ٹک ٹاک کا اوریکل کو فروخت 'غیرمعینہ مدت' تک التوا کا شکار
امریکا نے چینی کمپنی بائیٹ ڈانس نے مقبول سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کی فروخت کے لیے 4 دسمبر 2020 تک کی مہلت دی تھی جو خاموشی سے گزر گئی۔
مہلت ختم ہونے کے باوجود اس وقت ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا میں ٹک ٹاک کے آپریشنز پر پابندی نہیں لگائی گئی، اور نہ ہی کوئی بیان جاری ہوا ہے کہ اب کیا ہوگا۔
اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ نئے صدر جو بائیڈن کو اس معاہدے کو حتی شکل دینے میں کوئی جلدی نہیں۔
وال اسٹریٹ جرنل نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ٹک ٹاک کی اوریکل اور وال مارٹ کو فروخت کے معاملے کو 'غیر معینہ مدت' کے لیے التوا میں ڈال دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ صدر جو بائیڈن کی جانب سے چین کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے حوالے سے سیکیورٹی خطرات کے حوالے سے سابقہ دور کی کوششوں پر نظرثانی کی جائے گی۔
حکام کا کہنا تھا کہ ٹک ٹاک کی فروخت ہوسکتی ہے، مگر ایسا ممکنہ طور پر مختلف شرائط پر ہوگا اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ٹک ٹاک کو اپنا کاروبار فروخت کرنا ہی نہ پڑے۔
رپورٹس کے مطابق ٹک ٹاک تاحال امریکا میں غیرملکی سرمایہ کاری کے امور پر نظر رکھنے والی کمیٹی سی ایف آئی یو ایس سے متعلقہ امور پر مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے۔
کمپنی کی جانب سے فروخت کے متبادل کے طور پر ڈیٹا کو ایک قابل اعتماد تھرڈ پارٹی کو بھیجنے کا حل بھی تجویز کیا گیا ہے تاکہ یہ خدشہ نہ رہے کہ چینی حکومت امریکی شہریوں کی ذاتی تفصیلات حاصل کرسکتی ہے۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیٹا سیکیورٹی اور الگورتھمز کو جواز بناکر ٹک ٹاک کی فروخت کے احکامات جاری کیے تھے۔
انہوں نے ٹک ٹاک کی فروخت میں سے ایک حصہ امریکی خزانے میں جمع کرانے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
جو بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ٹک ٹاک پر جلد فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔
امریکی حکومت کی جانب سے 18 فروری کو ٹی ٹاک کی جانب سے دائر مقدمے میں رسمی جواب جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔
حکام نے یہ تو نہیں بتایا کہ حکومتی مؤقف کیا ہوگا تاہم اس سے حکومتی پالیسیوں کا اظہار ضرور ہوگا۔
ستمبر میں امریکی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 12 نومبر سے امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کردی جائے گی، جس کے خلاف امریکی عدالت نے حکم امتناع جاری کیا تھا۔
مگر 12 نومبر کو کامرس ڈیپارٹمنٹ کمیٹی آن فارن انوسٹمینٹ (سی ایف آئی یو ایس) نے ٹک ٹاک کی اس مدت میں 15 دن تک بڑھا کر اسے 27 نومبر کردیا تھا۔
مگر نومبر کے آخری ہفتے میں کمٹی آن فارن انویسٹمنٹ (سی ایف آئی یو ایس) نے ٹک ٹاک کی ملکیت رکھنے والی کمپنی بایٹ ڈانس کو اپنی اپلیکشن کے امریکی آپریشنز فروخت کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دی تھی، جو 4 دسمبر کو ختم ہوگئی۔
بائیٹ ڈانس نے ٹک ٹاک کی فروخت کے حوالے سے سافٹ ویئر کمپنی اوریکل اور ریٹیل کمپنی وال مارٹ سے ابتدائی معاہدہ ستمبر میں کیا تھا مگر اب تک اسے حتمی شکل نہیں دی جاسکی۔