود پاکستانی سفارتخانوں یا قونصل خانے کے احاطوں کو استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: عفت عمر جرح کے لیے پیش نہ ہوسکیں

جس پر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز جج اظہر اقبال رانجھا نے میشا شفیع کے وکیل کو اس ضمن میں باضابطہ درخواست جمع کرنے کا کہا کہ عدالت قانون کے مطابق درخواست پر فیصلہ سنائے گی۔

گزشتہ سماعت میں عدالت نے میشا شفیع اور ان کے باقی گواہان کو جرح کے لیے طلب کیا تھا۔

تاہم ہفتہ (6 مارچ) کو اداکارہ صبا حمید اور عفت عمر عدالت میں پیش ہوئی تھیں۔

علی ظفر کے وکیل نے اداکارہ عفت عمر کے بیان پر جرح مکمل کی جس کے بعد عدالت نے میشا شفیع اور ان کے 2 گواہان میک اپ آرٹسٹ لینا غنی اور فرحان علی کو 20 مارچ کو طلب کرلیا۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

جرح کے دوران عفت عمر نے کہا کہ وہ چاہیں گی کہ ان کی بیٹی میشا شفیع کی طرح بنیں اور کہا کہ اداکارہ صبا قمر ان کی دوست اور استاد ہیں۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: عفت عمر کی جرح دوسری مرتبہ بھی مکمل نہ ہوسکی

عفت عمت نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر علی ظفر کے دائرہ کردہ ہتک عزت کے دعوے کا فیصلہ آجائے وہ تب بھی میشا شفیع کا یقین کریں گی۔

تاہم انہوں نے اس بات کو مسترد کیا کہ انہوں نے عوامی سطح پر ایسا تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی کہ علی ظفر نے ہراساں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ میرا ذاتی خیال ہے اور میرا ماننا ہے کہ علی ظفر نے ہراساں کیا۔

ان الزامات کے علی ظفر کے بچوں پر اثرات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جو بھی جھوٹ کہہ رہا ہے تو لازمی طور پر اس کے بچوں پر منفی اثر پڑے گا۔

یہ بھی پڑھیں: میشا شفیع-علی ظفر کیس: اداکارہ عفت عمر کی جرح مکمل نہ ہوسکی

یہ کیس علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف دائر کیا گیا تھا، ہتک عزت کا مذکورہ کیس علی ظفر نے اس وقت دائر کیا تھا جب گلوکارہ نے ان پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں اپنی ٹوئٹس میں علی ظفر پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

جس کے بعد انہوں نے گورنر پنجاب اور محتسب اعلیٰ پنجاب میں علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت بھی دائر کروائی تھیں مگر دونوں جگہوں سے ان کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

میشا شفیع اور علی ظفر کے درمیان جاری اس کیس کو 2 سال مکمل ہونے کو ہیں مگر تاحال کیس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور یہ کیس ملک کا اہم ترین ہتک عزت کا کیس بن چکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024