سری لنکا: کووڈ سے جاں بحق مسلمانوں کی تدفین کی اجازت، وزیراعظم کا خیرمقدم
وزیراعظم عمران خان نے سری لنکا کی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہونے والے مسلمانوں کو جلانے کے بجائے تدفین کی اجازت دینے کے فیصلے کاخیر مقدم کیا ہے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے وزیراعظم مہیندا راجاپکسے نے 10 فروری کو کووڈ سے جاں بحق افراد کو جلانے کے بجائے تدفین کی اجازت دینے کا اعلان کیا تھا، جس پر عمران خان نے ان کے فیصلے کو سراہا تھا تاہم سری لنکن وزیراعظم اپنے اعلان سے مکر گئے تھے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا دورہ: سری لنکن مسلمانوں کا کورونا میتوں کو جلانے کی پالیسی کےخلاف احتجاج
سری لنکا میں کووڈ سے جاں بحق مسلمانوں کی تدفین کی اجازت نہ دینے کے معاملے پر سخت احتجاج کیا گیا تھا اور دو روز قبل عمران خان کے دورہ سری لنکا کے موقع پر مسلمانوں نے علامتی جنازے اٹھا کر احتجاج کیا تھا۔
مظاہرین کی جانب سے ایک بینر پر لکھا گیا تھا کہ 'محترم وزیراعظم کے بیان کا احترام کریں اور تدفین کی اجازت دیں'۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کولمبو کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد سری لنکا کی حکومت نے نوٹی فکیشن جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ کووڈ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین اور میت کو جلانے کے حکم نامے میں ترمیم کی گئی ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 'میں سری لنکا کی قیادت کے فیصلے پر مشکور ہوں'۔
انہوں نے کہا کہ 'کووڈ-19 سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تدفین کی اجازت کے لیے سری لنکن حکومت کے سرکاری نوٹی فکیشن کا خیر مقدم کرتا ہوں'۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ 'سری لنکن حکومت کی جانب سے کووڈ سے جاں بحق افراد کی تدفین کی اجازت پر پاکستان مشکور ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی باہمی اتفاق رائے، احترام اور انسانی ہمدردی سے تعلق مضبوط ہوتا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان کے دورے کے چند گھنٹوں بعد سری لنکا کی حکومت کا کووڈ سے جاں بحق افراد کی تدفین کے لیے سرکاری گزٹ نوٹی فیکشن قابل تحسین ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ ہر مسلمان کا آخری حق ہے کہ اس کو احترام کے ساتھ دفن کیا جائے'۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان 24 فروری کو سرکاری دورے پر سری لنکا پہنچے تھے جہاں اقلیتی مسلمان برادری کے افراد نے کورونا سے جاں بحق مسلمانوں کی میتوں کو جبراً جلانے کی پالیسی کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں درجنوں مسلمانوں نے علامتی جنازوں اور تابوت اٹھا کر مظاہرہ کیا تھا اور مسلمانوں کی میتیں جلانے کا سلسلہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
صدر گوٹابایا راجا پاکسا کے دفتر کے سامنے کھلے مقام پر جمع ہونے والے مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر تحریر تھا کہ 'وزیر اعظم کے بیان کو عزت اور تدفین کی اجازت دو'۔
'تدفین پر پابندی'
سری لنکا کی حکومت نے مسلمانوں کو ان کی میتیں اسلامی روایات کے مطابق دفنانے کی اجازت دینے کے بین الاقوامی مطالبے اور مقامی ماہرین کی سفارشات کو مسترد کردیا تھا۔
سری لنکا کی حکومت نے شروعات میں اپریل میں بااثر بدھ راہبوں کے ان خدشات کے باعث تدفین پر پابندی عائد کردی تھی کہ کورونا سے جاں بحق ہونے والوں کی میتیں دفن کرنے سے زیر زمین پانی زہریلا ہوسکتا ہے اور وائرس پھیل سکتا ہے تاہم ماہرین نے ان خدشات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔
مزید پڑھیں: سری لنکن عدالت نے مسلمان جماعت کے خلاف مظاہروں پر پابندی لگادی
عالمی ادارہ صحت (ڈبلو ایچ او) بھی کہہ چکا ہے کہ ایسا کوئی خطرہ نہیں ہے اور میتوں کی تدفین اور انہیں جلانے دونوں کی سفارش کی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں حکام نے بچے سمیت کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والے کم از کم 19 مسلمانوں کی میتیں جبراً جلانے کا حکم دیا تھا۔
اس واقعے سے مسلم برادری، اعتدال پسندوں میں غم و غصہ پایا گیا جبکہ 57 رکن ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) مسلسل اس پر خدشات کا اظہار کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ مقامی مجاہدین کی جانب سے 2019 میں ایسٹر کے تہوار کے موقع پر خوفناک دھماکوں کے بعد سے سری لنکا میں مسلمانوں اور اکثریتی سنہالیوں، جن میں سے بیشتر بدھ مت ہیں، کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔
مسلم برادری کے رہنماؤں کے مطابق ملک میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والے 450 افراد میں سے نصف سے زائد کا تعلق مسلم اقلیت سے تھا۔