• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سینیٹ انتخابات: زیرحراست قانون ساز ووٹ ڈالنے کیلئے اسلام آباد میں موجود

شائع March 3, 2021
شہباز شریف، خواجہ آصف، خورشید شاہ، علی وزیر کو علیحدہ عمارتوں میں رکھا گیا ہے جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ - فائل فوٹو:اے پی
شہباز شریف، خواجہ آصف، خورشید شاہ، علی وزیر کو علیحدہ عمارتوں میں رکھا گیا ہے جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔ - فائل فوٹو:اے پی

سینیٹ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے زیر حراست رہنماؤں کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پہنچا دیا گیا اور انہیں علیحدہ عمارتوں میں رکھا گیا ہے جسے سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ آصف، سندھ سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رکن قومی اسمبلی خورشید شاہ اور جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے علی وزیر شامل ہیں۔

علیحدہ خطوط میں، اسلام آباد کے چیف کمشنر کو ووٹنگ کے دوران زیر حراست قانون سازوں کی موجودگی سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکم کی یاد کروائی گئی۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: خواجہ آصف 14 روزہ عدالتی ریمانڈ پر جیل منتقل

شہباز شریف سے وابستہ ایک عہدیدار کے لکھے ہوئے خط میں کہا گیا ہے کہ 'کمر کے درد کا مریض ہونے کی وجہ سے لاہور سے اسلام آباد تک کا لمبا سفر اور اسی دن واپسی سے ان کی صحت کو نقصان پہنچے گا لہذا درخواست کی جاتی ہے کہ انہیں منگل کے روز وزارتی انکلیو میں اپنے گھر، ہاؤس نمبر 26 میں رہنے دیں'۔

خواجہ آصف کی جانب سے لکھے گئے خط میں آپتھلمولوجی کے ایک وابستہ پروفیسر اور میو ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفس کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 'وہ آئی یونٹ میں داخل ہیں اور ان کی آنکھوں کا آپریشن ہوا ہے اور اس وقت ان کی حالت تسلی بخش ہے اور ان کے سفر پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم آنکھوں کی سرجری کی وجہ سے انہیں ایک ہی دن میں ایک حد میں زیادہ سفر کرنے کا تجویز نہیں دی گئی ہے لہذا درخواست کی گئی ہے کہ وہ منگل کو ان کی رہائش گاہ ایف 302، پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں رہنے دیں'۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی اخبار کے وکیل کا عدالت میں شہباز شریف کے خلاف خبر کا دفاع

دونوں خطوط میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف اور خواجہ آصف کے گھروں کو سب جیل قرار دیا جائے اور سینیٹ کی پولنگ کے بعد انہیں واپس لاہور لایا جائے۔

خطوط کے جواب میں چیف کمشنر امیر احمد علی نے پولنگ کے اختتام تک مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں کے گھروں کو سب جیل قرار دے دیا ہے اور دارالحکومت پولیس سے رہائش گاہوں کے باہر ڈیوٹی طلب کرلی ہے۔

اسی طرح اسلام آباد کے سندھ ہاؤس میں کمرہ نمبر ایک اور کمرہ نمبر 6 بالترتیب سید خورشید شاہ اور علی وزیر کو سب جیل قرار دیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024