اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر، ڈی پی او کو معطل کردیا
اسلام آباد: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 میں ضمنی انتخاب کے دوران صورتحال قابو میں رکھنے میں غفلت برتنے پر سیالکوٹ کے ڈپٹی کمشنر اور ضلعی پولیس افسر(ڈی پی او) کو معطل کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے یہ دیکھنے کے بعد کہ کچھ پریزائڈنگ افسران نے نتائج میں ردو بدل کیے، 25 فروری کو ڈسکہ میں ہوا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دے دیا تھا۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 میں ہوئے ضمنی انتخاب کے دوران 20 پریزائڈنگ افسران اور عملے کے دیگر ارکان کو 'اغوا' کرنے اور نتائج میں دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی جس میں دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈسکہ ضمنی انتخاب کے دوران بد نظمی، آر پی او اور کمشنر برطرف
مذکورہ درخواست پر ای سی پی نے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دینے کے علاوہ پنجاب کے انسپکٹر جنرل پولیس انعام غنی اور چیف سیکریٹری جواد رفیق ملک کو انتخابات میں غفلت برتنے پر طلب کیا تھا۔
اس کے ساتھ کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور حکومت پنجاب کو حکم دیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید لاشاری، ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) سیالکوٹ حسن اسد علوی، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ آصف حسین اور ڈسکہ و سمبڑیال کے ڈی ایس پیز کو معطل کیا جائے اور انہیں کسی الیکشن ڈیوٹی پر مامور نہیں کیا جائے۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن اور آر پی او گوجرانوالہ رینج کو ان کے موجودہ عہدوں سے تبدیل کرکے گوجرانوالہ ڈویژن سے باہر بھیجنے کی بھی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کے حکم پر ڈسکہ کے اسسٹنٹ کمشنر، 2 ڈی ایس پیز معطل
جس پر 27 فروری کو صوبائی حکومت نے ڈسکہ کے اسسٹنٹ کمشنر آصف حسین مہدی، سمبڑیال کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) ذوالفقار علی ورک اور ڈی ایس پی ڈسکہ محمد رمضان کمبوہ کو معطل کردیا تھا۔
بعدازاں یکم مارچ کو پنجاب حکومت نے گوجرانوالہ کے ریجنل پولیس افسر (آر پی او) ریاض نذیر گارا اور ڈویژنل کمشنر گلزار حسین شاہ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
جس کے بعد 4 مارچ کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے گریڈ 19 کے افسران، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے ذیشان جاوید لاشاری اور پولیس سروس آف پاکستان کے حسن اسد علوی کو ان کے عہدے سے معطل کردیا۔
ڈسکہ ضمنی انتخاب
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ 75 (سیالکوٹ فور) میں ضمنی انتخاب میں نتائج میں غیرضروری تاخیر اور عملے کے لاپتا ہونے پر 20 پولنگ اسٹیشن کے نتائج میں ردو بدل کے خدشے کے پیش نظر الیکشن کمیشن نے متعلقہ افسران کو غیرحتمی نتیجے کے اعلان سے روک دیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے الزامات عائد کر کے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کیا تھا جس پر وزیراعظم عمران خاں نے ڈسکہ میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 پر ہوئے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اُمیدوار سے 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دینے کا کہا تھا۔
جس پر فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے شفافیت اور غیر جانبداری کو یقینی بناتے ہوئے این اے 75 ڈسکہ کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا اور 18 مارچ کو حلقے میں دوبارہ انتخاب کروانے کا حکم دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈسکہ انتخاب: الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کا انتظار
ساتھ ہی ای سی پی نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ضمنی انتخابات کے دوران اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا۔
اس کے ساتھ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور حکومت پنجاب کو حکم دیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید لاشاری، ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) سیالکوٹ حسن اسد علوی، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ آصف حسین اور ڈسکہ و سمبڑیال کے ڈی ایس پیز کو معطل کیا جائے اور انہیں کسی الیکشن ڈیوٹی پر مامور نہیں کیا جائے۔
اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نے کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن اور آر پی او گوجرانوالہ رینج کو ان کے موجودہ عہدوں سے تبدیل کرکے گوجرانوالہ ڈویژن سے باہر بھیجنے کی بھی ہدایت کی تھی۔
'