'عورت مارچ' کا پوسٹر کورونا کے خلاف خدمات سرانجام دینے والی خواتین ہیلتھ ورکرز کے نام
گزشتہ چند سالوں سے عالمی یوم نسواں کی مناسبت سے 8 مارچ کو ملک کے مختلف شہروں میں سول سوسائٹی، خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور شہریوں کی جانب سے 'عورت مارچ' کا انعقاد کیا جاتا ہے۔
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں خواتین کے حقوق کے لیے مظاہروں اور تقاریب کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے۔
اس سال بھی 8 مارچ سے پہلے ہی 'عورت مارچ' کے انعقاد کی تیاریاں کرلی گئی ہیں اور اس سلسلے میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں سوشل میڈیا پر بھی کافی سرگرم ہیں۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے مرکزی شہروں میں ’عورت مارچ‘ کا انعقاد
خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم 'عورت مارچ' نے رواں برس اس سال کی مارچ کا پوسٹر عالمی وبا کے خلاف علاج میں مصروف خواتین ڈاکٹرز، نرسز اور ہیلتھ ورکرز کے نام کیا ہے۔
عورت مارچ کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ پر جاری پوسٹر میں ماسک پہنی ڈاکٹر اور نرس کو دکھایا گیا ہے اور ساتھ ہی لکھا ہوا ہے کہ 'ہم آپ کو آپ کی بے لوث خدمات اور قربانیوں کے لیے سلام پیش کرتے ہیں'۔
اس ضمن میں جاری پوسٹ میں کہا گیا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے ہم دنیا بھر میں 20 لاکھ سے زائد افراد کو کھو چکے ہیں جبکہ دنیا بھر میں 10 کروڑ سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہوئے۔
پوسٹ میں کہا گیا کہ ایک عالمی وبا ہماری سڑکوں، شہروں میں موجود ہے۔
عورت مارچ کی جانب سے کہا گیا کہ جب دنیا لاک ڈاؤن میں گئی تو اس وقت فرنٹ لائنز پر ڈاکٹرز، نرسز، ہیلتھ ورکرز، پیرامیڈک اسٹاف، لیڈی ہیلتھ ورکرز موجود تھیں، جو اس دوران گھروں میں نہیں رکیں۔
مزید کہا گیا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہیں، یہ خواتین روزانہ کام پر جاتی تھیں۔
عورت مارچ کے مطابق 'ان ہیروز کو ہم اپنا فیمنسٹ سلام پیش کرتے ہیں، ہم آپ کی قوت کو تسلیم کرتے ہیں'۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا کہ ہم آپ کی ہمت اور لگن پر آپ کے شکر گزار ہیں، آپ کے بغیر ہم اس عالمی وبا میں بچ نہ پاتے جو ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔
تنظیم کی جانب سے کہا گیا کہ 'جو قربانیاں آپ (خواتین طبی عملے) نے ہماری لیے دی ہیں ہم انہیں کبھی فراموش نہیں کریں گے، ہم آپ کو اور آپ کی خدمات کو سلام پیش کرتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: عورت مارچ اور یوم خواتین ریلی کے شرکا میں تنازع
خیال رہے کہ ’یوم خواتین‘ منانے کا آغاز ایک صدی سے زائد عرصے سے قبل 1909 میں امریکا سے اس وقت شروع ہوا تھا جب خواتین نے پہلی بار فیکٹریوں میں ملازمت کے لیے اپنی تنخواہیں بڑھانے اور وقت کی میعاد مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس سے قبل خواتین کو ملازمتوں کے دوران کم اجرت دیے جانے سمیت ان سے زیادہ دیر تک کام کروایا جاتا تھا۔
مزید پڑھیں: شیریں مزاری کی ’عورت مارچ‘ کو رکوانے کے بیانات کی مذمت
خواتین اس تفریق کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئیں تھیں اور جلد ہی انہوں نے اپنے مطالبات تسلیم کروالیے تھے تاہم خواتین کی جانب سے حقوق کے لیے جدوجہد ختم ہونے کے بجائے بڑھتی چلی گئی اور آنے والے سالوں میں خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والی دیگر ناانصافیوں پر بھی آواز اٹھانا شروع کی۔
جلد ہی امریکا سے لے کر یورپ اور پھر ایشیا اور افریقہ جیسے خطے میں خواتین کے مظاہرے ہونے لگے اور خواتین کی تنظیمیں اور دیگر ایکشن فورم تشکیل پانے لگے اور ان ہی پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے ہوئے خواتین نے دنیا کو اپنی اہمیت و حیثیت سے آگاہ کیا۔
کئی سال کی محنت اور مظاہروں کے بعد 1977 میں اقوام متحدہ (یو این) نے 8 مارچ کو خواتین کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا اور تب سے ہر سال اسی دن پر دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں خواتین مختلف تقریبات، سیمینارز اور مظاہروں کا انعقاد کرتی ہیں۔