• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

'نواز شریف واپس آنا چاہیں تو ایمرجنسی ٹریولنگ ڈاکیومنٹ جاری کیا جاسکتا ہے'

شائع February 16, 2021
شیخ رشید کی اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کی —تصویر:اسکرین گریب
شیخ رشید کی اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کی —تصویر:اسکرین گریب

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ جس فرد کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ہو، اسے پاسپورٹ جاری نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس کی تجدید ہوسکتی ہے لیکن اگر نواز شریف واپس ملک میں آنا چاہیں تو 72 گھنٹوں میں ایمرجنسی ٹریولنگ ڈاکیومنٹ (ای ٹی ڈی) جاری کیا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر انہیں پاکستان آنا ہو اور بیرونِ ملک سفارتخانے میں اپلائی کریں تو انہیں ایک سرٹیفکیٹ جاری کیا جاسکتا ہے جسے ای ٹی ڈی کہتے ہیں اور اگر پاکستان نہ آنا ہو تو آج رات 12 بجے ان کے پاسپورٹ کی آئینی و قانونی حیثیت ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج رات 12 بجے نواز شریف کے پاسپورٹ کی معیاد ختم ہورہی ہے، 20 اگست 2018 سے نواز شریف اور مریم نواز کا نام قومی احتساب بیورو (نیب) کی ہدایت پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن جو مرضی کرلے اسے 31 جنوری کو استعفیٰ نہیں ٹھینگا ملے گا، شیخ رشید

ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے خود کہا ہے کہ ایک مرتبہ باہر جانے کی اجازت دینے کو غلط استعمال کیا گیا اور ہائی کورٹ نے اب خود فیصلہ دیا کہ وہ واپس پاکستان آئیں جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف کو پاکستان آنے سے نہیں روکا جارہا، ان کے پاسپورٹ کی تجدید آج رات 12 بجے ختم ہورہی ہے اور انہیں پاکستان آنے کے لیے ایمرجنسی ٹریولنگ ڈاکیومنٹ دیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز نے اپنی سرجری کی بات کی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ اس کے لیے باہر جانے کی درخواست نہیں کریں گی، تو اچھی بات ہے کسی نے نہ درخواست کی نہ ہم نے مانگی، یہ تو درخواست گزار پر منحصر ہے کہ وہ نہ دینا چاہے یہ اس کی مرضی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ویسے مریم نواز کا نام بھی ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں درج ہے۔

مزید پڑھیں: آج کے شو کے بعد ہم 'پی ڈی ایم' کے لانگ مارچ کو خوش آمدید کہتے ہیں، شیخ رشید

وفاقی وزیر نے کہا سب سے خوشی کی بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت وہ لوگ جو اسمبلیوں پر لعنت بھیجتے تھے وہ آج اسمبلیوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں اور ٹکٹوں کی جستجو میں لوگوں کی دلچسپی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اس اسمبلی، جمہوریت، الیکشن کے نظام کی عزت ہے اور وہ لوگ جو اس نظام کو تہہ و بالا کرنا چاہتے تھے یہ ان کی بہت بڑی شکست ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ کوئی سرپرائز ہوجائے گا تو کوئی سرپرائز نہیں ہوگا، عمران خان سینیٹ کا الیکشن جیتے گا اور اس پر سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ آنے والا ہے جس میں واضح ہوگا کہ انتخاب کے لیے خفیہ رائے شماری ہوگی یا اوپن ہوگی۔

وفاقی وزیر داخلہ نے اُمید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ 3 مارچ سے پہلے آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بکنے والے لوگوں کا ضمیر مردہ ہوتا ہے ورنہ لوگ اپنا ضمیر فروخت نہیں کرتے اور جو ایک مرتبہ بکتا ہے وہ 10 مرتبہ بکتا ہے اور آصف زرداری نے ووٹوں کی خریداری میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے لیکن انہیں مایوسی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کیلئے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنا چاہتے، شیخ رشید

شیخ رشید نے کسی بیان کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ پچھلی مرتبہ میں نے ایک بات ازراہ مذاق کی تھی جو نہیں کرنی چاہیے تھی اس پر معذرت کرتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سینیٹ انتخابات کے کچھ عرصے بعد رمضان آرہا ہے تو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو کہوں گا کہ جہاں آپ نے اتنے فیصلے تبدیل کیے وہاں اس فیصلے (لانگ مارچ) کو بھی رمضان کے بعد لے جائیں۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ کے لیے اسلام آباد میں اس وقت تک کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی تا وقت یہ کہ آپ قانون کو ہاتھ میں لیں، جس طرح الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کے دوران آپ کو سہولت فراہم کی گئی اس طرح اگر آپ 26 مارچ کو لانگ مارچ کرنا چاہتے ہیں تو اس میں بھی سہولت دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پر اُمید ہوں کہ 3 مارچ کو اللہ عمران خان اور اس کی جماعت کو عزت دے گا، 15 روز تک آپ یہی سنیں گے کہ سرپرائز ہونے جارہا ہے لیکن 4 مارچ سے اس ملک میں سیاسی سکون اور بہتری آئے گی، افواہوں میں کمی ہوگی، عمران خان کی قیادت میں معاشی، سیاسی طور پر یہ ملک آگے بڑھے گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ ای ویزے کا اجرا کردیا گیا ہے جس کے تحت 4 ہفتوں کے اندر ویزا جاری کردیا جائے گا اور اس عرصے میں سیکیورٹی ایجنسیز کو ان کی سیکیورٹی رپورٹ کلیئر کرنی ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024