جاپان میں کووڈ ویکسین کی لاکھوں خوراکیں ضائع کیوں ہوں گی؟
دنیا بھر میں بیشتر ممالک کو تاحال کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ویکسینز مل نہیں سکی ہیں یا بہت کم تعداد میں ملی ہیں۔
مگر جاپان میں فائزر/بائیو این ٹیک کی کووڈ ویکسین کی لاکھوں خوراکوں کو ضائع کرنا پڑے گا اور بھی محض مخصوص سرنجیں نہ ہونے کی وجہ سے۔
جاپانی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ویکسین کے ہر وائل سے آخری خوراک نکالنے والی مخصوص سرنجیں نہ ہونے کی وجہ سے لاکھوں ڈوز کو ضائع کرنا پڑسکتا ہے۔
فائزر کی ویکسین کے وائل میں 6 خوراکیں ہوتی ہیں، مگر چھٹی خوراک کو نکالنے کے لیے ایک خاص سرنج کی ضرورت ہوتی ہے جسے لو ڈیڈ اسپیس سرنج کہا جاتا ہے۔
جاپان کے پاس یہ خصوصی سرنج زیادہ تعداد میں موجود نہیں تو وہاں ایک وائل سے 5 خوراکیں نکالی جاسکتی ہیں۔
جاپانی وزیر صحت نوریشیا تامورا نے بتایا 'ہمارے پاس موجود سرنجیں 5 خوراکیں ہی کھینچ سکتی ہیں، ہم وہ تمام سرنجیں استعمال کریں گے جو 6 خوراکیں کھینچ سکے، مگر ان کی تعداد ناکافی ہے کیونکہ ویکسینز کی زیادہ مقدار اب حاصل کی جارہی ہے'۔
جاپان نے گزشتہ ماہ فائزر کی ویکسین کی 14 کروڑ 40 لاکھ خوراکیں خریدنے کا اعلان کیا تھا، مگر ناکافی سرنجوں کے باعث اس تعداد کو کم کرکے 12 کروڑ کردیا گیا۔
اتنی خوراکیں 6 کروڑ افراد کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے کافی ہوگی۔
جاپانی حکومت نے طبی آلات بنانے والی کمپنیوں پر ور دیا ہے کہ وہ خصوصی سرنجوں کی پروڈکشن میں اضافہ کریں۔
سرنجوں کی کمی کا سامنا صرف جاپان کو ہی نہیں، امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے اس طرح کی سرنجوں کی پروڈکشن پر کام ہورہا ہے۔
جاپان میں کووڈ ویکسینیشن کا آغاز اگلے ہفتے سے 10 سے 20 ہزار طبی ورکرز سے ہوگا۔
دوسرے مرحلے میں ویکسین کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کے بعد 65 سال یا زائد عمر کے افراد کے لیے ویکسینیشن اپریل کے آخر میں شروع ہوگی۔
16 سے 59 سال کے افراد کو ویکسین جولائی تک نہیں مل سکے گی، یعنی اس موقع پر جب ٹوکیو اولمپکس کا آغاز ہونے والا ہوگا۔