پاکستان میڈیکل کمیشن نے طلبہ کے قرضوں اور گرانٹ کے لیے فنڈز تشکیل دے دیے
اسلام آباد: سیاستدانوں اور طبی برادری کے احتجاج اور تنقید کی وجہ سے گزشتہ چند مہینوں سے ہیڈلائنز کی زینت بنے رہنے کے بعد پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) نے چند اہم فیصلے کیے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ عوام، طلبہ اور صحت کے پیشہ ور افراد کے بہترین مفاد میں ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس میں کہا گیا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار 25 کروڑ روپے کا فنڈ قائم کیا گیا ہے تاکہ سرکاری اور نجی شعبے کے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے مستحق طلبہ کو قرض اور گرانٹ مل سکے۔
غیر ملکی طلبہ کو مقامی سطح پر ملازمت کرنے کے لیے ایک مخصوص وقت کی اجازت دے دی گئی ہے، ڈاکٹروں کی اسپیشلائزیشن سے متعلق معلومات عام طور پر دستیاب ہوں گی اور بطور جرمانہ ایک مفت کمیونٹی سروسز متعارف کروائی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: طبی تنظیموں کی پاکستان میڈیکل کمیشن بل پر تنقید
یہ نوٹ کیا گیا ہے کہ 65 فیصد سے زائد ہیلتھ پریکٹیشنرز کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) ڈیٹا بیس سے غائب تھے۔
گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے منٹس کے مطابق غیر ملکی طلبہ کو پاکستان میں مقامی سطح پر ملازمت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
یہ فیصلہ کورونا وائرس بحران اور بیرون ملک سفر میں دشواریوں کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
اس سے قبل کمیشن نے غیر ملکی میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کو مختلف کیٹیگریز میں تقسیم کیا تھا اور یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ بی زمرے کے طلباء کو اس وقت تک مقامی سطح پر ملازمت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک کہ طلباء نے ان ممالک سے اجازت / لائسنس حاصل نہیں کرتے جہاں سے وہ فارغ التحصیل ہو چکے ہوں۔
دسمبر میں طلبہ نے اس سلسلے میں پاکستان میڈیکل کمیشن آفس کے باہر متعدد مرتبہ احتجاج کیا تھا۔
چونکہ متعدد ہیلتھ پریکٹیشنرز یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کو مختلف شعبوں میں مہارت حاصل ہے، پی ایم سی نے غلط دعووں کے امکانات سے بچنے کے لیے ہائر اسپیشلسٹ رجسٹر شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میڈیکل کمیشن کو ایم ڈی کیٹ کے انعقاد سے روک دیا گیا
ہیلتھ پریکٹیشنرز کی ماہرانہ قابلیت سے متعلق معلومات ایک ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔
متعدد ڈاکٹروں نے مختلف وجوہات، بشمول ملک سے باہر رہنا، کی بنا پر پریکٹس کرنا چھوڑ دیا ہے۔
پی ایم سی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ڈاکٹر اپنے آپ کو نان پریکٹس پیشہ ور قرار دے سکتے ہیں اور انہیں اپنے لائسنس کی تجدید نہیں کرنی ہوگی تاہم وہ جب چاہیں دوبارہ پریکٹس کرنے کا آغاز کرسکتے ہیں۔
فیصلہ کیا گیا ہے کہ کونسل بغیر لائسنس کے پریکٹس کرنا برداشت نہیں کرے گی اور اس پر سخت جرمانے ہوں گے، بشمول لائسنس منسوخ کرنا یا معطل کرنا۔
مزید یہ کہ قوانین کی معمولی خلاف ورزی پر جرمانے میں سرکاری شعبے اور کم آمدنی والے خطوں میں بلا معاوضہ سروسز بھی شامل ہوں گی۔
مزید پڑھیں: میڈیکل میں داخلوں کیلئے سینٹرل انڈکشن سسٹم ختم کرنے پر اتفاق
پی ایم سی نے آئندہ ماہ سے مکمل خودکار آن لائن ایپلی کیشن سسٹم بھی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے میڈیکل گریجویٹس اور لائسنس یافتہ پریکٹیشنرز کسی بھی پی ایم سی آفس یا بینک کا دورہ کیے بغیر لائسنس، قابلیت میں اضافے اور اہلیت میں اضافے کے لیے آن لائن درخواست دے سکیں گے۔
یہ نوٹ کیا گیا تھا کہ ڈیٹا بیس میں 65 فیصد سے زائد ہیلتھ پریکٹیشنرز کے شناختی کارڈز غائب تھے لہذا آن لائن ڈیجیٹل پروفائلنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ہیلتھ پریکٹیشنر کو اپنے آن لائن پروفائلز بنانے کی تجویز دی جائے گی جو بائیو میٹرک تصدیق کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے توسط سے استعمال ہوں گی اور لائسنس فوری طور پر جاری کردیے جائیں گے۔