’معاشی قتل‘ پر پی آئی اے کے احتجاجی ملازمین کا چیف جسٹس سے مدد کا مطالبہ
کراچی: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے احتجاج کرنے والے ملازمین کی باڈی نے الزام لگایا ہے کہ جلد ریٹائرمنٹ رضاکارانہ علیحدگی اسکیم (وی ایس ای) کے تحت واجبات کی عدم ادائیگیوں کے باعث شدید دباؤ کی وجہ سے 2 سابق ملازمین ہارٹ اٹیک سے انتقال کرگئے۔
ساتھ ہی انہوں نے چیف جسٹس پاکستان سے اپیل کی کہ وہ ان کے ’معاشی قتل‘ پر ازخود نوٹس لیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 2 ہزار پی آئی اے ملازمین نے 31 دسمبر 2020 کو ختم ہونے والی وی ایس ایس سہولت سے فائدہ اٹھایا تھا اور ایئرلائن انتظامیہ نے 31 جنوری تک تمام واجبات کلیئر کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
تاہم انہیں نہ اپنی تنخواہیں ملیں اور نہ ہی ریٹائرمنٹ کے واجبات مل سکے، جس پر انہوں نے پی آئی اے وی ایس ایس کمیٹی کے پلیٹ فارم سے 15 اور 16 فروری کو کراچی اور اسلام آباد میں واجبات کی ادائیگیوں میں تاخیر کے خلاف احتجاج کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے اپنے ملازمین کو رضاکارانہ علیحدگی اسکیم کے واجبات ادا کرنے میں ناکام
علاوہ ازیں بدھ کو لاہور میں پی آئی اے کے سابق ملازمین اور ان کے اہل خانہ بشمول بچے لاہور پریس کلب کے سامنے جمع ہوئے اور اپنی واجبات کی عدم ادائیگیوں کے خلاف احتجاج کیا۔
ان لوگوں نے پلے کارڈز اور پوسٹر اٹھا رکھے تھے جن پر حال ہی میں انتقال کرنے والے 2 سابق ملازمین کی تصاویر بھی تھیں۔
انہوں نے وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان سے درخواست کی کہ وہ انہیں انصاف فراہم کریں۔
دوسری جانب ایک اعلامیہ میں پی آئی اے، وی ایس ایس کمیٹی کا کہنا تھا کہ سابق ملازمین رب نواز اور سلیم مسیح کا انتقال اس لیے ہوا کیونکہ ان کی طبی سہولت، ان لوگوں کی طرح جنہوں نے اس سہولت سے فائدہ اٹھا تھا گزشتہ برس 31 دسمبر سے ختم کردی گئی تھی جبکہ انہیں اپنے ریٹائرمنٹ کے واجبات بھی نہیں ملے تھے۔
کمیٹی نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ ’پسے ہوئے ملازمین‘ کو ریلیف فراہم کریں۔
کراچی میں وی ایس ایس کمیٹی نے ایک اجلاس منعقد کیا اور احتجاج کرنے والے ملازمین کو آگاہ کیا کہ ان کی پی آئی اے کی اعلیٰ انتظامیہ کے ساتھ ملاقات متوقع ہے جس میں وہ ان کے مطالبات پیش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو آئندہ ہفتے سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔
مزید برآں پی آئی اے سینئر اسٹاف ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم نے ایئرلائن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئرمارشل (ر) ارشد ملک کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ وہ وی ایس ایس حاصل کرنے والے ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کے لیے آیا حکومت یا تجارتی بینکوں سے قرض لیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ ادائیگیوں میں مزید تاخیر کی صورت میں پی آئی اے انتظامیہ کو وی ایس ایس ملازمین کو کچھ ریلیف فراہم کرنے کے لیے ان کی آخری تنخواہ کے مطابق تنخواہوں کی ادائیگی شروع کرنی چاہیے اور ان کی طبی سہولت بحال کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: ایک ہزار 924 ملازمین نے ادارے سے علیحدگی کا انتخاب کیا، پی آئی اے
ان کا کہنا تھا کہ ’اس رقم کی ان کے واجبات کی ادائیگی کے وقت کٹوتی کرلینی چاہیے‘۔
ادھر پی آئی اے میں موجود عہدیداروں نے اس معاملے پر اپنی بے بسی کا اظہار کیا اور کہا کہ پی آئی اے نے ایوی ایشن ڈویژن کے ذریعے وزارت خزانہ سے درخواست کی تھی کہ وہ اس کے وی ایس ایس کے لیے براہ راست ایئرلائن کو فنڈز جاری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے وزارت خزانہ کے خط میں اس بات تک کو تسلیم کیا گیا کہ پی آئی اے کو درکار رقم اس کی ملازمین کی وی ایس ایس کے لیے ’نقد امداد‘ تھی اور اسے اقتصادی رابطہ کمیٹی اور وفاقی کابینہ کی جانب سے منظور کیا گیا تھا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس نے پی آئی اے کو براہ راست فنڈز جاری کرنے کو ’تمام طریقہ کار اور کوڈل رسمی کارروائیوں کو پورا کرنے سے جوڑ دیا‘، جس میں وقت لگے گا۔
یہ خبر 18 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔