’جسٹس لیگ اور اوینجرز‘ فلم ساز پر اداکاراؤں کے استحصال کا الزام
’جسٹس لیگ اور اوینجرز‘ جیسی کامیاب ترین فلموں کے ہدایت کار اور ’ٹائے اسٹوری اور پکسر‘ جیسی فلموں کے شریک لکھاری آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز 56 سالہ جوس ویڈن پر ان کے ساتھ کام کرنے والی متعدد اداکاراؤں نے صنفی امتیاز و استحصال کے الزامات عائد کردیے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ساز جوس ویڈن پر سب سے پہلے ان کے ساتھ 1997 سے 2003 تک جاری رہنے والی ٹی وی سیریز (Buffy the Vampire Slayer) کی مرکزی اداکارہ 50 سالہ کرسما کارپینٹر نے استحصال کے الزامات لگائے۔
کرسما کارپینٹر نے اپنی سلسلہ وار طویل ٹوئٹس میں بتایا کہ اگرچہ وہ ٹی وی سیریز (Buffy the Vampire Slayer) کو اپنے نام کے ساتھ جوڑنا اپنی خوش قسمتی سمجھتی ہیں تاہم وہ نہیں چاہتیں کہ اس کے تخلیق کار جوس ویڈن کا نام بھی ان کے ساتھ جُڑا رہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ جوس ویڈن ماحول کو لوگوں کے لیے بدترین بنانے اور لوگوں کو ذہنی و جسمانی طور پر پریشان کرنے کے ماہر ہیں۔
انہوں نے 20 سال قبل ان کے ساتھ مذکورہ ڈرامے کے دوران کام کرنے کے واقعات کو بیان کیا اور لکھا کہ وہ اس وقت حاملہ تھیں مگر فلم ساز نے ان کا استحصال کرنے میں کوئی کثر نہ چھوڑی۔
اداکارہ نے لکھا کہ وہ چار ماہ کی حاملہ تھیں اور ان کے وزن بڑھ جانے کی وجہ سے جوس ویڈن انہیں بار بار ’موٹا‘ کہتے، ان کی جنس اور مذہبی عقائد کا مذاق اڑاتے، ان کے خاتون ہونے پر ان کا تمسخر اڑاتے۔
کرسما کارپینٹر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ایک میٹنگ کے دوران جوس ویڈن نے انہیں واضح طور پر حمل کے حوالے سے کہا کہ اگر وہ اسے مکمل کرنا چاہتی ہیں تو وہ انہیں کام سے نکال دیں گے۔
اداکارہ نے بتایا کہ ان کے ہاں بچے کی پیدائش کے بعد انہیں مذکورہ ٹی وی سیریز سے نکال دیا گیا۔
اے پی کے مطابق کرسما کارپینٹر کی جانب سے طویل پوسٹ کیے جانے کے بعد اسی ڈرامے میں ان کے ساتھ کام کرنے والی کم از کم دو اداکاراؤں نے بھی ہدایت کار جوس ویڈن پر الزامات لگائے۔
کرسما کارپینٹر کے بعد ( Buffy the Vampire Slayer) کی اداکارہ سارہ مشیل گیلر نے بھی ہدایت کار کے تلخ رویے کی تائید کی۔
انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ ڈرامے کی شوٹنگ کے وقت کم عمر تھیں مگر اب وہ 35 سال کی ہوچکی ہیں اور انہیں یاد ہے کہ کس طرح شوٹنگ کے دوران ماحول غیر محفوظ ہوتا تھا۔
ان کے بعد اسی ڈرامے کی ایک اور اداکارہ امبر بینسن نے بھی جوس ویڈن کے خلاف لگائے گئے الزامات کی تائید کی اور ساتھ ہی کرسما کارپینٹر کے ساتھ ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔
امبر بینسن نے لکھا کہ اداکارہ کرسما کارپینٹر 100 فیصد سچ بول رہی ہیں اور واقعی ڈرامے کی شوٹنگ کا ماحول ہدایت کار کے رویے کی وجہ سے اذیت ناک تھا۔
اداکاراؤں کے علاوہ ’جسٹس لیگ‘ فلم کے اداکار رے فشر نے بھی کرسما کارپینٹر کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا اور تائید کی کہ ہدایت کار کا رویہ خراب ہوتا ہے۔
جوس ویڈن پر طویل سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے الزامات کا نیا سلسلہ شروع کرنے والی اداکارہ کرسما کارپینٹر نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ’جسٹس لیگ‘ کے اداکار رے فشر کی جانب سے ہدایت کار کے رویے پر بات کیے جانے کے بعد دلیری کا مظاہرہ کرکے ان کے خلاف باتیں لکھیں۔
جوس ویڈن پر گزشتہ برس جولائی میں ’جسٹس لیگ‘ کے اداکار رے فشر نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے الزام لگایا تھا کہ ہدایت کار کا رویہ دوسرے اداکاروں اور اسٹاف کے ساتھ تضحیک آموز ہوتا ہے۔
رے فشر نے لکھا تھا کہ ’جسٹس لیگ‘ کے دوران انہوں نے ہدایت کار جوس ویڈن کو دوسرے اسٹاف اور اداکاروں کے ساتھ تلخ اور توہین آموز رویے میں بات کرتے ہوئے دیکھا، جس کی وجہ سے فلم کی شوٹنگ کا ماحول اذیت ناک بنا۔
اداکاراؤں کی جانب سے الزامات لگائے جانے پر تاحال جوس ویڈن نے کوئی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی ان کے نمائندوں نے ان پر لگے الزامات کے حوالے سے فوری طور پر کسی سوال کا رد عمل دیا۔