• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:15am Sunrise 6:40am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:50am

2 ہفتوں سے بھی کم وقت میں کورونا کیسز 50 فیصد بڑھ گئے

شائع March 7, 2021
ہفتہ کے روز ملک بھر کے ہسپتالوں میں 2 ہزار 2 مریض داخل کیے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ہفتہ کے روز ملک بھر کے ہسپتالوں میں 2 ہزار 2 مریض داخل کیے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: گزشتہ ماہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے پابندیوں میں کی گئی نرمی سے اب تک ملک میں کووِڈ 19 کے کیسز تقریباً 50 فیصد بڑھ چکے ہیں۔

صرف ایک روز میں یعنی 7 مارچ (آج) کو ایک ہزار 780 افراد وائرس سے متاثر ہوئے جبکہ 39 افراد زندگی کی بازی ہار گئے اور فعال کیسز کی تعداد بھی 18 ہزار 55 ہوگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 24 فروری کو این سی او سی نے تجارتی سرگرمیوں، اسکولز، دفاتر اور دیگر کام کی جگہوں پر کورونا وائرس سے متعلق زیادہ تر پابندیاں نرم کرنے اور انہیں مکمل طور پر فعال کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ہفتے میں کورونا وائرس کے کیسز 30 فیصد بڑھنے سے خطرے کی گھنٹی بج گئی

این سی او سی کی ہدایات کے تحت کاروباری سرگرمیوں پر اوقات کار کی حد اور دفاتر میں 50 فیصد حاضری کی ہدایت ختم کردی گئی تھی جبکہ اسکولوں کو تمام طلبہ کے ساتھ ہفتے کے پانچوں دن فعال کرنے کا کہا گیا تھا۔

علاوہ ازیں انِ ڈور شادی کی تقریبات، سینما اور مزارات 15 مارچ سے کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی البتہ ریسٹورنٹس میں اِن ڈور ڈائننگ کی اجازت دینے کا فیصلہ 10 مارچ کو ہونے والے اجلاس کے نتائج میں سامنے آئے گا۔

اس کے ساتھ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو مئی کے اواخر یا جون کے اوائل میں بلدیاتی اور کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کروانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

این سی او سی کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق 27 فروری کو ایک ہزار 176 اور یکم مارچ کو ایک ہزار 163 کیسز سامنے آئے لیکن اس تعداد میں اچانک اضافہ ہوا اور 2 مارچ کو ایک ہزار 388 جبکہ 4 مارچ کو ایک ہزار 519 کیسز رپورٹ ہوئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا کیسز ایک بار پھر بڑھ رہے ہیں، ڈاکٹر فیصل سلطان

جس کے بعد ہفتے کو جاری کردہ اعداد و شمار میں ایک ہزار 714 کیسز سامنے آئے جو گزشتہ 2 ہفتوں سے بھی کم وقت میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہے جبکہ 38 اموات بھی رپورٹ ہوئیں۔

علاوہ ازیں ملک بھر میں 210 وینٹیلیٹرز زیر استعمال تھے، لاہور میں زیر استعمال وینٹیلیٹرز کی شرح 34 فیصد، اسلام آباد میں 32 فیصد، پشاور میں 21 اور ملتان میں 17 فیصد ہے۔

آکسیجن کی سہولت والے بستروں کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گجرات میں ان کے استعمال کی شرح 94 فیصد، پشاور میں 38 فیصد، ملتان میں 30 فیصد اور استعمال میں 26 فیصد آکسیجن کی سہولت والے بستر زیر استعمال ہیں۔

علاوہ ازیں ہفتہ کے روز ملک بھر کے ہسپتالوں میں 2 ہزار 2 مریض داخل کیے گئے۔

ڈان کے پاس دستیاب اعداد و شمار کے مطابق گجرات میں آکسیجن کی سہولت والے 18 بستر ہیں جن میں سے 17 زیر استعمال تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جَلد پابندیاں اٹھانے سے پاکستان میں کووڈ کی تیسری لہر کا خدشہ

وزارت صحت کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ وائرس کے سلسلے کو توڑنے کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'ہمیں معلوم تھا کہ ایک بار جب پابندیاں نرم ہوں گی تو کیسز میں اضافہ بھی ہوگا لیکن ابھی ہم وائرس کی تیسری لہر سے بہت دور ہیں، ہسپتالوں میں بڑی تعداد میں آکسیجن کی سہولت والے بستر اور وینٹیلیٹرز خالی ہیں حالانکہ ان پر بوجھ بڑھنا شروع ہوگیا ہے۔

انہون نے امید ظاہر کی کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ہم وائرس کا سلسلہ توڑنے میں کامیاب ہوجائیں گے اور یومیہ کیسز کم ہونا شروع ہوجائیں گے۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے حکومت کو تجویز دی تھی کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز نافذ اور پابندیاں عائد کی جائیں۔


یہ خبر 7 مارچ 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024