پی آئی اے کا قابل عمل ماڈل وضع کرنے کیلئے ماہرین کی ٹیم کی پاکستان آمد
راولپنڈی: غیر ملکی ماہرین کا ایک وفد آج وزیر اعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین کی دعوت پر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے 5 سالہ کارپوریٹ بزنس پلان پر کام کرنے کے لیے پاکستان پہنچ رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چار رکنی ٹیم 12 دن پاکستان میں قیام کرے گی اور اس دوران وہ بزنس ماڈل کا جائزہ لے گی اور وزارت خزانہ کے سرکاری عہدیداروں، ڈاکٹر عشرت حسین، سینئر سرکاری عہدیداروں اور ایئر لائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ارشد ملک سے بھی ملاقات کرے گی۔
مزید پڑھیں: برطانیہ سے آنے والی پی آئی اے کی خصوصی پرواز سے صرف ایک مسافر کی واپسی
ایئر لائن کے ترجمان عبد اللہ حفیظ نے تصدیق کی کہ ٹیم آج پاکستان پہنچے گی۔
مشاورت کا وسیع تجربہ رکھنے والے ماہرین، ایئر لائن کو منافع بخش اور پائیدار بنانے کے لیے ایک بزنس پلان مرتب کریں گے۔
ترجمان نے کہا کہ 'ہم ایئر لائن میں تنظیم نو اور اصلاحات سے متعلق حکومت کی ہدایت پر عمل کریں گے'۔
ڈاکٹر عشرت حسین پی آئی اے میں جاری اصلاحات کی نگرانی کر رہے ہیں اور اس تناظر میں ماہرین کو قومی پرواز کی تنظیم نو کے منصوبے کے بارے میں مشورے کے لیے بلایا گیا ہے۔
اس سے قبل نومبر 2019 میں پی آئی اے نے ٹینڈر کے ذریعے 5 سالہ کارپوریٹ بزنس پلان تیار کرنے کے لیے ایوی ایشنن سے متعلق وسیع تجربہ رکھنے والی ایک مشہور بین الاقوامی ادارے کی خدمات طلب کی تھیں۔
اس کا مقصد یہ تھا کہ پی آئی اے کو ایک اہم بین الاقوامی ایئر لائن بنانا اور اسے پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے کے قابل بنانا تھا۔
اس منصوبے میں متعلقہ ٹائم لائنز میں تنظیمی اور مالی تنظیم نو کے لیے تمام مجوزہ اقدامات اور حکمت عملی شامل ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے طیارہ روکنے کا معاملہ: ملائیشین عدالت کا کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا، غلام سرور
یہ مختلف ممکنہ/تجویز کردہ منظرناموں کے تحت مالی حیثیت، کارکردگی اور نقد کے بہاؤ کی بھی ایک تفصیلی پیش گوئی کرے گا۔
اس میں دارالحکومت کے اسٹرکچر پر نظرثانی کرنے اور مستقبل میں فنڈز کی ضروریات کو بڑھانے کے لیے ایک قابل عمل ورکنگ پلان فراہم کرنے کی سفارشات پر بھی توجہ دی جائے گی۔
مجوزہ منصوبہ پی آئی اے کی صنعت میں موجودہ مسابقتی پوزیشن کا ایک جامع نظریہ بھی دے گا، جس میں ہر خطے، راستے اور منزل کے لیے اس کی فروخت اور مارکیٹنگ کی حکمت عملی پر بھی توجہ دی جائے گی۔
تنظیم نو کے اختیارات بھی تجویز کیے جائیں گے اور ماہرین ایئر لائن کے ہر شعبے کے لیے بہترین ممکنہ حکمت عملی پر مشورہ دیں گے۔