چین: منرل واٹر پر مبنی جعلی کورونا ویکسین کا اسکینڈل بے نقاب
چین میں منرل واٹر اور نمک ملا پانی ( نارمل سیلائن) پر مبنی جعلی کورونا ویکسین کا اسکینڈل بے نقاب ہوگیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چینی حکام نے جعلی کورونا ویکسین تیار کرنے والے گروہ کے سرغنہ کو حراست میں لے لیا۔
مزیدپڑھیں: انٹرپول نے کووڈ 19 کی جعلی ویکسین سے خبردار کردیا
اس حوالے سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق زیر حراست ملزم کی شناخت کانگ کے نام سے ہوئی جس نے عام محلول سے تیار 58 ہزار سے زائد جعلی ویکسین تیار کرنے سے قبل اصلی ویکسین کے پیکیجنگ اور اس کے ڈیزائنوں پر تحقیق کی تھی۔
حکام نے بتایا کہ جعلی ویکسین کا ایک بیج بیرون ملک اسمگل کیا گیا تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ جعلی ویکسین کہاں بھیجی گئیں۔
خیال رہے کہ کانگ ان 70 افراد میں شامل ہیں جنہیں جعلی ویکسین تیار کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: چین نے بہت کم وقت میں کورونا وائرس کی وبا پر کیسے قابو پایا؟
بیجنگ نے جعلی ویکسین کے خلاف بھرپوری کارروائی کا اعلان کیا اور اب تک جعلی ویکسین کے 20 سے زائد مقدمات درج ہوچکے ہیں۔
اگرچہ زیادہ تر مقدمات گزشتہ برس کے آخر میں منظر عام پر آئے لیکن ان کی تفیصلات رواں ہفتے سامنے آرہی ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق کانگ اور ان کی ٹیم نے سرنجوں میں نمک ملا پانی (سیلائن) یا منرل واٹر ڈال کر گزشتہ برس اگست سے لے کر اب تک 20 لاکھ ڈالر سے زائد کا منافع کمایا۔
انہوں نے بتایا کہ جعلی ویکسینوں میں سے 600 کا بیج گزشتہ نومبر میں ہانگ کانگ بھیج دیا گیا تھا جہاں سے اسے بیرون ملک روانہ کردیا گیا۔
مزیدپڑھیں: چین کی کورونا ویکسین بیماری سے بچانے کے لیے 80 فیصد تک موثر ثابت
اس ضمن میں بتایا گیا کہ جعلی ویکسین ہسپتالوں میں مہنگے داموں فروخت کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بعض افراد نے اپنے طور پر ویکسین پروگرام شروع کیے ہیں اور انہوں نے ’گاؤں کے رہائشیوں اور کاروں میں سوار‘ لوگوں کو جعلی ویکسین دینے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔
چین کی اعلی عدالت نے علاقائی اداروں سے ایسی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے پولیس سے تعاون کرنے کی اپیل کی ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ برس دسمبر میں انٹرپول نے کووڈ 19 کی جعلی ویکسین سے خبردار کیا تھا۔
انٹرپول نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ کورونا کی جعلی ویکسین فراہم کرنے یا لگانے والوں کے منظم گروہ سے خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔