• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

'وزیراعظم کا بیان الیکشن کمیشن کیلئے دکھی ہونے کی نہیں شرمندہ ہونے کی بات ہے'

شائع March 5, 2021
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کی — تصویر: ڈان نیوز
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے فواد چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کی — تصویر: ڈان نیوز

وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے جاری کردہ بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 'ایک جوڈیشل ادارے کی جانب سے وزیراعظم کے بیان پر پریس ریلیز جاری ہونا غیر مناسب لگا اور یہ دکھی ہونے کی نہیں شرمندہ ہونے کی بات ہے'۔

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کے ہمرہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) الیکشن کمیشن سمیت ملک کے تمام اداروں کا احترام کرتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کرنے کی خبروں کی بھی تردید کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز قوم سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خیالات پر دکھ ہوا، ہمیں آزادانہ طور پر کام کرنے دیں، الیکشن کمیشن

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے آج الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم کسی کی خوشنودی کی خاطر آئین اور قانون کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں اور جس نتیجے پر اعتراض کیا گیا ہے اس کو مسترد کرتے ہیں۔

اس ضمن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے آج پریس ریلیز جاری ہوئی، ادارے اپنی غیرجانبداری اور آزادی اپنے اقدامات سے ظاہر کرتے ہیں پریس ریلیز سے ظاہر نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ الیکشن شفاف بنانے کی ذمہ داری پوری نہیں ہوسکی، ہارس ٹریڈنگ نہیں رک سکی، اس پر دکھی ہونے کی بات نہیں بلکہ شرمندہ ہونے کی بات ہے اور اس حوالے سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے جو بات کی اس کا مطلب یہ ہے حکومت اور الیکشن کمیشن مل کر ایسا میکانزم تشکیل دیں کہ جس سے دھاندلی رک سکے اور شفاف الیکشن ممکن ہوسکیں۔

مزید پڑھیں:الیکشن کمیشن نےملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا ہے، وزیر اعظم

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کی سیاست کا ستون شفاف انتخابات ہیں، جب کرکٹ کی دنیا میں غیر جانبدار ایمپائرز نہیں ہوا کرتے تھے تو عمران خان غیر جانبدار ایمپائرز لے کر آئے اور انہوں نے سیاست میں ہمیشہ کہا کہ ادارے غیر جانب دار ہوں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم سے زیادہ الیکشن کمیشن کو کوئی مضبوط دیکھنا نہیں چاہتا، چیف الیکشن کمشنر اور اراکین کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کو بہت مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، ہم یہ نہیں چاہتے کہ الیکشن کمیشن کے حوالے سے یہ تاثر بھی جائے کہ جب لیڈر آف اپوزیشن آئے تو ان کے ریٹرننگ افسر کھڑے ہو کر استقبال کریں لیکن جب وزیراعظم آئیں تو انہیں نظر انداز کریں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ یہ خیر سگالی کے جذبات ہوتے ہیں جس سے غیر جانبداری کا تاثر معلوم ہوتا ہے لیکن اصل بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو وہ اقدامات اٹھانے چاہئیں کہ جس سے ان کی غیر جانبداری اور آزادی مسلمہ طور پر سامنے آئے۔

مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پریس ریلیز میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ (الزامات) شواہد کے ساتھ سامنے آنا چاہیے جس پر میں حیران ہوگیا ہوں، کیوں کہ آپ کے پاس ویڈیو ہے، جس میں خریداری ہورہی ہے، سندھ کے وزیر کی ایک آڈیو ہے جس میں وہ پیسوں کی بات کررہے ہیں اور پھر خود مریم نواز کی تقریر ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ہمارا ٹکٹ بِکا ہے یہ تمام چیزیں اور شواہد آپ کے سامنے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوسف رضا گیلانی اسلام آباد سے سینیٹ کی نشست جیت گئے، عبدالحفیظ شیخ کو شکست

الیکشن کمیشن کے بیان کہ ایک ہی چھت تلے ایک نشست آپ جیت گئے ایک ہار گئے کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ یہی تو دھاندلی کا ثبوت ہے، ایک الیکشن جس پر تمام تر توجہ مرکوز تھی اس میں ہمیں 164 ووٹس ملے جو ہمارے اراکین کی تعداد سے کم تھے اور اسی چھت کے نیچے ہماری خاتون امیدوار کو ہمارے پارٹی اراکین کی تعداد کے مطابق ووٹ ملے۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو دکھی ہونے کی ضرورت نہیں ہے، آپ ایک بڑا طاقتور اور مضبوط ادارہ ہیں، بظاہر تو آپ اتنا طاقتور ادارہ ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی بھی پرواہ نہیں کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے ہمارا استدلال تو تسلیم نہیں کیا تاہم عدالت عظمیٰ نے یہ کہا کہ سیاسی جماعتوں کو یہ حق نہیں کہ وہ ووٹ کی رازداری دیکھ سکیں لیکن الیکشن کمیشن کو آئین کی دفعہ 218، 219 اور 220 میں یہ حق حاصل ہے اور وہ ٹیکنالوجی استعمال کریں، الیکشن کو شفاف بنانے، ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی سلسلے میں جب ہمارے وفد نے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین سے ملاقات کی تو میں نے اپنی وزارت کی جانب سے انہیں بریفنگ دی تھی ہم روز کرنسی نوٹ چھاپتے ہیں جو سب سے خفیہ ہوتے ہیں تو اگر وہ چھپ سکتے ہیں تو بیلٹ پیپر چھاپنے میں تو کوئی مسئلہ ہی نہیں، ہم آپ کو ٹیکنالوجی کی معاونت دیں گے کہ آپ ایسا بیلٹ پیپر چھاپیے کہ جسے سوائے آپ کے کوئی اور نہ دیکھ سکے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن میں یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کیلئے درخواست دائر

انہوں نے کہا کہ مجھے اب بھی امید ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے مؤقف پر نظرِ ثانی کرے گا اور پریس ریلیز پر انحصار کرنے کے بجائے اپنے اقدامات سے اپنی آزادی اور غیر جانبداری کو ثابت کرے گا جو ملک کے مفاد میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں قانونی طور اعتماد کے ووٹ کی ضرورت نہیں تھی لیکن عمران خان ایسے دلیرانہ فیصلے کرتے ہیں، اگر اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لاتی تو لوگوں کی تعداد پورا کرنا ان کی ذمہ داری تھی لیکن اس تحریک اعتماد میں ہم نے اپنا معیار اوپر کیا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہم 172 سے زیادہ لوگ ظاہر نہیں کرسکتے تو ہمیں حکومت کرنے کا حق نہیں ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ میں الیکشن کمیشن کو یہ یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پوری حکومت آپ کے پیچھے کھڑی ہے، ہمیں آپ سے صرف یہ توقع ہے کہ آپ اپنے اقدامات سے اپنی غیر جانبداری اور آزادی پورے پاکستان کے سامنے رکھیں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈسکہ کے انتخابات سے لے کر سینیٹ انتخابات تک میں آپ کو احساس کرنا ہوگا کہ کوتاہیاں ہوئی ہیں، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ جو معاملات ہوئے وہ درست ہوئے ہیں، اگر آپ کو اقدامات کے سلسلے میں ہماری معاونت چاہیے تو ہم حاضر ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024