• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

27 فروری: ہم نے بااعتماد قوم کے طور پر جواب دیا، وزیراعظم

شائع February 27, 2021
وزیراعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کی—فائل فوٹو: عرفان احسن
وزیراعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کی—فائل فوٹو: عرفان احسن

ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر پاک فضائیہ کی جانب سے 2 بھارتی طیاروں کو مار گرانے اور ایک بھارتی پائلٹ کو گرفتار کرنے کو 2 سال مکمل ہونے پر وزیراعظم عمران خان نے پوری قوم کو مبارک باد اور مسلح افواج کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے قابل فخر اور پراعتماد قوم کے ناطے عزم کے ساتھ جواب دیا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ میں پاکستان کے خلاف فضائی حملے کی شکل میں بھارت کی غیرقانونی عاقبت نااندیش عسکری مہم جوئی پر ہمارے ردعمل کو 2 برس مکمل ہونے پر پوری قوم کو مبارک باد دیتا ہوں اور ہماری مسلح افواج کو سلام پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے لکھا ایک قابل فخر اور پراعتماد قوم کے ناطے ہم نے پورے عزم واستقلال سے اپنی مرضی کے وقت اور جگہ پر جواب دیا۔

مزید پڑھیں: پاک فضائیہ نے 2 بھارتی لڑاکا طیارے مار گرائے، پاک فوج

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے بھارت کے غیرذمہ دارانہ عسکری شرانگیزی کے باوجود گرفتار بھارتی پائلٹ کو واپس کرکے پاکستان کے ذمہ دارانہ رویہ کا دنیا کے سامنے اظہار کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ ہم ہمیشہ امن کا علم بلند کیا ہے اور اب بھی مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کا حل نکالنے کیلئے تیار رہتے ہیں

اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے ایل او سی پر جنگ بندی کی بحالی کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ مزید پیش رفت کے لیے سازگار ماحول بنانے کی ذمہ داری بھارت پر ہے، بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرادادوں کے مطابق کشمیری عوام کے دیرینہ مطالبے اور خود ارادیت کے حق کو پورا کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔

'ایسی فضا جنم لے رہی ہے جو بھارت کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کیلئے مجبور کر رہی ہے'

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے 27 فروری کے تاریخی دن کے حوالے سے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان نے 27 فروری کو نپا تلا باوقار جواب دیا، ہم کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے تھے ہم صرف دنیا کو بتانا چاہتے تھے کہ بھارت نے اگر کوئی 'مس ایڈونچر' کیا تو ہم اپنے دفاع کی ہمت اور صلاحیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کبھی مذاکرات سے پیچھے نہیں ہٹا، امن کے حصول کے لیے مذاکرات ضروری ہیں اور امن کو متاثر کرنے والے مسائل کو دونوں طرف حل کرنا ہوگا، پاکستانی قوم ہمیشہ امن کو ترجیح دیتی ہے لیکن ہم پر جارحیت مسلط کی گئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مودی حکومت نے خطے کا امن متاثر کیا ہے، 26 فروری کو بھارت نے بالاکوٹ پر حملہ کر کے سیاسی کامیابی کے لیے پلواما کا ڈرامہ رچایا، وقت کے ساتھ ظاہر ہوگیا کہ مودی نے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے یہ اقدام اٹھایا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا نے دیکھا کہ امن کے لیے ہم نے بھارتی پائلٹ واپس کیا، اس کے علاوہ ہم نے کرتارپور راہداری کا راستہ کھولا۔

شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق کہا کہ مقبوضہ وادی میں اٹھائے جانے والے اقدامات کو کشمیری عوام نے مسترد کر دیا ہے اور دنیا دیکھ رہی ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے، برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر کی صورتحال پر مباحثہ ہوا اور وہاں انسانی حقوق کی بڑھتی ہوئی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا، جبکہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے دورہ پاکستان کے دوران مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت کے اندر شہری و انسانی حقوق کی پامالیاں ہو رہی ہیں، بھارت میں بنیادی شہری قوانین پر عالمی انسانی حقوق کے ادارے نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے، آج کشمیری پہلے سے زیادہ بھارت سرکار سے نالاں دکھائی دیتے ہیں، ہندوستان کی سول سوسائٹی اور باشعور طبقہ یہ کہہ رہا ہے کہ ہماری کشمیر پالیسی درست نتائج نہیں دے رہی اور اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آج ایک ایسی فضا جنم لے رہی ہے جو ہندوستان کو اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کے لیے مجبور کر رہی ہے، قوم نے دیکھا کہ بھارت کے ڈی جی ایم او، پاکستان کے ڈی جی ایم و کے ساتھ ہاٹ لائن پر رابطہ کرتے ہیں اور اچھے ماحول میں ہونے والی اس گفتگو میں 2003 کے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کا اعادہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اسے فراخدلی سے قبول کیا ہم اسے ایک اہم پیش رفت سمجھتے ہیں، امریکا سمیت عالمی برادری نے اس پر مثبت ردعمل کا اظہار کیا ہے، اس سے ہمیں ایک تاثر یہ بھی ملا کہ ہمیں اپنے 'کور ایشوز' جو اس خطے کے امن کو متاثر کر سکتے ہیں ان کا حل تلاش کرنا ہوگا۔

تاریخی دن

خیال رہے کہ 27 فروری 2019 کو پاک فضائیہ نے ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اور ان کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کرلیا تھا۔

بعد ازاں حکومتِ پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے گرائے گئے طیارے کے گرفتار پائلٹ کی ویڈیو جاری کی تھی، جس میں بھارتی پائلٹ نے اپنے بارے میں بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں ونگ کمانڈر ابھی نندن بھارتی فضائیہ کا افسر ہوں‘ اور ان کا سروس نمبر 27981 ہے تاہم ویڈیو میں انہوں نے مزید معلومات فراہم کرنے سے انکار کیا تھا۔

اس کے بعد گرفتار بھارتی پائلٹ کی ایک اور ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ابھی نندن نے مشتعل ہجوم سے بچانے پر پاک فوج کے کیپٹن اور جوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کے رویے کی تعریف کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فضائیہ نے 'آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ' کو 2 برس مکمل ہونے پر نغمہ جاری کردیا

بھارتی فضائیہ کی پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور ان کے پائلٹ کی گرفتاری کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ ہم امن کے لیے بھارت کے گرفتار پائلٹ ابھی نندن کو رہا کردیں گے۔

جس کے بعد یکم مارچ 2019 کو پاکستان کی جانب سے بھارتی طیاروں کو گرانے کے بعد گرفتار کیے گئے بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو تمام کاغذی کارروائی کے بعد واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کردیا گیا اور وہ واپس اپنے ملک پہنچ گئے تھے۔

بعد ازاں مئی میں ایئرچیف مارشل مجاہد انور خان نے کہا تھا کہ 27 فروی کو بھارتی دراندازی پر پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کا جواب تاریخ میں ’آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ‘ کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024