'17 آئی پی پیز نے ٹیرف ڈسکاؤنٹ معاہدوں پر دستخط نہیں کیے'
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے حکومت سے ازسر نو معاہدوں کے تحت 30 انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ٹیرف میں ترمیم پر سماعت مکمل کرلی جس میں بتایا گیا کہ ابھی تک 17 آئی پی پیز نے ٹیرف میں کمی کے معاہدوں پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کی درخواست پر سماعت گزشتہ ماہ آئی پی پیز اور حکومت کے درمیان معاہدے کے بعد ہوئی تھی اور اس کی صدارت نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی نے کی۔
ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویژن وسیم مختار نے ریگولیٹر کو بتایا کہ بجلی کی پیداوار میں 47 میں سے 17 نے حتمی معاہدوں پر دستخط نہیں کیے اور 30 آئی پی پیز کے ساتھ حتمی معاہدے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: نیپرا نے موسم گرما میں لوڈشیڈنگ کرنے پر کے الیکٹرک کو ‘نتائج‘ سے خبردار کردیا
انہوں نے کہا کہ باقی 17 نے بھی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے تھے اور حتمی معاہدوں کے لیے حکومت ان سے بات چیت کر رہی تھی۔
سی پی پی اے کے چیف فنانشل آفیسر ریحان اختر نے کہا کہ تھرمل آئی پی پیز کے ساتھ طے شدہ معاہدوں سے توانائی کے اخراجات کم ہوں گے، گردشی قرض اور آئی پی پیز کے منافع کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے ذریعے قائم کردہ آئی پی پیز کو اس وقت کے 15 فیصد کے بجائے ایکویٹی پر 12 فیصد ریٹ ملے گا اور بجلی کی پیداوار 148 روپے فی ڈالر کے تبادلے کی شرح پر منجمد کردی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا کا بجلی کے نرخوں میں ساڑھے 3 روپے فی یونٹ اضافے کا عندیہ
سی پی پی اے کے نمائندوں نے بتایا کہ تھرمل آئی پی پیز کے ٹیرف میں نظر ثانی سے تقریبا 182 ارب روپے کی توقع کی جارہی ہے جبکہ 17 ونڈ پاور پلانٹس کے نظر ثانی شدہ ٹیرف کے ذریعے تقریبا 191 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
دوران سماعت بتایا گیا کہ 20 سال کے عرصے میں نظر ثانی شدہ معاہدوں کے ذریعہ تقریبا 836 ارب روپے کی بچت سے گردشی قرض کو کم کرنے میں مدد ملے گی اور اوسط ٹیرف میں 25 پیسے فی یونٹ کمی واقع ہوگی۔
سی پی پی اے حکام نے بتایا کہ 2027 میں ٹیرف میں کمی فی یونٹ 40 پیسے ہوجائے گی تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کردیا کہ آیا صارفین کو ان کے بلز میں براہ راست کوئی امداد فراہم کی جائے گی یا نہیں۔
نیپرا کے اراکین نے آئی پی پیز کے ساتھ ایک تازہ معاہدے پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے تبادلے کی شرح 148 روپے مقرر کرنے کی منطق پر سوال اٹھائے۔
سی پی پی اے-جی کے نمائندے نے بتایا کہ ابتدائی طور پر حکومت اور آئی پی پیز نے 168 روپے پر ڈالر کو منجمد کرنے پر اتفاق کیا تھا جو حتمی معاہدے میں کم ہوکر 148 روپے کردیا گیا۔
مزید پڑھیں: نیپرا کا واپڈا کے قرضوں پر سود کی ادائیگی سے انکار
نیپرا کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی کی رائے تھی کہ ڈالر ایک بار پھر 168 سے تجاوز کرنے کے بعد سی پی پی اے-جی کی 'اصل کارکردگی' پر غور کیا جاسکتا ہے۔
سی پی پی اے کے سی ایف او نے دعوٰی کیا کہ موجودہ شرح پر معاہدہ بھی صارفین کے لیے بہتر ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ حکومت معاہدوں کے وقت آئی پی پیز کو 160 روپے کی شرح تبادلہ پر راضی کرنے پر بھی کامیاب رہی تھی کیوں کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بہتر ہوئی تھی تاہم اصل مفاہمتی یادداشتوں میں تبادلہ کی شرح 168 روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ڈالر کی شرح 168 روپے سے تجاوز کر گئی تو اس سے صارفین کو زیادہ فائدہ ہوگا کیونکہ واپسی کا حساب کتاب 148 روپے کی بنیاد پر ہوگا۔
نیپرا جلد ہی اس کیس کا فیصلہ سنائے گا۔