مشرق وسطی میں کشیدگی کا خدشہ، تیل کی قیمت 13 ماہ کی بلند ترین سطح پر
مشرق وسطی میں کشیدگی کے خدشے کے باعث تیل کی قیمتیں تقریبا 13 ماہ کی بلند ترین سطح پر آگئیں جبکہ امریکی ردعمل اور لاک ڈاؤن میں نرمی سے ایندھن کی طلب میں مدد ملے گی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق برینٹ کروڈ 1.09 ڈالر یا 1.8 فیصد اضافے کے ساتھ فی بیرل 63.52 ڈالر پر آگیا جس نے سیشن کے دوران 63.76 ڈالر کی بلند ترین سطح بھی چھوا تھا جو 22 جنوری 2020 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔
یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ (ڈبلیو ٹی آئی) میں خام فیوچر کی قیمت 1.28 ڈالر یا 2.2 فیصد اضافے کے ساتھ 60.75 ڈالر فی بیرل ہوگئی۔
مزید پڑھیں: چین میں کورونا کیسز میں ایک مرتبہ پھر اضافہ، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمت گرگئی
سیشن کے آغاز میں یہ 60.95 ڈالر تک آگیا تھا جو گزشتہ سال 8 جنوری کے بعد سے سب سے بلند ترین سطح تھی۔
تیل کی قیمتوں میں گزشتہ بھی ہفتے 5 فیصد کے قریب اضافہ ہوا تھا۔
سعودی عرب کے سرکاری ٹی وی کے مطابق یمن میں لڑنے والی سعودی عرب کے زیر قیادت اتحادی فوج نے اتوار کے آخر کو کہا تھا کہ اس نے ایران کی حمایت یافتہ حوثی گروپ کے ذریعہ ریاست پر اڑائے جانے والے ایک بارود سے بھرے ڈرون کو تباہ کردیا جس سے مشرق وسطی میں کشیدگی میں اضافے کا خدشہ پیدا ہوا ہے۔
آئل بروکر کمپنی کے چیف تجزیہ کار کازوہیکو سائتو نے کہا کہ 'خبر سامنے آتے ہی تیل کی منڈیوں میں تیزی شروع ہوگئی'۔
انہوں نے کہا کہ 'تاہم اس تیزی کی وجہ یہ امید بھی رہی کیونکہ امریکی رد عمل اور لاک ڈاؤن میں نرمی سے معیشت اور ایندھن کی طلب میں اضافہ ہوگا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'ڈبلیو ٹی آئی منافع کی وجہ سے واپس بھی آسکتا ہے کیونکہ یہ 60 کی سطح تک پہنچ گیا ہے'۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کا تیل کی پیداوار میں کمی کا وعدہ، قیمت 11 ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنی مدت ملازمت کی پہلی بڑی قانونی کامیابی کے طور پر مقامی حکام کے مشترکہ گروپ سے 19 کھرب ڈالر کے کورونا وائرس امدادی منصوبے پر مدد طلب کی ہے۔
تیل کی قیمتوں میں حالیہ ہفتوں کے دوران بھی تیزی دیکھی گئی ہے جس کی وجہ بڑے پیمانے پر پیٹرولیم ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) اور گروپ اوپیک پلس کے اتحادی ممالک نے پیداوار میں کمی پر اتفاق کیا تھا اور اس کی وجہ سے سپلائی میں کمی آئی ہے۔
ایشین حصص پیر کے روز ریکارڈ بلندی کو چھونے میں کامیاب رہے کیونکہ واشنگٹن کی جانب سے نئی مالی امداد کے دوران عالمی سطح پر تیزی سے معاشی بحالی کی امیدوں میں اضافہ ہوا ہے۔