• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

سینیٹ انتخابات کے بعد ہی الیکٹورل ریفارمز پر قانون سازی کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو

شائع February 24, 2021
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لڑائی سیاسی میدانوں میں کریں گے 
—فوٹو: ڈان نیوز
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لڑائی سیاسی میدانوں میں کریں گے —فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ حکومت مخالف پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ الیکشن میں اُمیدوار نامزد کیا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ ہم کم ہیں لیکن ایوان بالا کے انتخابات میں مل کر حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے۔

لاہور میں میڈیا بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں میثاق جمہوریت پر عمل ہو جو سب کے لیے بہتر ہوگا۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کا قومی مفاد کیلئے حکومت کی غیر مشروط حمایت کا اعلان

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ ہی وہ جگہ ہے جہاں قانون میں ترمیم لائی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اُمید ہے کہ سینیٹ انتخابات کے بعد الیکٹورل ریفارمز پر قانون سازی کرسکتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ لیکن ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ دیگر سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں اور نہ ہی پارلیمانی طریقہ کار اپنائیں اور قانون میں ترمیم ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ کبھی سپریم کورٹ اور کبھی الیکشن کمیشن کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانا چاہتے ہیں، ایسے ماحول میں حکومت کو ترمیم کی اجازت نہیں دیں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم کے حکومت سے مذاکرات نہیں ہورہے، بلاول بھٹو زرداری

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ ادارے غیر جانبدار کردار ادا کررہے ہیں اور ہمیں اداروں کے نیوٹرل کردار کو خوش آمدید کہنا چاہیے۔

بلاول بھٹو زرداری نے اُمید ظاہر کی کہ سینیٹ انتخابات میں اوپن بیلٹ کے معاملے میں الیکشن کمیشن اور عدالت عظمیٰ آئین کو مد نظر رکھتے ہوئے فیصلے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہوگا تو یہ میثاق جمہوریت کے مطابق ہوگا اور پاکستان کے لیے بہتر ہوگا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں کوئی دباؤ نہیں تھا لیکن چند صحافی پروپیگنڈا کررہے تھے کہ ضمنی انتخابات اور ایوان زیریں اور ایوان بالا سے استعفی ہوجاؤ ورنہ آپ جمہوریت پسند نہیں ہو۔

انہوں نے مذکورہ صحافیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ 'جیسے ہم آپ کو صحافت نہیں سیکھاتے، اس طرح ہمیں سیاست نہ سیکھائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی لڑائی سیاسی میدانوں میں کریں گے۔

مزید پڑھیں: 'کراچی واقعے پر بلاول بھٹو دباؤ کا شکار ہیں'

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان خطے میں افراط زر کی شرح میں سب سے آگے اور معاشی ترقی میں سب سے پیچھے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات کے عمل میں بہتری لینے سے متعلق اقدامات پر ضرور بات چیت ہونی چاہیے، اگر میثاق جمہوریت کی شق کو کسی دوسری شق میں تبدیل کرنا ہے تو یہ صرف جمہوری و پارلیمانی طریقے سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت گیمز کے دوران گمیز کے قوانین تبدیل کررہی ہے تاکہ اپنا فائدہ ہو'۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 'ہمارا مختصر المعیاد منصوبہ ہے کہ اس غیر جمہوری طریقے سے بننے والی حکومت کو ختم کرنا ہے اور طویل المعیاد منصوبہ یہ ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کی بالا دستی کے لیے کام کرنا ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024