حکومت سے لانگ مارچ میں فیض آباد جا کر بات ہوگی، مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ 19 فروری کو ہونے والے الیکشن، محض الیکشن نہیں ہیں بلکہ ووٹ چوروں کے خلاف جنگ ہے جبکہ حکومت سے قانون سازی یا سینیٹ کی نشستوں پر بات نہیں ہوگی، لانگ مارچ میں فیض آباد جا کر بات ہوگی۔
سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں مسلم لیگ (ن) کے انتخابی جلسے میں خطاب کے دوران مریم نواز نے کہا کہ 'نواز شریف کی کہی ہوئی ایک ایک بات سچ ثابت ہورہی ہے، انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ تھا کہ بچے یہ تمھارے بس کا روگ نہیں ہے'۔
مریم نواز نے کہا کہ 'انہوں نے خواجہ آصف کو کہا کہ نواز شریف کا ساتھ چھوڑ دو جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ مر جاؤں گا لیکن ساتھ نہیں چھوڑوں گا'۔
مریم نواز نے کہا کہ 'وزیراعظم عمران خان کو خواجہ آصف کی وہ بات بہت بری لگی جو انہوں نے پارلیمنٹ میں کہی تھی کہ کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'آج پورا پاکستان خواجہ آصف کی بات کہہ رہا ہے'۔
'19 فروری کا الیکشن ووٹ چوروں کے خلاف جنگ ہے'
ان کا کہنا تھا کہ '19 فروری کو الیکشن، محض ایک الیکشن نہیں بلکہ جنگ ہے جو نواز شریف نے ان ووٹ چوروں کے خلاف شروع کر رکھی ہے'۔
مریم نواز نے کہا کہ 'میں اللہ کا شکر ادا کررہی ہوں کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب اپنے حق کے لیے کھڑا ہوگیا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہماری جنگ تمہارے ساتھ نہیں کیونکہ تم تو لے پالک بچے ہو اور اس الیکشن میں ایک طرف نواز شریف ہے اور دوسری طرف آٹا چور'۔
'تابع دار بندے نے عوام کی خدمت نہیں کی'
ان کا کہنا تھا کہ تابع دار بندے نے عوام کی خدمت نہیں کی بلکہ سلیکٹرز کی خدمت میں لگ گیا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر نے کہا کہ 'جب ان کی طرف سے کوئی ووٹ مانگنے آئے تو پوچھنا کہ آٹا، چینی، بجلی، گیس، ادویات مہنگی کرکے کس منہ سے ووٹ مانگنے آئے ہو'۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دائیں، بائیں، آگے اور پیچے بجلی، دوائیں اور چینی چور ہیں جبکہ نیچے اے ٹی ایمز ہیں۔
مریم نواز نے جلسہ کے شرکا کو مخاطب کرکے کہا کہ 'پنجابیو! نواز شریف اور شہباز شریف کی یاد آتی ہے؟'
ان کا کہنا تھا نواز شریف اور شہباز شریف کے بغیر پنجاب لاوارث ہوگیا ہے، آج پنجاب رو رو کر نہ صرف نواز شریف کو یاد کرتا ہے بلکہ وارث شاہ کو بھی یاد کرتا ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے وارث شاہ کے کلام چند اشعار بھی پڑھے۔
انہوں نے جلسے میں شریک بی این پی کے کارکنوں کی شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
'کراچی، نواز شریف کو یاد کرتا ہے'
ان کا کہنا تھا کہ کراچی اور خیبرپختونخوا نواز شریف کو یاد کررہا ہے جہاں امن تباہ ہو رہا ہے، دہشت گردی دوبارہ جنم لے رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک چین اقصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ بند ہوگیا، سرمایہ کاری بند ہوگئی، تو بی این پی والو! بتاؤ بلوچستان بھی نواز شریف کو یاد کررہا ہے؟
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے جلسے کے شرکا سے سوال کیا کہ 'پاپا جوہن پیزا کس کا ہے؟ سی پیک کس کے حوالے ہے'۔
'نکے کا نام عمران خان، نکے کے بڑے بھائی کا نام جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ ہے'
انہوں نے کہا کہ 'نکے کا نام عمران خان ہے جبکہ نکے کے بڑے بھائی کا نام جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے پیزا بنا بنا کر اربوں ڈالر کمالیے اور کرپشن پکڑی گئی اور جب چوری پکڑی گئی تو فکس میچ کے ذریعے بڑا بھائی چھوٹے بھائی کو استعفیٰ دینے گیا'۔
مریم نواز نے کہا کہ 'استعفیٰ دینے کے بعد نیچے نیچے کہتا ہے کہ اگر استعفیٰ قبول کیا تو کرسی پر بیٹھنے کے قابل نہیں چھوڑیں گے'۔
انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ 'بہت مجبور ہے، سر اٹھا کر نہیں چل سکتا، اگر ان کی تابع داری نہیں کرے گا تو کیا کرے گا'۔
'چیئرمین سینیٹ میں کس نے ووٹ چوری کیے تھے'
مریم نواز نے سینیٹ کی نشست کی خرید و فروخت کی متنازع ویڈیو کے بارے میں کہا کہ 'بڑی چالاکی سے منظر عام پر لائی گئی، ویڈیو میں رقم دینے اور لینے والے تحریک انصاف کے لوگ، ویڈیو بنانے اور سامنے لانے والے بھی خود ہو'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن سینیٹ کے انتخابات میں اوپن بیلٹ کی حمایت اس لیے نہیں کررہی کہ چیئرمین سینیٹ میں کس نے ووٹ چوری کیے تھے.
انہوں نے کہا کہ آج جبکہ تمہارے اپنے لوگ نکل رہے ہیں تو اوپن بیلٹ آیا گیا'۔
مریم نواز نے کہا کہ 'عمران خان تو جتنا این آر او مانگو، تمہیں این آر او نہیں ملے گا'۔
'حکومت سے لانگ مارچ میں فیض آباد جا کر بات ہوگی'
ان کا کہنا تھا کہ 'سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کی 5 نشست ہیں، ہمیں کوئی نشست نہ ملے، کوئی پریشانی نہیں لیکن اس حکومت کے ساتھ مسلم لیگ (ن) بیٹھ کر کوئی بات نہیں کرے گی'.
مریم نواز نے کہا کہ 'حکومت سے قانون سازی اور نشست پر بات نہیں ہوگی بلکہ اب تم سے لانگ مارچ میں فیض آباد جا کر بات ہوگی'۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام اپنے ووٹ کا خیال رکھیں اور اپنے ووٹ چوری نہ ہونے دیں کیونکہ جس پولنگ اسٹیشن پر شیر کا زور ہوتا ہے وہاں پولنگ کو سست کردیتے ہیں۔
'بیک ڈور رابطوں کی ضرورت ہمیں نہیں، انہیں ہے جو مشکل میں ہیں'
اس سے قبل مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ شاید ڈی جی آئی ایس پی آر کو بیک ڈور رابطوں کا علم نہ ہو، ان فیصلوں پر ہر کسی کو اعتماد میں ہیں لیا جاتا اور بیک ڈور رابطوں کی ضرورت ان کو ہے جو مشکل میں ہیں، ہمیں نہیں ہے۔
جاتی امرا سے ڈسکہ کے لیے روانگی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'ایک نااہل شخص کو بچانے کے لیے پورا نظام عدل اور عدلیہ کا وقار خطرے سے دوچار ہے'۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل وفاداریاں تبدیل کرانے کے لیے اراکین پر فون کرکے دباؤ ڈالے جاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ مجبور ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی کے یوسف رضاگیلانی، فرحت اللہ بابر پی ڈی ایم سے مجوزہ اُمیدوار
مریم نواز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کو توڑنے کی تاریخی کوشش کی گئی ہے، میرا نہیں خیال کسی جماعت کے اوپر اتنا ظلم اور زیادتی کی گئی ہے، پوری ریاست اور ادارے ایک جماعت کے خلاف جھونک دیے گئے ہیں، لیکن وہ جماعت نہیں ٹوٹی کیونکہ اب یہ نظریاتی جماعت بن چکی ہے، آپ جماعت کو تو توڑ سکتے ہیں لیکن نظریات نہیں توڑ سکتے، یہ جماعت بھی نہیں توڑ سکے جو ان کی ناکامی اور شکست ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو بچانے کے لیے جو الفاظ استعمال ہوئے ہیں، جب نواز شریف وزیراعظم تھے تو اس کے بالکل الٹ ہوا تھا، ہم انصاف کے 2 نظام کیخلاف آوازاٹھارہےہیں، لوگ چہرے، ریمارکس اور فیصلوں میں فرق دیکھ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عوام یہ دیکھ رہے ہیں کہ ایک نالائق کو بچانے کے لیے سارے انصاف کے نظام، عدلیہ ججز کی عزت کو جھونکا جارہا ہے، ججز پر بھی یہ بات گراں گزرتی ہے اور کچھ مجبور بھی ہوسکتے ہیں لیکن یہ عدلیہ کی ساکھ اور عزت کے لیے اچھی چیز نہیں، ایک شخص کو بچانے کے لیے عدلیہ اور عدل کے پورے نظام کو جھونکنا عقلمندی نہیں۔
انہوں نے ویڈیو کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ویڈیو بنانے والے، پیسے دینے والے اور لینے والے یہ خود ہیں، یہ کسے بے وقوف بنارہے ہیں اور عمران خان اٹھ کر کہتے ہیں ویڈیو کی ٹائمنگ نہ دیکھیں، جب آپ کو ٹائمنگ زیب دیتی ہے تو چیئرمین سینیٹ کا پورا الیکشن چوری کر لیتے ہو، اب تمہارے ارکان اسمبلی بھاگ رہے ہیں تو اب آپ کو ٹائمنگ یاد آگئی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا حیدرآباد میں جلسہ: 2018 کے انتخابات کی چوری مسائل کی وجہ ہے، شاہد خاقان عباسی
انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ خفیہ رائے شماری کو سپورٹ نہیں کرتی، ہم ان کے دوہرے معیار کو منظر عام پر لانا چاہتے ہیں، ہم دل سے چاہتے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں جو حرکات ہوتی ہیں ان کا خاتمہ ہو۔
مریم نواز نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف خفیہ بیلٹ اور پیسوں سے نہیں ہوتا بلکہ فون کرائے جاتے ہیں کہ جلدی سے وفاداری تبدیل کرو، اپنی جماعت کو ووٹ نہ ڈالنا ورنہ تمہاری فلاں فائل کھل جائے گی، تمہاری فلاں ویڈیو ریلیز ہو جائے گی، تو یہ سلسلہ بھی بند ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایک جعلی حکومت کے نصیب میں یہ قانون سازی نہیں ہے، یہ قانون سازی عوامی نمائندے کریں گے، عوام کی منتخب اسمبلی کرے گی جس کو عوام منتخب کر کے بھیجیں گے، یہ کسی کا مہرہ نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اراکین بھاگنے سے مہرے کو تکلیف ہوئی ہے لیکن پی ڈی ایم اس کو کوئی ریلیف نہیں لینے دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹبلشمنٹ کو اپنی غلطی مان کر معافی مانگنی پڑے گی، مولانا فضل الرحمٰن
جب ان سے سوال پوچھا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ فوج کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، آپ کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو سامنے لے کر آئیں، تو اس کے جواب میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میرے لیے محترم ہیں، فوج کے ادارے کے ترجمان اور اچھے انسان ہیں، وہ خود کو سیاست سے دور رکھتے ہیں لیکن جب وہ اس طرح کی بات کریں گے تو عوام میں مذاق اڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے کئی سال ایک کے بعد ایک چیز عوام کے سامنے آئی ہے کہ کس طرح سینیٹ کا الیکشن جن کا حق تھا ان سے چھینا گیا، جسٹس شوکت صدیقی کے ساتھ جو ہوا، ان کے بیان پوری دنیا کے سامنے ہیں، کس طرح قاضی فائز عیسیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے اور جس طرح 2018 میں عوام کے حق پر ڈاکا ڈالا گیا، پوری دنیا کے سامنے ہے، تو آپ بات وہ کریں جو دنیا مانے ورنہ آپ کی ساکھ خراب ہو گی، ایک ادارے کی ساکھ خراب ہو گی کیونکہ آپ کے ایک ادارے کے ترجمان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ آپ کی ساکھ کے لیے اچھا نہیں ہے، اس سے بہتر ہے کہ آپ خاموشی اختیار کریں اور اس چیز پر بالکل بات نہ کریں لیکن غلط بیانی نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات ضرور کریں گے، پی ڈی ایم بھی یہی چاہتی ہے، پاکستان مسلم لیگ(ن) بھی یہی چاہتے ہے، پاکستان مسلم لیگ(ن) بھی یہی چاہتی ہے کہ حقیقی جمہوریت ہو اور جس کو لوگ ووٹ ڈالیں، ڈبو میں سے اسی کا ووٹ نکلے، آر ٹی ایس نہ بیٹھ جائے اور جنوبی پنجاب کا محاذ اچانک نہ کھڑا ہو جائے لیکن یہ قانون سازی اس بندہ تابعدار کے ساتھ بیٹھ کر نہیں ہو سکتی۔
مزید پڑھیں: سلیکٹڈ وزیراعظم کہتا ہے سندھ ہمارا صوبہ نہیں ہے، بلاول
مریم نواز نے کہا کہ پارٹی سے بے وفائی کرنے والوں کے نام سامنے آنے چاہئیں، کچھ ہمیں پتہ بھی ہے لیکن بات یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی پارٹی سے بے وفائی نہیں کرنا چاہتا اور آپ اس پر اس قسم کے دباؤ ڈالیں گے، اس کو فون کرائیں گے تو لوگ مجبور ہو جاتے ہیں لیکن اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا، اب احتساب یہ جماعتیں کم کریں گی اور یہ عوام زیادہ احتساب کریں گے، یہ چہرے اب چھپے نہیں رہیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شاید ڈی جی آئی ایس پی آر کو بیک ڈور رابطوں کا علم نہ ہو، جب بات ہوتی ہے تو اوپر کے لیول پر ہوتی ہے، ہر کسی کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا، بیک ڈور رابطوں کی ضرورت ان کو ہے جو مشکل میں ہیں، ہمیں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں یہ مانتی ہوں کہ سلیکٹرز کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ان کو یہ طعنے دیے جاتے ہیں کہ یہ ہے وہ سوغات جس کو آپ لے کر آئے تھے، جس نے پاکستانی عوام کا بیڑا غرق کردیا ہے، تو جواب تو ان کو دینا پڑے گا لیکن جواب اب عوام لیں گے۔