• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پاکستانی طالبہ نے اے سی سی اے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر لے کر ملک کا نام روشن کردیا

شائع February 15, 2021
زارا نعیم کو دسمبر 2020 میں ہونے والے اے سی سی اے کے امتحان میں  سب سے زیادہ نمبر لینے پر گلوبل پرائز ونر قرار دیا گیا ہے— فوٹو: زارا نعیم انسٹاگرام
زارا نعیم کو دسمبر 2020 میں ہونے والے اے سی سی اے کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر لینے پر گلوبل پرائز ونر قرار دیا گیا ہے— فوٹو: زارا نعیم انسٹاگرام

پاکستانی طالبہ زارا نعیم کو دسمبر 2020 میں ہونے والے اے سی سی اے (ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس) کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر لینے پر گلوبل پرائز ونر قرار دیا گیا ہے۔

صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے اسکانز اسکول آف اکاؤنٹینسی کی طالبہ زارا نعیم نے فنانشنل رپورٹنگ کے امتحان میں اے سی سی اے کے تمام طلبہ میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے۔

خیال رہے کہ اکاؤنٹینسی کے شعبے میں اے سی سی اے کی تعلیم کو عالمی معیار تصور کیا جاتا ہے اور دنیا کے 179ممالک میں اسے تسلیم کیا جاتا ہے۔

ملک کا نام روشن کرنے پر حکومت پاکستان کی جانب سے بھی زارا نعیم کی کامیابی کو سراہا گیا ہے اور انہیں مبارکباد دی گئی ہے۔

حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ 'پاکستان کو فخر ہے کہ زارا نعیم کو اے سی سی اے میں سب سے زیادہ نمبر لینے پر گلوبل پرائز ونر قرار دیا گیا ہے'۔

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے بھی ٹوئٹ میں کہا کہ دنیا بھر میں اے سی سی اے امتحان میں ٹاپ کرکے زارا نعیم ڈار قوم کا فخر بن گئی ہیں۔

زارا نعیم نے اپنی کامیابی کی وجہ اپنے والد کو قرار دیا ہے جو ہمیشہ خاندان کی تمام لڑکیوں کو اپنے خوابوں کو پورا کرنے اور مصنوعی رکاوٹوں کو توڑنے کی ترغیب دیتے ہیں۔

ان کے والد نے ماسٹرز تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور وہ ماضی میں فوج میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے بچے ملک کا نام روشن کریں۔

زارا نعیم نے کہا کہ 'میرے والد میرے لیے رول ماڈل ہیں، میں انہیں فوج میں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے دیکھا جس سے متاثر ہوکر میں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کی '۔

اے سی سی اے کا انتخاب کرنے پر زارا نعیم نے کہا کہ یہ میرا فطری انتخاب تھا، اکثر فوجی خاندان چند سالوں بعد دوسری جگہ منتقل ہوجاتے ہیں تو میں ہمیشہ سے جانتی تھی کہ مجھے ایک ایسی تعلیم کی ضرورت ہے کہ عالمی سطح پر کہیں بھی جایا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس مفروضے کو ختم کرنا چاہتی تھیں کہ فنانس اور اکاؤنٹینسی مردوں کے لیے ہے۔

ْ

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024