بجلی کے نرخوں میں 1.95 روپے فی یونٹ کا اضافہ
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے یکساں ٹیرف رجیم کے تحت محصولات میں 1.95 روپے فی یونٹ (15pc) اضافے کی منظوری دے دی ہے تاہم اس نے تکنیکی اور قانونی بنیادوں پر سوالات اٹھایا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریبا دو دہائیوں میں پہلی بار ہر مہینے 50 یونٹ تک کے استعمال کرنے والے لائف لائن صارفین کے لیے بھی نرخ بڑھ کر 3.95 روپے فی یونٹ ہو گیا ہے جو موجودہ دو روپے فی یونٹ ہے۔
ٹیرف میں اضافے کو فوری طور پر پاور ڈویژن نے نوٹیفائی کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ ملک بھر میں یکساں نرخوں کو برقرار رکھنے کے لیے ٹیرف میں اضافہ کراچی کے کے الیکٹرک پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے بجلی کے نرخوں میں ایک روپے 90 پیسے اضافے کا فیصلہ کرلیا
نیپرا کا فیصلہ وفاقی کابینہ کی 15 جنوری کی ہدایت پر مبنی ہے جس میں نیپرا ایکٹ کی دفعہ 31 (4) کے تحت 185 ارب روپے کے ٹیرف کے ہدف میں فرق کی سبسڈی کے ساتھ ساتھ فی یونٹ 1.95 روپے اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
ٹیرف میں اضافے سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے ذریعے تقریبا 200 ارب روپے کی آمدنی یقینی ہوگی۔ ریگولیٹر کی جانب سے حالیہ دنوں میں طے شدہ نرخوں میں یہ تیسرا اضافہ ہے۔
10 فروری کو ریگولیٹر نے رواں ماہ فی یونٹ ماہانہ فیول لاگت ایڈجسٹمنٹ کے لیے 1.54 روپے وصول کرنے کی اجازت دی تھی۔
اس کے بعد سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے 11 فروری کو یونٹ میں 83 پیسے فی یونٹ کا اضافہ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بجلی کے شعبے میں بڑی تبدیلوں کا منصوبہ
حکومت نے ریگولیٹر کو بتایا کہ اس نے حکومت کی معاشی اور معاشرتی پالیسی کی عکاسی کرتے ہوئے یکساں نرخ پر پہنچنے کے اسٹرکچر کے لیے رہنما اصول اپنائے ہیں جو ڈسکوز کے لیے ممالی سال سال 2019-20 میں 16 کھرب 81 ارب روپے کی مالی اعانت کے لیے ریگولیٹر کے ذریعہ طے شدہ مستحکم ریونیو کی ضرورت پر مبنی ہے۔ '
صارفین کا تحفظ
اس میں کہا گیا ہے کہ یکساں ٹیرف نظام کی بنیاد سماجی و معاشی مقاصد، فیلڈ میں بجٹ اہداف، سبسڈی کی فراہمی کے ذریعے کم استعمال کرنے والے صارفین کو قیمتوں میں اضافے سے تحفظ اور ہر صارف کی کیٹیگری کے لیے ملک بھر میں یکساں ریونیو برقرار رکھنے پر مبنی تھا۔
کہا گیا کہ ماضی میں حکومت متعدد سرچارجز جیسے برابری سرچارج اور فنانسنگ لاگت سرچارج وغیرہ استعمال کرتی رہی تھی لیکن ان اختیارات کا خاتمہ نیپرا ایکٹ 2018 میں ترمیم کے بعد ہوا ہے۔
اس کی جگہ دفعہ 31 (4) کے تحت ایک نیا یکساں نرخوں کا فریم ورک متعارف کرایا گیا ہے۔