سینیٹ انتخابات پر صدارتی ریفرنس: سپریم کورٹ یکم مارچ کو رائے سنائے گی
سپریم کورٹ پاکستان سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر محفوظ شدہ رائے بروز پیر (یکم مارچ) کو صبح 9 بجے سنائے گی۔
عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار آفس کی جانب سے سپلیمنٹری کاز لسٹ جاری کردی گئی۔
سپلیمنٹری کاز لسٹ کے مطابق عدالت عظمیٰ کی جانب سے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر یکم مارچ کو رائے سنائی جائے گی۔
اس ضمن میں عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان، الیکشن کمیشن آف پاکستان، چاروں صوبوں اور اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرلز، سینیٹ چیئرمین و دیگر کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
واضح رہے کہ 25 فروری کو چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لاجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر را۴ے محفوظ کر لی تھی۔
اس 5 رکنی لارجر بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد کے ساتھ ساتھ جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی شامل ہیں۔
صدارتی ریفرنس کا پس منظر
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 23 دسمبر کو صدر مملکت کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا تھا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دی تھی اور ریفرنس پر دستخط کیے تھے۔
عدالت عظمیٰ میں دائر ریفرنس میں صدر مملکت نے وزیر اعظم کی تجویز پر سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کی تجویز مانگی ہے۔
ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے رائے دی جائے۔
وفاقی حکومت نے ریفرنس میں کہا تھا کہ خفیہ انتخاب سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے اس لیے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا آئینی و قانونی راستہ نکالا جائے۔
بعد ازاں قومی اسمبلی میں اس حوالے سے ایک بل پیش کیا گیا تھا جہاں شدید شور شرابا کیا گیا اور اپوزیشن نے اس بل کی مخالفت کی، جس کے بعد حکومت نے آرڈیننس جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات ریفرنس: ’الیکشن کمیشن نے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا‘
صدر مملکت نے 6 فروری کو سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے آرڈیننس پر دستخط کیے اور آرڈیننس جاری کردیا گیا تھا، آرڈیننس کو الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 نام دیا گیا ہے جبکہ آرڈیننس کو سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے سے مشروط کیا گیا ہے۔
آرڈیننس کے مطابق اوپن ووٹنگ کی صورت میں سیاسی جماعت کا سربراہ یا نمائندہ ووٹ دیکھنے کی درخواست کرسکے گا، اور واضح کیا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ سے سینیٹ انتخابات آئین کی شق 226 کے مطابق رائے ہوئی تو خفیہ ووٹنگ ہوگی۔
علاوہ ازیں آرڈیننس کے مطابق عدالت عظمیٰ نے سینیٹ انتخابات کو الیکشن ایکٹ کے تحت قرار دیا تو اوپن بیلٹ ہوگی اور اس کا اطلاق ملک بھر میں ہوگا۔