کووڈ کے مریضوں کے دل کو براہ راست نقصان پہنچنے کا انکشاف
نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 50 فیصد سے زیادہ افراد میں ڈسچارج کے بعد دل کو نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں دریافت کی گئی۔
لندن کالج یونیورسٹی کی اس تحقیق میں کووڈ 19 کے نتیجے میں سنگین حد تک بیمار ہوکر لندن کے 6 ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے 148 مریضوں کو شامل کیا گیا تھا۔
ان تمام مریضوں میں ایک پروٹین ٹروپونین کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا جو خون میں اس وقت خارج ہوتا ہے جب دل کے پٹھوں کو انجری کا سامنا ہوتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے ہسپتال میں زیرعلاج رہنے والے بیشتر مریضوں میں اس وقت ٹروپونین کی سطح میں اضافے کو دیکھا گیا جب ان میں بیماری کی شدت بہت زیادہ بڑھ گئی اور جسم کی جانب سے بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل بہت زیادہ متحرک ہوگیا۔
ان مریضوں کے ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے کم از کم ایک ماہ بعد دلوں کے ایم آر آئی اسکینز کیے گئے اور معلوم ہوا کہ 54 فیصد افراد کے دلوں کو نقصان پہنچا ہے۔
اس نقصان میں دل کے پٹھوں میں ورم، ان پر خراشیں یا دل کے ٹشوز کا مردہ ہونا اور دل کی جانب سے خون کی سپلائی محدود ہونا شامل تھا۔
کچھ مریضوں میں تینوں اقسام کے نقصان کا امتزاج بھی دیکھنے میں آیا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے یورپین ہارٹ جرنل میں شائع ہوئے۔
محققین کا کہنا تھا کہ ٹروپونین کی سطح میں اضافے کووڈ 19 کے مریضوں میں بدترین نتیجے سے جڑا ہوا ہے، کووڈ سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے افراد میں اکثر پہلے سے دل کی صحت سے جڑا طبی مسئلہ بشمول ذیابیطس، بلڈ پریشر میں اضافہ اور موٹاپا موجود ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کی سنگین شدت کے دوران بھی دل براہ راست متاثر ہوتا ہے، یہ وجہ بتایا مشکل ہے کہ دل کو نقصان کس طرح پہنچتا ہے مگر دل کے ایم آر آئی اسکینز سے مختلف اقسام کی انجریز کی شناخت ہوتی ہے، جس سے ہمیں زیادہ بہتر تشخیص اور مؤثر علاج کو ہدف بنانے میں مدد مل سکے گی۔
تحقیق میں شامل مریضوں میں سے ایک تہائی آئی سی یو میں وینٹی لیٹر سپورٹ پر تھے۔
کچھ مریضوں میں دل کے مسائل کووڈ 19 سے متاثر ہونے سے پہلے بھی موجود تھے مگر ایم آر آئی اسکینز سے ثابت ہوا کہ بیشتر میں یہ مسائل نئے اور ممکنہ طور پر کووڈ ہی اس کی وجہ تھی۔
محققین نے بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ دل کو پہنچنے والے نقصان مختلف اقسام کا ہوتا ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ دل کو مختلف اقسام کی انجریز کا خطرہ ہوتا ہے، ہم نے دیکھا کہ دل کی انجری ایسے افراد میں بھی تھی جن کا دل اس سے قبل صحت مند تھا اور ان میں مسائل کو دیگر تیکنیکس سے پکڑا نہیں جاسکتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ زیادہ سنگین کیسز میں یہ خطرہ بڑھتا ہے کہ یہ انجری بڑھ کر مستقبل میں ہارٹ فیلیئر کا باعث نہ بن جائے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔