• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

جمال خاشقجی کی منگیتر کا سعودی ولی عہد کو 'بلا تاخیر سزا' دینے کا مطالبہ

شائع March 1, 2021
جمال خاشقجی کی منگیتر نے کہا ہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو سزا دی جانی چاہیے—فائل فوٹو: رائٹرز
جمال خاشقجی کی منگیتر نے کہا ہے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو سزا دی جانی چاہیے—فائل فوٹو: رائٹرز

مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر خدیجہ نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو سزا دی جانی چاہیے کیوں کہ امریکی انٹیلیجنس رپورٹ میں قتل ثابت ہوگیا ہے۔

خیال رہے کہ جمال خاشقجی سعودی صحافی تھے جو امریکی روزنامہ واشنگٹن پوسٹ میں سعودی پالیسی کے حوالے سے تنقیدی مضامین لکھتے تھے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہیں سعودی ولی عہد سے تعلق رکھنے والی ایک ٹیم نے ترکی کے شہر استنبول میں قائم سعودی سفارتخانے میں قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کردیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی رپورٹ مسترد کردی

اس حوالے سے جمعے کے روز ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ سعودی شہزادے نے جمال خاشقجی کے قتل کی منظوری دی اور واشنگٹن نے اس میں ملوث کچھ افراد پر پابندی بھی عائد کردی تھی تاہم اس میں سعودی ولی عہد شامل نہیں تھے۔

سعودی عرب کی حکومت نے اس قتل میں ولی عہد کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے مذکورہ رپورٹ مسترد کردی تھی۔

اس ضمن میں ایک بیان جاری کرتے ہوئے مقتول صحافی کی منگیتر نے کہا کہ 'یہ انتہائی ضروری ہے کہ ولی عہد کو بغیر کسی تاخیر کے سزا دی جانی چاہیے'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اگر ولی عہد کو سزا نہ دی گئی تو اس سے ہمیشہ یہ اشارہ ملے گا کہ اصل مجرم قتل سے فرار ہوسکتا ہے جو نہ صرف ہم سب کے لیے خطرہ ہوگا بلکہ انسانیت پر داغ ہوگا'۔

امریکی صدر جوبائیڈن کی حکومت نے جمعہ کو کچھ افراد پر ویزے کی پابندی لگائی تھی جنہیں سعودی صحافی کے قتل میں ملوث مانا گیا تھا، اس کے علاوہ دیگر پر لگائی گئی پابندی سے ان کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد اور عمومی طور پر امریکیوں کو ان سے رابطے رکھنے سے روک دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: خاشقجی کے قتل کے آپریشن کی منظوری سعودی ولی عہد نے دی، امریکی رپورٹ

سعودی ولی عہد محمد سلمان پر پابندی نہ لگانے پر تنقید کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ پیر کے روز ایک اعلان کریں گے لیکن انہوں نے اس کی کوئی تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا تھا کہ کوئی نیا اقدام متوقع نہیں ہے۔

علاوہ ازیں سعودی صحافی کی منگیتر کا کہنا تھا کہ 'بائیڈن حکومت سے شروعات کے بعد دنیا کے تمام سربراہان کا اپنے آپ سے یہ پوچھنا اہم ہے کہ کیا وہ ایک ایسے شخص سے ہاتھ ملانا پسند کریں گے جو ایک قاتل ثابت ہوگیا ہو'۔

جمال خاشقجی کا قتل اور امریکی رپورٹ

واضح رہے کہ 2 اکتوبر 2018 کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کا دورہ کرنے والے واشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خاشقجی لاپتا ہو گئے تھے اور بعدازاں ترک حکام نے انکشاف کیا تھا کہ انہیں سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل کردیا گیا تھا۔

مقتول صحافی کی لاش کبھی نہیں مل سکی اور رپورٹس کے مطابق ان کی لاش کے ٹکڑے کردیئے گئے تھے۔

59 سالہ واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار سعودی عرب کی پالیسیوں کے بڑے ناقد تھے اور ممکنہ طور پر اسی وجہ سے انہیں قتل کیا گیا اور ان کے قتل کا الزام سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر عائد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:جمال خاشقجی کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں، سعودی ولی عہد

انتظامیہ کے عہدیدار نے بتایا کہ امریکی محکمہ خزانہ سابق نائب سعودی انٹیلی جنس چیف احمد العسیری اور سعودی رائل گارڈ کی ریپڈ انٹروینشن فورس پر پابندیوں کا اعلان کرے گا۔

امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں جمال خاشقجی کے قتل کے سلسلے میں ریپڈ انٹروینشن فورس کا اہم کردار بتایا گیا تھا۔

امریکی انٹیلی جنس جائزے کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا قتل کرنے کے لیے آپریشن کی منظوری دی تھی۔

امریکی دفتر برائے قومی انٹلیجنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے اپنی ویب سائٹ پر شائع رپورٹ میں کہا کہ 'ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے استنبول میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا مارنے کے لیے ایک آپریشن کی منظوری دی ہے'۔

جو بائیڈن انتظامیہ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سعودی عرب کے شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے پابندی عائد کرنے کا اعلان کرے گی تاہم یہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر پابندیاں عائد نہیں کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024