• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ایل این جی ٹرمینلز میں غیر استعمال شدہ صلاحیتوں کو کم کرنے کا امکان

شائع February 15, 2021
اس حوالے سے حتمی فیصلہ بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی جانب سے تکنیکی مطالعہ کرنے کے بعد لیا جائے گا، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز
اس حوالے سے حتمی فیصلہ بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی جانب سے تکنیکی مطالعہ کرنے کے بعد لیا جائے گا، رپورٹ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: حکومت ایل این جی کے ٹیرف میں کمی اور ان کی مزید توسیع کو روکنے کے لیے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے موجودہ ٹرمینلز پر غیر استعمال شدہ اور فاضل صلاحیتوں کو کم کرسکتی ہے تاکہ نجی پارٹیز کو تجارتی ٹرمینلز میں سرمایہ کاری کے لیے واضح اشارہ دیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منصوبہ بندی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ڈاکٹر جہانزیب خان کی سربراہی اور وفاقی کابینہ کی جانب سے مقرر کردہ فنانس، پیٹرولیم اور بحری امور کے سکریٹریز پر مشتمل ایک بین الوزارتی کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی ہے جبکہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ بین الاقوامی کنسلٹنٹ کی جانب سے تکنیکی مطالعہ کرنے کے بعد لیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: اپریل کے لیے ایل این جی کی سب سے کم بولی موصول

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ہفتے توانائی سے متعلق کابینہ کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں ایک بنیادی پہلو کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے کہ ایل این جی اسٹوریج کی گنجائش کیسے پیدا کی جائے اور یہ کیسے یقینی بنایا جائے کہ ٹرمینل آپریٹرز ایک ہی سہولت کو دو بار فروخت نہیں کریں گے۔

اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ سال تیل کی قلت کا مسئلہ، جس کی وجہ ذخیرہ نہ ہونا تھی، ایل این جی کے معاملے میں دہرائی جاسکتی ہے کیونکہ رپورٹ میں ذخیرہ کرنے کی کوئی نئی صلاحیت پیش نہیں کی گئی ہے جبکہ حفاظت کے خدشات کے اظہار کے باوجود ویلیو چین پر زیادہ دباؤ ڈالا گیا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے 31 جولائی 2019 کو فیصلہ کیا تھا کہ ٹرمینل آپریٹرز اپنی اضافی ایل این جی ری گیسیفکیشن کی سہولت کی بحالی تجارتی بنیادوں پر کسی تیسرے فریق کو مختص کرسکتے ہیں بشرطیکہ 'سرکاری کارگوز کو ہمیشہ ترجیح دی جائے'۔

مزید پڑھیں: ایل این جی بحران کے دوران صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں کمی کا امکان

کمیٹی نے تجویز دی تھی کہ ' موجودہ دو ٹرمینلز کے سوا مزید اضافے یا توسیع کی اجازت نہیں دی جائے گی تاکہ مرچنٹ کی بنیاد پر نئے ٹرمینلز کی ترقی کے لیے مارکیٹ کو واضح اشارہ دیا جاسکے'۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ٹرمینلز اور ایل این جی انفراسٹرکچر کے ذریعے تھرو پُٹ (آگے بڑھنے والی مقدار) کے لیے آزاد تھرڈ پارٹی رسک تشخیص کو پاکستان ایل این جی ٹرمینلز لمیٹڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی (پی ایل ٹی ایل / ایس ایس جی سی) ٹرمینل آپریٹرز سے مشاورت کے بعد شروع کیا جائے گا۔

اس میں کہا گیا کہ ٹرمینلز پر اضافی تھرو پٹ کی اجازت سے پہلے تکنیکی اور آپریشنل خطرات کو کم کیا جانا چاہیے اور اوگرا کو چاہیے کہ وہ خطرے کی تشخیص پر نظرثانی کرے اور اس کے مطابق اضافی صلاحیت کے استعمال کی اجازت دے۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی ٹینڈر ڈیفالٹ پاکستان کے لیے رحمت بن گیا

کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ٹرمینل 2 پر 60 ایم ایم سی ایف ڈی کی غیر متنازع اضافی صلاحیت جس کا تعلق پاکستان گیس پورٹ لمیٹڈ (پی جی پی ایل) سے ہے، کے لیے فوری طور پر تھرڈ پارٹی رسائی پر غور کیا جائے گا۔

رپورٹ میں نوٹ کیا گیا کہ 'کمیٹی ٹرمینل کے پائیدار اور خوش آئند عمل کے لیے فریقین کے درمیان تنازع کے جلد اور دوستانہ تصفیے کی تجویز دیتی ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024