کانگو میں اقوام متحدہ کے قافلے پر حملہ، اطالوی سفیر ہلاک
افریقی ملک کانگو میں مسلح افراد کے اقوام متحدہ کے قافلے پر حملے میں اٹلی کے سفیر، اطالوی کارابنیری پولیس افسر اور ان کے ڈرائیور ہلاک ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق اقوام متحدہ کی ایجنسی اور شہریوں نے کہا کہ یہ قافلہ گوما سے کانگو کے مشرقی شہر رُتشورو میں واقع عالمی خوراک پروگرام اسکول منصوبے کے دورے پر جارہا تھا۔
ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) نے کہا کہ حملہ اس سڑک پر کیا گیا جسے سیکیورٹی انتظامات کے بغیر سفر کے لیے کلیئر کیا گیا تھا، جبکہ وہ حملے سے متعلق مقامی عہدیداران سے مزید معلومات لے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کانگو: سونے کی کان بیٹھنے سے 50 افراد ہلاک
اٹلی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ حملے میں کانگو میں 2017 سے اطالوی سفیر لوکا اتاناسیو، کارابنیری افسر وِٹوریو لاکوواکی اور ان کے ڈرائیور ہلاک ہوئے۔
ڈبلیو ایف پی کا کہنا تھا کہ حملے میں قافلے کے دیگر ارکان زخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا۔
شمالی کیوو کے گورنر کارلی نانزا نے کہا کہ مسلح افراد نے اقوام متحدہ کی گاڑیوں کو اغوا کیا اور اسے قریبی جھاڑیوں میں لے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کانگو کی آرمی اور قریبی واقع وِرونگا نیشنل پارک کے گارڈز متاثرین کی مدد کے لیے پہنچے جس کے بعد ان کے اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور مسلح افراد نے اطالوی سفیر اور ان کے محافظ پر فائرنگ کی۔
مزید پڑھیں: پاکستانی امن فوجیوں نے کانگو میں سیلاب سے 2 ہزار لوگوں کو بچا لیا
اطالوی سفیر کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکے۔
واضح رہے کہ کانگو کے مشرقی حصے کو باغیوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے جو معدنیات سے مالامال وسطی افریقی ملک پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔