دو سال کی تاخیر کے بعد ٹیکس پالیسی یونٹ کا قیام
اسلام آباد: دو سال سے زیادہ عرصے کی تاخیر کے بعد وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے جمعرات کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے پالیسی سازی کے اختیارات لیتے ہوئے وزارت خزانہ میں ٹیکس پالیسی یونٹ کے قیام کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ایف بی آر پالیسی بورڈ کے پانچویں اجلاس میں کیا گیا، اس میں وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد، ادارہ جاتی اصلاحات کے مشیر ڈاکٹر عشرت حسین اور خصوصی معاون برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود نے بھی شرکت کی۔
مزید پڑھیں: حکومت کی معاشی پالیسی میں ’اچانک یوٹرنز‘ سے صنعتیں مایوس
وزیر اعظم عمران خان نے 29 نومبر 2018 کو منعقدہ کابینہ کے اجلاس میں اس منصوبے کی منظوری دے دی تھی لیکن ٹیکس بیوروکریٹس نے ٹیکس انتظامیہ سے ٹیکس پالیسی کو الگ کرنے میں کافی وقت لیا۔
نومبر 2019 میں وفاقی کابینہ نے کسٹم ڈپارٹمنٹ سے محصولات میں تبدیلیاں کرنے کے اختیارات لے کر اسے وزارت تجارت کے انتظامی کنٹرول میں دے دیا تھا، ٹیرف میں تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے وزارت تجارت میں پہلے ہی ایک ٹیرف پالیسی سینٹر قائم کیا گیا تھا۔
ان لینڈ ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ان لینڈ ریونیو کے حوالے سے فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیر دیکھی گئی، اب فیصلے کے مطابق ٹیکس پالیسی یونٹ فنانس ڈویژن کے انتظامی کنٹرول میں قائم کیا جائے گا۔
یہ بھی واضح نہیں ہے کہ آیا ایف بی آر ممبر پالیسی اور ان لینڈ ریونیو کے عہدوں کو ختم کردے گا کیونکہ ان کے فرائض اب فنانس ڈویژن اور کامرس ڈویژن میں منتقل کردیے گئے ہیں، اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایک نیا سیٹ اپ تشکیل دیا جائے گا جس میں ایف بی آر کے اراکین اور تعلیمی، معاشی دانشوروں اور نجی شعبے کے ماہرین بھی شامل ہوں گے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ خودمختاری کے ساتھ محصولات کو اکٹھا کرنے کے لیے جامع تجاویز پیش کریں۔
یہ بھی پڑھیں: 25 ارب روپے کا ٹیکس نوٹس دینے کے بعد ایف بی آر نے جاز کا مرکزی دفتر سیل کردیا
ٹیکس پالیسی یونٹ ٹیرف پالیسی بورڈ کی طرح گھریلو ٹیکس وصولی کے لیے پالیسی سفارشات پر عملدرآمد کرے گا، کسٹم پالیسی کے امور سے نمٹا جائے گا اور وزارت تجارت کے تحت کام کرے گا۔
ایف بی آر پالیسی بورڈ کے اراکین نے اپنی رائے دیتے ہوئے ٹیکس پالیسی کو انتظامی لحاظ سے آزاد رکھنے کے فوائد کو اجاگر کیا۔
ایف بی آر کی ٹیکنیکل کمیٹی نے کاروباری برادری کی بہتر تفہیم کے لیے ٹیکسوں کے نظام بے قاعدگیوں کی شناخت اور ٹیکسوں کے نظام کو آسان بنانے کے لیے کئے گئے اقدامات سے پالیسی بورڈ کو آگاہ کیا، ایف بی آر نے اس ضمن میں بہتر ہم آہنگی اور مؤثر پالیسی سازی کے لیے وزارت تجارت اور وزارت صنعت و پیداوار کے سینئر نمائندوں کو شامل کرنے کی درخواست کی۔
چیئرمین شکایات نگرانی کمیٹی نے پالیسی بورڈ کو ایک نئے تیار کردہ شکایت کے پورٹل کے کام سے آگاہ کیا جو فی الحال آزمائشی بنیادوں پر چل رہا ہے، شکایت کے حل کا نظام صنعت کاروں، تاجروں، چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں اور بڑے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، تمام شکایات ایک جگہ پر دائر کی جا سکتی ہیں، شکایات نگرانی کمیٹی کے ذریعے شکایات کے حل اور نگرانی کے لیے ایس او پیز کو حتمی شکل دی جارہی ہے اور جلد ہی اس نظام کو باضابطہ طور پر شروع کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: اصلاحات پروگرام: ٹیکس، جی ڈی پی تناسب 17 فیصد کرنے کا ہدف طے
عبدالحفیظ شیخ نے ہدایت کی کہ شکایت کے اندراج کے طریقہ کار پر کام کے بارے میں متعلقہ معلومات کو عام کیا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ عوامی استعمال کے لیے رابطے کی تفصیلات آسانی سے دستیاب ہوں۔