وہ بہترین فلم جس کی کہانی اب بھی دیکھنے والوں کے ذہن گھمادیتی ہے
کچھ فلمیں ایسی ہوتی ہیں جو ریلیز ہوتے ہی لوگوں کے ذہنوں پر قبضہ جمالیتی ہیں اور ان کا سحر کبھی ختم نہیں ہوتا۔
ایسی ہی ایک فلم معروف ڈائریکٹر کوانٹن ٹیرنٹینو کی ‘پلپ فکشن’ ہے جو 1994 میں ریلیز ہوئی اور اب بھی دنیا کی چند بہترین فلموں میں سے ایک مانی جاتی ہے۔
اس فلم کی کہانی ڈائریکٹر نے ہی 1992 اور 1993 میں تحریر کی تھی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ اس کا پلاٹ بے ترتیب انداز سے پھیلا ہوا تھا اور اسے اب بھی ڈائریکٹر کے کیرئیر کی سب سے بہترین فلم سمجھا جاتا ہے۔
فلم 3 مختلف کہانیوں کے گرد گھومتی ہے جس میں سے ہر ایک کا مرکزی کردار الگ ہوتا ہے اور اس کا آغاز ریسٹورنٹ میں موجود ایک جوڑے سے ہوتا ہے، جس کے بعد یہ ایک سے دوسری کہانی پر منتقل ہوتی ہے اور پھر واپس ریسٹورنٹ پر پہنچ کر اختتام پذیر ہوتی ہے۔
مجموعی طور پر 7 سیکونس اس فلم کا حصہ تھے۔
اس فلم نے جان ٹراولٹا کے ڈوبتے کیرئیر کو نئی زندگی دے دی تھی جبکہ کاسٹ میں سیموئیل جیکسن، بروس ولز، ٹم روتھ اور اوما تھرو مین نے بھی اہم کردار ادا کیے تھے۔
فلم میں لاس اینجلس شہر کے متعدد مجرموں کی کہانیوں کو بیان کیا گیا تھا اور اسے 7 کیٹیگریز میں آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد کیا گیا مگر بس اسکرین پلے کا ایوارڈ ہی جیت سکی۔
بہترین فلم کا ایوارڈ فورسٹ گمپ کے نام رہا تھا اور اب بھی ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ آسکر کی تاریخ کے چند بڑے غلط فیصلوں میں سے ایک ہے۔
###پلاٹ
درحقیقت فلم کی کہانی کو بیان کرنا ممکن ہی نہیں کیونکہ وہ ایسے انداز سے آگے بڑھتی ہے کہ لکھ کر سمجھانا ممکن ہی نہیں بلکہ دیکھ کر ہی اس سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔
بس یہ بتایا جاسکتا ہے کہ یہ لاس اینجلس کے انڈر ورلڈ کی ایک کہانی ہے جس میں ایک بعد ایک واقعات پیش آتے ہیں۔
یہ سب واقعات 2 قاتل جولیس ون فیلڈ (سموئیل جیکسن) اور ونسینٹ ویگا (جان ٹراولٹا)، ان کے گینگسٹر باس کی بیوی میا، ایک باکسر اور 2 چھوٹے مجرموں کے گرد گھومتے ہیں۔
جیسے ایک کہانی ونسینٹ ویگا اور گینگسٹر باس کی بیوی کے گرد گھومتی ہے، فلم کے آغاز میں دونوں قاتل اپنے گینگسٹر باس کے ایک بریف کیس کو لینے اس کے شراکت دار بریٹ کے اپارٹمنٹ پپر پہنچتے ہیں۔
بریف کیس کا مواد چیک کرنے کے بعد جولیس بریٹ کے ایک ساتھی کو مار دیتا ہے اور پھر وہ دونوں بریٹ کو بھی مار دیتے ہیں۔
اس کے بعد بریف کیس کو اپنے باس کے پاس لے کر جاتے ہیں جو ایک باکسر کو ایک میچ میں ہارنے کے لیے رشوت دے رہا ہوتا ہے۔
اگلے دن ونسینٹ ڈرگ ڈیلر سے ہیرئیون خریدتا ہے اور پھر اپنے باس کی بیوی میا سے ملنے کے بعد اس کے ساتھ باہر جانے کے لیے تیار ہوجاتا ہے کیونکہ باس شہر میں نہیں ہوتا۔
وہ دونوں ایک ریسٹورنٹ میں جاتے ہیں اور وہاں ایک ٹوئیسٹ مقابلے میں حصہ لیتے ہیں اور ٹرافی کے ساتھ گھر واپس آتے ہیں۔
وہاں ونسیٹ باتھ روم جاتا ہے تو میا ہیروئین کو کوکین سمجھ کر زیادہ مقدار میں استعمال کرلیتی ہے، جس کے بعد ونسیٹ اسے ایک اور جگہ لے جاکر انجیکشن لگاتا ہے اور پھر گھر واپس چھوڑتا ہے۔
پھر ایک اسٹوری جولیس کی ہے اور تیسری باکس بچ (بروس ولز) کی اور یہ سب کہانیاں بغیر ترتیب کے چلتے ہوئے آخر میں جاکر آپس میں مل جاتی ہیں اور اسی وجہ سے فلم کو دیکھتے ہوئے ناظرین کا ذہن گھوم جاتا ہے مگر اس کا جادو بھی ذہن سے اترتا نہیں۔
###دلچسپ حقائق
فلم کے بارے میں چند چیزیں بہت دلچسپ ہیں۔
اگر آپ نے فلم دیکھی ہو تو شاید غور نہیں کیا ہوگا کہ جب بھی ونسینٹ ویگا کا باتھ روم کا چکر لگتا ہے کہ تو کچھ نہ کچھ برا ہوتا ہے، ایسا فلم میں 3 بار ہوتا ہے، جس میں سے ایک کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔
ویسے تو اس فلم کا سیکوئنس آؤٹ آف آرڈر ہے مگر ان 7 سیکشن کا بریک ڈاؤن کیا جاسکتا ہے، یعنی ایک پرو لاگ، ایک ایپی لاگ، 2 پرو لیوڈز اور 3 بڑے سیگمنٹس، جن کو اپنے ذہن میں ترتیب دیا جاسکتا ہے۔
فلم میں جان ٹراولٹا کی گاڑی بہت زبردست دکھائی گئی ہے جو حقیقی زندگی میں ڈائریکٹر کی تھی اور فلم کے ریلیز کے فوری بعد اسے چرا لیا گیا تھا اور 2 دہائیوں بعد اسے دریافت کیا جاسکا۔
فلم کی تیاری کے لیے محض 85 لاکھ ڈالرز خرچ ہوئے تھے، جن میں سے 50 لاکھ اداکاروں کا معاوضہ تھا اور فلم نے 21 کروڑ ڈالرز سے زیادہ کا بزنس کیا۔