گیارہ کھرب 36 ارب روپے کے ریونیو کلیکشن میں 20 اشیا کا کردار 33 فیصد رہا، ایف بی آر
اسلام آباد: رواں مالی سال کے ابتدائی 7 ماہ (جولائی تا جنوری) کے دوران 20 مصنوعات نے ریونیو میں 3 کھرب 65 ارب روپے شامل کیے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے اعداد و شمار کے مطابق درآمدی مرحلے میں سب سے زیادہ آمدنی 20 اشیا میں مرتکز ہے، جس میں پیٹرولیم مصنوعات، قدرتی گیس، پام آئل، بٹو مینس کوئلہ او پولی پروپلین شامل ہیں۔
اس کے علاوہ جولائی تا جنوری درآمدی سطح پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی کلیکشن 6 فیصد اضافے کے بعد 11 کھرب 36 ارب روپے تک جا پہنچی جبکہ گزشہ برس کے اسی عرصے کے دوران یہ رقم 10 کھرب ساڑھے 7 ارب روپے تھی۔
یہ بھی پڑھیں:رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں نئی گاڑیوں کی درآمدات میں 196 فیصد اضافہ
دوسری جانب 20 مصنوعات سے کسٹم کلیکشن 8.4 فیصد بڑھ کر ایک کھرب 16 ارب روپے 71 کروڑ 80 لاکھ روپے ہوگئی۔
کسٹم کلیکشن میں سب سے زیادہ ریونیو والی اشیا کی نمو مذکورہ عرصے کے دوران منفی رہی لیکن دیگر شعبوں میں نمو رہی، جس سے کسٹم کلیکشن کی مجموعی نمو کم رہی۔
قدرتی گیس سے اکٹھا کی گئی کسٹم ڈیوٹی گزشتہ برس کے 13 ارب 69 کروڑ 80 لاکھ روپے کے مقابلے 9 ارب 88 کروڑ 30 لاکھ روپے رہی یعنی اس میں 27.85 فیصد کی کمی ہوئی۔
اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی کلیکشن 10 ارب 23 کروڑ 80 لاکھ کے مقابلے 9 ارب 40 کروڑ 4 لاکھ روپے رہی۔
مزید پڑھیں: ٹی ای آر ایف کے تحت ایک ہفتے میں ریکارڈ 51 ارب روپے کی فنانسنگ
دوسری جانب لُبریکینٹس پر ڈیوٹی کلیکشن 28.4 فیصد کمی کے بعد 8 ارب 26 کروڑ 70 لاکھ روپے رہی جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 11ارب 53 کروڑ 70 لاکھ روپے تھی۔
علاوہ ازیں پیٹرول پر کسٹم ڈیوٹی میں 10.3 فیصد کی کمی ہوئی اور یہ گزشتہ برس کے 6 ارب 69 کروڑ 10 لاکھ کے مقابلے 6 ارب 8 لاکھ روپے رہی۔
دوسری جانب پام آئل میں ڈیوٹی کلیکشن میں 47.7 فیصد اضافہ ہوا اور وہ گزشتہ برس کے 4 ارب 69 کروڑ 70 لاکھ روپے کے مقابلے 8 ارب 26 کروڑ 70 لاکھ روپے ہوگئی۔
درآمدی اشیا پر کسٹم ڈیوٹی کی مجموعی کلیکشن جولائی تا جنوری تک 3 کھرب 98 ارب 64 کروڑ 10 لاکھ روپے رہی جو گزشتہ برس کے اسی عرصے میں3 کھرب 80 ارب 4 کروڑ 70 لاکھ روپے تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جی ڈی پی میں 1.5 سے 2.5 فیصد تک اضافے کا امکان
اسی طرح درآمدی اشیا پر سیلز ٹیکس کلیکشن میں بھی 2.63 فیصد اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ برس کے 2 کھرب 11 ارب 14کروڑ کے مقابلے میں 2 کھرب 16 ارب 70کروڑ 40 لاکھ روپے رہی۔