کینسینو کووڈ ویکسین کو پہلے ملک میں استعمال کی منظوری حاصل
چین کی جس تجرباتی کووڈ ویکسین کا ٹرائل پاکستان میں مکمل ہوگیا ہے اس کے ہنگامی استعمال کی منظوری میکسیکو نے دے دی ہے۔
میکسیکو پہلا ملک بن گیا ہے جس نے کینسینو کی ایک خوراک والی کووڈ ویکسین کو استعمال کرنے کی منظوری دی ہے۔
اس ویکسین کو کینسینو بائیولوجیکس اور چینی فوج کے سائنسدانوں نے ملکر تیار کیا ہے۔
میکسیکو نے گشتہ سال کینسینو سے معاہدہ کیا تھا جس کے تحت چینی کمپنی شمالی امریکی ملک کو ویکسین کی ساڑھے 3 کروڑ خوراکیں فراہم کرے گی۔
کینسینو کی ویکسین کی منظوری اس وقت دی گئی جب حال ہی میں پاکستان میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا تھا کہ اس ویکسین کے ٹرائلز میں یہ بیماری علامات کو روکنے کے لیے 65.7 فیصد اور کورونا سے متاثر مریض کے لیے 90.98 فیصد کامیاب رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ویکسین بیماری کی سنگین شدت کی روک تھام میں 90.98 فیصد تک مؤثر رہی۔
کینسینو نے میکسیکو میں ہنگامی استعمال کی منظوری کے اعلان کے ساتھ ڈاکٹر فیصل سلطان کے بیان کا حوالہ دیا تاہم مزید تفصیلات جاری نہیں کیں۔
کمپنی نے بتایا کہ میکسیکو نے فیصلہ تیسرے مرحلے کے ٹرائل کے عبوری نتائج کی بنیاد پر کیا، جو پاکستان کے ساتھ ساتھ میکسیکو، روس، چلی اور ارجنٹائن میں بھی ہوئے۔
اہم بات یہ ہے کہ کینسینو کی ویکسین کی صرف ایک خوراک استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی، ایسی ہی ایک ویکسین جانسن اینڈ جانسن نے بھی تیار کی ہے، جس کی افادیت 65 فیصد ثابت ہوئی ہے۔
کینسینو تیسری چینی ویکسین ہے جو بین الاقوامی سطح پر فروخت کی جائے گی۔
سینوفارم کی ویکسین بیماری کی روک تھام کے لیے 79.34 فیصد ثابت ہوئی تھی جبکہ سینوویک کی ویکسین کی افادیت برازیل کے ٹرائلز میں 50.4 فیصد رہی۔
کینسینو کی ویکسین کو چین میں فوجی استعمال کے لیے منظور کیا گیا مگر عام افراد کے لیے اسے استعمال نہیں کیا جارہا۔
اسی ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں چینی فوج نے پاک فوج کو تحفے کے طور پر دی تھیں۔
کینسینو کی ویکسین ایڈنووائرس اور کورونا وائرس کے اسپائیک پروٹین کو استعمال کیا گیا ہے جو مدافعتی ردعمل کو متحرک کرنے میں مدد دیتا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس کو 2 خوراکوں والی ویکسینز کے مقابلے میں ایک اہم سبقت حاصل ہے اور وہ سنگل ڈوز ہونا ہے جبکہ اسے فریج کے عام درجہ حرارت میں محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔
فی الحال کورونا وائرس کی برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل میں ہونے والی نئی اقسام کے حوالے سے اس کی افادیت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔