کراچی: اے ٹی سی عدالت نے حلیم عادل شیخ کی درخواست ضمانت مسترد کردی
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حلیم عادل شیخ اور دیگر 4 ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔
حلیم عادل شیخ اور دیگر نے صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس-88 ملیر میں ضمنی انتخاب کے موقع پر کشیدگی پھیلانے، فائرنگ، اقدام قتل اور دہشت گردی اور تجاوزات کے خلاف آپریشن میں رکاوٹ بننے سے متعلق مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔
پی ٹی آئی رہنما اور پارٹی کے دیگر درجنوں کارکنان کے خلاف 16 فروری کو صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس-88 ملیر میں ضمنی انتخاب کے موقع پر کشیدگی پھیلانے، فائرنگ، اقدام قتل اور دہشت گردی اور 6 فروری کو ان کا فارم ہاؤس گرانے کے لیے کیے جانے والے آپریشن میں رکاوٹ بننے اور حکام پر حملے سے متعلق چار مقدمات دائر اور انہیں گرفتار کیا گیا تھا۔
حلیم عادل شیخ اور دیگر 5 ملزمان نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت درج چار میں سے دو مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں۔
مزید پڑھیں: کراچی: اے ٹی سی جج کا حلیم عادل شیخ کی درخواست ضمانت پر سماعت سے انکار
پیر کو انسداد دہشت گردی عدالت ٹو کے جج نے درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے انہیں مسترد کردیا۔
جج نے کہا کہ حلیم عادل شیخ پر الزام ہے کہ انہوں نے درسانا چنا پولیس اسٹیشن میں کشیدگی پھیلائی اور ان کے اکسانے پر ان کے ساتھیوں محمد رمضان، محمود، غلام مصطفیٰ حفیظ نے کشیدگی پھیلانے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
انہوں نے ملزم عبدالحسیب مبینہ طور پر لاٹھیوں سے لیس تھا جس نے پولیس موبائل کا شیشہ توڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تمام معاملے میں حلیم عادل شیخ مبینہ طور پر مرکزی کردار تھے جنہوں نے اپنے اسلحے سے لیس محافظوں کے ذریعے ووٹرز میں خوف پیدا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت سندھ نے جیل میں غنڈوں کے ذریعے مجھ پر حملہ کروایا، حلیم عادل شیخ کا دعویٰ
تاہم عدالت نے کیس میں نامزد شیخ سمیر میر سمیت 10 ملزمان کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 50، 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔