• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

وزیراعظم کی ای سی پی پر تنقید: مرضی کے فیصلے آئیں تو ادارے اچھے ورنہ برے، مریم نواز

شائع March 5, 2021
مریم نواز نے پارٹی کے پارلیمانی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز
مریم نواز نے پارٹی کے پارلیمانی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وزیراعظم کی جانب سے الیکشن کمیشن پر تنقید کو مافیاز کا دباؤ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مرضی کے فیصلے آتے ہیں ادارے اچھے ورنہ برے ہوتے ہیں۔

اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ پارٹی اجلاس میں آزاد کشمیر میں انتخابات کے حوالے سے تفصیلی مشاورت ہوئی اور حکمت عملی پر بھی بات ہوئی۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے خیالات پر دکھ ہوا، ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں، الیکشن کمیشن

صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'پوری قوم اور اداروں کو بھی سمجھ میں آگئی ہے کہ سسلین مافیا کیا ہوتے ہیں اور مافیاز کیا ہوتے ہیں، وہ اداروں کو کس طرح بدنام اور اداروں پر دباؤ ڈالتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ادارے ان کی مرضی کا فیصلہ کریں تو ادارے بہت اچھے ہیں، اداروں کے سربراہوں کی تعیناتی خود کریں تب وہ ٹھیک ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'الیکشن کمیشن کو جس طرح نشانہ بنایا گیا یہ اس لیے بڑی غلط بات ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے اندر یا عام طور پر خفیہ بیلٹ یا شو آف ہینڈز یا اوپن بیلٹ پر جو رائے دی تھی وہ ان کی ذاتی رائے نہیں تھی بلکہ آئینی پوزیشن تھی اور کم و بیش سپریم کورٹ نے بھی وہی پوزیشن تسلیم کی'۔

'دیگر صوبوں کا الیکشن ٹھیک لیکن اسلام آباد کی شکست پر الیکشن کمیشن برا؟'

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'ہماری آج بھی وہی پوزیشن ہے جو آئین پاکستان کہتا ہے کہ اگر آپ خفیہ بیلٹ کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آئینی ترمیم کی ضرورت پڑے گی جو پارلیمان اور پاکستان کے منتخب نمائندے کر سکتے ہیں، اس کے بغیر ای سی پی اور سپریم کورٹ یا کسی ادارے کے پاس اختیار نہیں کہ وہ آئین کے اندر ترمیم کرسکے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جہاں تک الیکشن کمیشن کو چارج شیٹ کرنے اور برا بھلا کہنے کی بات ہے تو آپ لوگوں کو کیا بتا رہے کہ بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں خاص کر بلوچستان اور کے پی میں آپ نے ارب پتی لوگ جو آپ کی پارٹی سے تعلق نہیں رکھتے تھے اور سندھ میں آپ نے اپنی اے ٹی ایمز کو ٹکٹ دی اور وہ جیت گئے'۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نےملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، وزیر اعظم

نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم عمران خان کی تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'بلوچستان، کے پی، پنجاب اور سندھ سے جیتتے ہیں تو الیکشن کمیشن بالکل ٹھیک ہے لیکن ایک اسلام آباد کی سیٹ نے آپ کا پورا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا اور آپ ہارتے ہیں تو الیکشن کمیشن برا ہے'۔

'اب اداروں کو سمجھ آگئی ہوگی مافیاز کون ہیں'

انہوں نے کہا کہ 'اب اداروں کو بھی انہیں متنازع بنانے کی سمجھ آگئی ہے، وہ الزام ہم پر لگا کرتا تھا لیکن ہم نے اداروں کو متنازع نہیں بنایا بلکہ ہم نے ان کی غلط تھی یا صحیح تھی ان کی سزائیں سنی بھی اور بھگتی بھی ہیں، جیلیں کاٹیں پھر بھی آج اداروں کی سربلندی کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اب اداروں کو بھی پتا چل گیا ہوگا کہ ان کو متنازع بنانے والے کون ہیں، مافیاز کون ہیں اور وہ کون جب ان کی پسند کا فیصلہ آئے تو ادارے بالکل ٹھیک ہے، جب ان کے خلاف فیصلہ آئے یا غلط کام کو غلط کہا جائے تو ادارے برے ہیں'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'وزیراعظم کو آپ کا صدر کہہ رہے ہیں کہ آپ ایوان میں اکثریت کھو چکے ہیں تو میں صدر صاحب کو مبارک باد دینا چاہتی ہوں کہ جو بات پاکستان کے عوام کو ڈسکہ، وزیرآباد، نوشہرہ، سندھ، بلوچستان اور پنجاب میں سمجھ آگئی تھی کہ یہ عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں اور ضمنی انتخابات میں پے در پے عمران خان کے خلاف فیصلے آئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں وہ ان کےصدر کو کل سمجھ آئی ہے تو میں مبارک باد دینا چاہتی ہوں کہ چلیں دیر سے سہی آپ کی سمجھ میں آگئی'۔

'صدر کی سمری پبلک ہونی چاہیے'

انہوں نے مطالبہ کیا کہ 'صدر نے جو سمری لکھی ہے کہ عمران خان اعتماد کھو چکا ہے، اس کو پبلک کی جائے تاکہ عوام دیکھیں کہ یہ ٹی وی پر تقریروں میں کیا بات کرتے ہیں اور پیچھے کیا بات کرتے ہیں'۔

آزاد کشمیر کے انتخابات کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 'ہم دھاندلی کا مقابلہ کرنے کوتیار ہیں اور مسلم لیگ (ن) کو اب وہ پرانی جماعت نہ سمجھا جائے جو چپ کرکے ہاتھ باندھ کر آپ کا ظلم سہہ جائے گی اور زبان نہیں کھولے گی بلکہ مسلم لیگ (ن) کا کلچر بھی تبدیل ہوگیا ہے، آزاد کشمیر، پاکستان میں مسلم لیگ (ن) کا کلچر تبدیل ہو گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: یوسف رضا گیلانی اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست جیت گئے، عبدالحفیظ شیخ کو شکست

انہوں نے کہا کہ 'اگر ہمارے ووٹ پر ڈاکا ڈالنے کی کوشش کی تو ڈسکہ اور وزیرآباد والا حال ہوگا، تھیلے اور اراکین اٹھا کر بھاگیں گے تو پکڑے جائیں گے اور بہت بدنامی ہوگی، اگر آزاد کشمیر میں گلگت کی طرح مسلم لیگ (ن) کا مینڈیٹ چوری کرنے کی کوشش کی گئی تو آپ کا برا حال ہوگا'۔

سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) ٹکٹ دینے کی یقین دہانی کو ہارس ٹریڈنگ قرار دینے سے انکار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'پنجاب میں ہم نے فورتھ سیٹ پر مقابلہ نہیں کیا لیکن بہت سارے ان کے لوگ کہتے رہے کہ ہمیں ٹکٹ دیں ہم الیکشن لڑیں گے لیکن مسلم لیگ (ن) نے ایسا نہیں کیا اور جن لوگوں نے ووٹ دینے کے لیے آمادگی ظاہر کی انہوں نے مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ مانگا اور پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کو ووٹ دینے کے لیے ابھی انہوں نے ہمارا ٹکٹ مانگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) ایک بڑی جماعت ہے، اس کے اپنے امیدوار اور ٹکٹ ہولڈر ہیں تو سب کو ٹکٹ دے بھی نہیں سکتی اس لیے دیکھناپڑے گا'۔

'عمران خان فوج کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں'

مریم نواز نے کہا کہ 'انہوں نے الیکشن کمیشن کے بارے میں بیان دے کر اس کی توہین کردی لیکن باقی اداروں، فوج کو سیاست میں گھسیٹتے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جس دن ذلت آمیز شکست ہوتی ہے، ان کے اپنے اراکین ان کے خلاف ووٹ دیتے ہیں تو اس دن صبح ہی اداروں کے سربراہوں کو بلا کر وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کرتے ہیں تو سیاست نہیں کرتے حالانکہ ڈی جی آئی ایس پی کہتے کہتے تھک گئے ہیں ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹیں، عوام کو یہ بات کہنے کے بجائے انہیں عمران خان کو کہنا چاہیے کہ آپ ہار گئے، بدنام اور فیل ہوگئے اورعوام کا اعتماد کھو چکے ہیں تو برائے مہربانی ہمیں سیاست میں نہ گھسیٹیں'۔

مریم نواز نے کہا کہ 'میں ایک مرتبہ پھر اداروں کے سربراہاں سے کہنا چاہتی ہوں کہ آپ کو کسی طور پر جس دن عمران خان کو عوام اور عوامی نمائندوں کی طرف غیض و غضب کا سامنا کرنا پڑا اور اسی جوڑ توڑ اور دھونس دھمکی میں مصروف ہوں تو آپ کو ان کے ساتھ بیٹھا ہوا نظر نہیں آنا چاہیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'عمران خان خود کہہ رہے ہیں لوگ بک گئے، جو لوگ بقول آپ کے جو بک گئے ہیں کل ان سے ہی اعتماد کو ووٹ لیں گے، جب آپ کہہ رہے ہیں یہ لوگ چور ہیں اور پیسے لیتے ہیں بک گئے تو کس منہ سے ان سے اعتماد کا ووٹ مانگیں گے کیونکہ قومی ٹی وی پر بیٹھ کر یہ الزام لگا رہے ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024