• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

فروری میں مہنگائی کی شرح 8.7 فیصد تک بڑھ گئی

شائع March 2, 2021
توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے نان فوڈ اشیا کی مہنگائی گزشتہ چند ماہ سے مستقل طور پر عروج پر ہے۔ - فائل فوٹو:وائٹ اسٹار
توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے نان فوڈ اشیا کی مہنگائی گزشتہ چند ماہ سے مستقل طور پر عروج پر ہے۔ - فائل فوٹو:وائٹ اسٹار

اسلام آباد: فروری کے مہینے میں اشیا کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا جہاں مہنگائی کی شرح جنوری کے 5.7 فیصد کے مقابلے میں بڑھ کر 8.7 فیصد ہوگئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بیورو آف شماریات (پی بی ایس) کے مطابق مہنگائی میں ماہانہ 1.8 فیصد اضافہ کھانا پکانے کے تیل، دالوں، پیٹرولیم مصنوعات اور صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔

توانائی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے خوراک کے سوا دیگر اشیا کی مہنگائی گزشتہ چند ماہ سے مستقل طور پر عروج پر ہے۔

مزید پڑھیں: برصغیر میں عوام کو غربت سے نکالنے کا واحد راستہ تجارتی تعلقات ہیں، وزیراعظم

فروری کے مہینے میں مہنگائی میں اضافے کے بارے میں کابینہ کے کسی بھی وزرا کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔

وزیر برائے صنعت حماد اظہر قومی پرائم مانیٹرنگ کمیٹی کو ہفتہ وار بنیادوں پر گھی اور کھانا پکانے کے تیل کی قیمتوں پر قابو پانے کے اقدامات کے بارے میں یقین دہانی کراتے رہے ہیں۔

تاہم خوردنی تیل/ ویجیٹبل گھی کی قیمتوں میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی جبکہ اس کے برعکس یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں ویجیٹیبل گھی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

مقامی سطح پر پیداوار میں کمی کے ساتھ رواں مالی سال کے آغاز میں مہنگائی جولائی میں 9.3 فیصد پر تھی جو اگست میں کم ہوکر 8.2 فیصد پر آئی جس کے بعد ستمبر میں 9 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی: بچوں کو جسمانی سزا، سود کی بنیاد پر کاروبار کی ممانعت کے بلز منظور

ستمبر کے بعد سے مہنگائی کمی کے راستے پر گامزن تھی جس سے صارفین کو کچھ ریلیف ملا تھا۔

سی پی آئی میں اوسطاً کمی

فروری میں صارفین کی چند اشیا اور توانائی کی قیمتوں نے ایک بار پھر مہنگائی کو آگے بڑھایا۔

اس کے نتیجے میں شہری اور دیہی علاقوں میں غذائی افراط زر دو ہندسوں میں داخل ہوا ہے۔

چند اشیائے خورونوش کی قیمتیں اب بھی اوپر کی طرف جارہی ہیں تاہم جولائی سے فروری کے درمیان، 8 ماہ میں اوسطاً کنزیومر پرائز انڈیکس (سی پی آئی) گزشتہ سال کے 11.71 فیصد کے مقابلے میں اس سال 8.25 فیصد تک محدود رہا۔

تبصرے (1) بند ہیں

زاہد بٹ Mar 03, 2021 10:43am
آگے آگے دیکھئیے ہوتا ہے کیا۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024