• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

وزیراعظم نے سینیٹ انتخابات کیلئے پی ٹی آئی امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دے دی

شائع February 17, 2021
وزیراعظم نے اجلاس کی صدارت کی—فائل فوٹو: عمران خان فیس بک
وزیراعظم نے اجلاس کی صدارت کی—فائل فوٹو: عمران خان فیس بک

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے آئندہ سینیٹ انتخابات کے لیے پارٹی کے امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دے دی، ساتھ ہی دو نامزدگیوں وزیر آبی وسائل فیصل واڈا اور سیف اللہ ابڑو کے خلاف پارٹی رہنماؤں کے تحفظات کو کلیئر کردیے۔

تاہم خیبر سے پی ٹی آئی کے رہنما نجیب اللہ کو ان کے ٹکٹ سے محروم کردیا گیا اور ان کی جگہ پارٹی کے ایک اور رہنما لیاقت ترکئی انتخابات لڑیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس کے علاوہ فرح خان جنہیں وزیراعظم کی اہلیہ کی دوست کہا جاتا ہے، نے اپنے اصلی نام فرحت شہزادی کے ساتھ کورنگ امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی دائر کیے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے پی ٹی آئی کے پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں فہرست کو حتمی شکل دی گئی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع

بنی گالا میں عمران خان کی رہائش گاہ پر ہونے والے اس اجلاس سے قبل انہوں نے سندھ کے گورنر عمران اسمٰعیل اور پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی سے ملاقات کی۔

اس حوالے سے جب وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ حتمی فہرست کے مطابق پی ٹی آئی کے 21 امیدوار سینیٹ انتخابات میں حصہ لیں گے۔

تاہم پی ٹی آئی کے 51 امیدواروں نے انتخابات کے لیے اپنے کاغذات نامزدگہ جمع کرائی ہیں۔

پارٹی کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ اپنی اتحادی مسلم لیگ (ق) کے رہنما کامل علی آغا کے مشترکہ امیدوار کی حیثیت سے کاغذات جمع کرائیں گے، جس کے بعد انہیں شامل کرکے پی ٹی آئی کے مجموعی امیداوار 21 تک ہوجاتے ہیں۔

اس وقت اس کے 7 سینیٹرز ہیں اور اگر وہ آنے والے الیکشن میں تمام 21 نشستوں پر کامیابی حاؒصل کرتی ہے تو حکمران جماعت کی ایوان بالا میں طاقت بڑھ کر 28 سینیٹرز تک ہوجائے گی۔

فہرست کے مطابق خیبرپختونخوا سے 10 امیدواروں کو حتمی شکل دی گئی ہے۔

ان میں شبلی فراز، محسن عزیز، ذیشان خانزادہ، فیصل سلیم اور لیاقت ترکئی جنرل نشستوں کے لیے، دوست محمد محسود اور ڈاکٹر ہمایوں محمد ٹیکنوکریٹس کے لیے، ثانیہ نشتر اور فلک ناز چترالی خواتین کی نشستوں کے لیے اور گردیپ سنگ اقلیتی نشت کے لیے ہیں۔

سندھ سے جنرل نشست پر فیصل واڈا مقابلہ کریں گے جبکہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر سیف اللہ ابڑو ہوں گے۔

پنجاب سے جنرل نشست کے لیے سیف اللہ نیازی، اعجاز احمد چوہدری اور عون عباس بپی نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں، ٹیکنوکریٹ نشست کے لیے علی ظفر جبکہ خواتین کی نشست کے لیے ڈاکٹر زرقہ مقابلہ لڑیں گی۔

مزید یہ کہ ظہور آغا واحد پی ٹی آئی امیدوار ہیں جو بلوچستان سے جنرل نشست پر انتخاب لڑیں گے۔

اس کے علاوہ اسلام آباد سے جنرل نشست کے لیے وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ پی ٹی آئی کے امیدوار ہوں گے جبکہ فوزیہ ارشد خواتین کی نشست پر مقابلہ کریں گی۔

دوسری جانب اس اجلاس میں شریک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ سندھ سے پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں بشمول عمران اسمٰعیل، اسد عمر، علی زیدی، فردوس نقوی نے فیصل واڈا کی نامزدگی کی مخالفت نہیں کی بلکہ اس کی توثیق کی، جس کے بعد وزیراعظم نے فیصل واڈا اور سیف اللہ ابڑو کے خلاف دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے تحفظات کو ختم کردیا۔

فیصل واڈ اور سیف اللہ ابٹروکے خلاف سندھ کے گورنو کو خط لکھنے والے پارٹی رہنماؤں میں سابق وزیراعلیٰ سندھ لیاقت جتوئی کے بھائی سعادت علی جتوئی، پی ٹی آئی سکھر ڈسٹرکٹ کے صدر مبین جتوئی، اللہ بخش انڑ اور راجا خان جاکھرانی، سابق صوبائی سیکریٹری جنرل محفوظ اسرانی، این اے 214 سے گل محمد رند، سابق صوبائی وزیر آغا تیمور خان پٹھان، پپو خان چچڑ اور دیگر عہدیدار شامل تھے۔

واضح رہے کہ سینیٹ کے 104 اراکین میں سے 52 اراکین اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے کے بعد 11 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے جس میں قبائلی اضلاع کے 8 میں سے 4 سینیٹر بھی شامل ہیں اور اب قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں ضم ہونے کی وجہ سے یہ چار نشستیں پُر نہیں کی جاسکتیں جس سے سینیٹ کی مجموعی نشستیں کم ہو کر 100 رہ جائیں گی۔

لہٰذا 48 اراکین سینیٹ کو منتخب کرنے کے لیے پولنگ 3 مارچ کو ہوگی جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 12، 12 سینیٹرز، پنجاب اور سندھ سے 11،11 جبکہ اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔

پولنگ میں چاروں صوبوں سے عام نشستوں پر 7 اراکین، 2 نشستوں پر خواتین، 2 نشستوں پر ٹیکنوکریٹس کو چُنا جائے گا جبکہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے اقلیتی نشست پر ایک، ایک رکن منتخب ہوگا۔

خیال رہے کہ 11 مارچ کو اپنی 6 سالہ مدت ختم ہونے پر ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی 65 فیصد تعداد اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھتی ہے۔

علاوہ ازیں وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے سینیٹ انتخابات اور اوپن سینیٹ ووٹ پر صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے منتظر فیصلے سے متعلق پارٹی کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں ووٹنگ کے طریقہ کار پر ابہام کے دوران 170 کاغذات نامزدگی جمع

اس اجلاس کے بعد وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بھی وزیراعظم سے ملاقات کی اور آئندہ سینیٹ انتخابات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ پارٹی نے شفاف عمل کے ذریعے ٹکٹ ایوارڈ کیے ہیں لہٰذا جو لوگوں کی قسمت کا فیصلہ کرتے ہیں وہ لوگوں کے ووٹ کی قیمت کا تعین نہیں کرسکتے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور کرپشن کے دروازے بند کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلہ منظور کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

عمران خان کے حوالے سے بتایا گیا کہ ان کا کہنا تھا کہ ’عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہم سب کو پابند کردے گا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ صاف و شفاف انتخابات کےلیے قدم اٹھایا گیا یے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ویڈیو لیک کے بعد سیکریٹ بیلٹ کے ذریعے انتخابات کرانے کا کوئی جواز ہی نہیں ہے‘۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024