ڈسکہ ضمنی انتخاب میں 'دھاندلی' کی تحقیقات ری پولنگ سے زیادہ ضروری ہے، نواز شریف
سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات 18 مارچ کو وہاں دوبارہ پولنگ کروانے سے کہیں زیادہ ضروری ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو بیان میں نواز شریف نے کہا کہ 'حال ہی میں ڈسکہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں الیکشن کمیشن کی جانب سے ووٹ چوروں کی نشاندہی، سزاؤں کے تعین اور انصاف پر مبنی فیصلہ عین قانون کی پاسداری ہے۔'
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جرات و بہادری کے ساتھ باکس چوروں کو سزائیں سنائیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ قوم جلد از جلد ان سزاؤں پر عمل ہوتا دیکھے اور اس بات کا سراغ لگایا جانا چاہیے کہ یہ سازش کس نے کی، سازش کہاں اور کب تیار کی گئی؟
ان کا کہنا تھا کہ چیف سیکریٹری پنجاب، آئی جی پنجاب، کمشنر، آر پی او، ڈپٹی کمشنر، ڈی ایس پی، بریزائیڈنگ افسران اور دیگر سرکاری افسران کی فوج ظفر موج کو ایک ہی صف میں کس نے کھڑا کروایا؟ اس باجماعت گروہ کی کس نے سرپرستی کی اور ووٹ چوری کی کس نے نگرانی کی؟
نواز شریف نے کہا کہ یہ تحقیق 18 مارچ کو ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ سے کہیں زیادہ ضروری ہے اور ڈسکہ کا انتخاب کئی رازوں سے پردہ اٹھاتا ہے، جس طرح یہاں چوری کی گئی 2018 کے عام انتخابات میں دھاندلی کا یہ کھلا ثبوت ہے، یہ انتخاب بتاتا ہے کہ دھاندلی ایسے ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا این اے-75 ڈسکہ میں دوبارہ ضمنی انتخاب کروانے کا حکم
انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کے نتائج آنا بند ہوجائے اور اس میں تاخیر شروع ہوجائے جیسا 2018 میں ہوا تھا تو یقین کرلیں کہ آپ کا ووٹ کہیں نہ کہیں چوری ہورہا ہے اور کوئی آپ کے ووٹ کو کسی اور کے باکس میں ڈال رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان تمام آئین شکن عناصر تک پہنچنا ہے جو قوم کے ووٹ اور مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالتے ہیں، میرا قوم سے یہ وعدہ ہے کہ ان عناصر کا قلع قمع کرنے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-75 ڈسکہ میں 20 فروری کو ہونے والا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کروانے کا حکم دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن میں مذکورہ حلقے میں ضمنی انتخاب کے دوران مبینہ دھاندلی کے خلاف دائر کردہ درخواست میں مسلم لیگ (ن) کی اُمیدوار نوشین افتخار نے پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان 20 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی درخواست دی تھی جن کے نتائج روکے گئے تھے۔
فیصلے میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ ضمنی انتخاب کے دن پورے حلقے میں بدامنی پھیلائی گئی، پولنگ کے دوران فائرنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے، جس کے نتیجے میں دو افراد بھی جاں بحق ہوئے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز نے ڈسکہ انتخاب میں مبینہ دھاندلی کا الزام 'ایجنسیز' پر عائد کردیا
الیکشن کمیشن نے این اے 75 میں 18 مارچ کو دوبارہ ضمنی انتخاب کروانے کا بھی حکم دیا۔
ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور حکومت پنجاب کو حکم دیا تھا کہ ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ ذیشان جاوید لاشاری، ضلعی پولیس افسر (ڈی پی او) سیالکوٹ حسن اسد علوی، اسسٹنٹ کمشنر ڈسکہ آصف حسین اور ڈسکہ و سمبڑیال کے ڈی ایس پیز کو معطل کیا جائے اور انہیں کسی الیکشن ڈیوٹی پر مامور نہیں کیا جائے۔
کمیشن نے چیف سیکریٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب کو ضمنی انتخابات کے دوران اپنے فرائض سے غفلت برتنے پر 4 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
تبصرے (1) بند ہیں