کیا آسانی سے دستیاب ایک دوا کووڈ 19 کا علاج ثابت ہوسکے گی؟
جوڑوں کے امراض کے لیے استعمال ہونے والی ایک عام دوا کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے مریضوں کا ابتدائی مرحلے میں علاج کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے برطانیہ میں ٹرائل کا آغاز ہورہا ہے۔
اس سے قبل کینیڈا میں ہونے والی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کولچیسین (Colchicine) نامی دوا کووٖڈ 19 کے مریضوں کے ہسپتال میں قیام کا دورانیہ مختصر کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ ریکوری کا وقت کتنا ہوسکتا ہے۔
اسی طرح علامات کی شدت کو کنٹرول کرنے اور ہسپتال میں داخلے کی روک تھام کے حوالے سے بھی اثرات کی جانچ پڑتال نہیں ہوسکی تھی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کا یہ ٹرائل برطانوی حکومت کے زیرتحت ہوگا اور اسے پرنسپل کا نام دیا گیا تھا، جس کا مقصد ادویات کی شناخت کرنا ہے جن کا استعمال کووڈ 19 کے شکار افراد کو گھروں میں اولین 14 دنوں تک استعمال کرانے انہیں جلد صحتیابی میں مدد فراہم کی جاسکے۔
رواں سال کے شروع میں اس ٹرائل کے دوران عام اینٹی بائیوٹیکس azithromycin اور doxycycline کو ممکنہ علاج کے طور پر مسترد کردیا گیا تھا اور دمہ کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی دوا budesonide پر تحقیق جاری ہے۔
محقق کرس بٹلر نے بتایا 'کامیاب ویکسینز اور روک تھام کے دیگر اقدامات کے باوجود ٹھوس شواہد پر مبنی علاج کی دستیابی اس وبا کے خاتمے میں اہم ترین کردار ادا کرسکتی ہے'۔
تحقیق میں سانس لینے میں مشکلات کا سامنا کرنے والے یا پہلے سے کسی بیماری کے شکار 18 سے 64 سال کی عمر کے کووڈ 19 کے مریضوں یا 65 سال سے زائد عمر کے معمر افراد کو شامل کیا جائے گا۔
یہ ایک سستی دوا ہے جس کو برطانیہ کی ریکوری تحقیق میں بھی آزمایا جارہا ہے جو کہ دنیا میں کووڈ کے ہسپتال میں زیرعلاج مریضوں کے علاج کا سب سے بڑا ٹرائل بھی ہے۔
اس سے قبل فروری 2021 میں برازیل میں ہونے والی تحقیق میں بھی دریافت کیا گیا تھا کہ کولچیسین کووڈ 19 کے مریضوں کے ہسپتال میں قیام کا دورانیہ اور اضافی آکسیجن کی ضرورت کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس دوا سے کووڈ 19 کے مریضوں کا ہسپتال میں قیام کا وقت مختصر اور موت کا خطرہ 20 فیصد سے زیادہ کم ہوجاتا ہے۔
اس دوا کے بارے میں محققین کا کہنا تھا کہ یہ کووڈ 19 کے لیے منہ سے کھائی جانے والی پہلی دوا ثابت ہوسکتی ہے۔
اس تحقیق کے لیے فنڈز مختلف اداروں اور برازیل کی حکومت نے فراہم کیے تھے اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس دوا سے جسم میں ورم سے ہونے والے ردعمل کی شدت کو کم کرکے خون کی شریانوں میں موجود خلیات کو نقصان سے بچایا جاسکتا ہے۔
آن لائن طبی جریدے آر ایم ڈی اوپن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ دوا کسی بھی طرح کام کرتی ہو، مگر ایسا نظر آتا ہے کہ کولچیسین کووڈ 19 کے باعث ہسپتال میں مقیم مریضوں کے علاج میں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ اس دوا سے سنگین مضر اثرات جیسے دل یا جگر کو نقصان پہنچنا یا دیگر کا سامنا نہیں ہوتا، یہ وہ اثرات ہیں جن کا سامنا کووڈ مریضوں کو اس بیماری کے علاج کے لیے استعمال کرائی جانے والی دیگر ادویات کے نتیجے میں ہوتا ہے۔
آکسیجن تھراپی کی ضرورت میں کمی اور ہسپتال میں قیام کا دورانیہ مختصر ہونا نہ صرف مریضوں کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ اس سے ہسپتال کے بستروں کی قلت اور اخراجات جیسے مسائل کو بھی کم کرنا ممکن ہوسکے گا۔
اس دوا کو جوڑوں کے امراض کے علاج اور ورم کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس کا سامنا کووڈ کے کچھ مریضوں کو ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے محققین کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ اس استعمال سے کووڈ کے مریضوں کو کس حد تک فائدہ ہوسکتا ہے۔
اس دوا کو جوڑوں کے امراض کے علاج اور ورم کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جس کا سامنا کووڈ کے کچھ مریضوں کو ہوتا ہے۔
اسی وجہ سے محققین کی جانب سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ اس استعمال سے کووڈ کے مریضوں کو کس حد تک فائدہ ہوسکتا ہے۔