تحریک، جہدِ مسلسل کا نام ہے، ضروری نہیں کہ نتائج مل سکیں، مولانا فضل الرحمٰن
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے تحریک جدوجہد کے تسلسل کا نام ہے، ہم اقدام (مارچ) کریں گے، ضروری نہیں کہ نتائج پر پہنچ سکیں، پھر دوسرا اور تیسرا اقدام کریں گے۔
حیدرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے کہا کہ جدو جہد جاری رہے گی، عوام اس ظالمانہ نظام کے خلاف اپنا علم بغاوت بلند رکھیں گے
ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو اپوزیشن کے خلاف انتقامی انداز میں استعمال کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نااہل حکمران نے اپنی نااہلی کا خود اعتراف کرلیا ہے، مولانا فضل الرحمٰن
انہوں نے مزید کہا کہ خود حکومتی جماعت کے اندر سے احتساب کی آوازیں بلند ہورہی ہیں لیکن انہیں نہیں سنا جارہا، ان کے احتساب کے عمل کو مؤخر کیا جارہا ہے، تاخیری حربے استعمال ہورہے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ صرف اپوزیشن کے خلاف احتساب کے معنی یہ ہے کہ نیب اس سرکار کا ایک مہرہ ہے اس سرکار، کرپٹ حکومت کا مہرہ ہے جو صرف حکومتی مخالفین کے خلاف استعمال ہورہا ہے۔
پی ٹی آئی اراکین کے گزشتہ سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پیسے لینے کی ویڈیوز لینے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ویڈیو پی ٹی آئی کے اپنے اراکین کی ہے، جو گند ان کا اپنا ہے، وہ اپنے منہ پر ملیں، دوسروں کے منہ پر نہ ملیں۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے سربراہ جے یو آئی ایف نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ ہمارا دامن صاف ہے۔
مزید پڑھیں: ہم اسٹیبلشمنٹ اور فوجی قیادت کو دھاندلی کا مجرم سمجھتے ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
ماضی میں ریاست کے بیانیے کی تائید کرنے والی جماعتوں کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شمولیت اور اب اسٹیبلشمنٹ سے معافی کے مطالبے سے صورتحال نہیں خراب ہونے جارہی؟ کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صورتحال یقیناً خراب ہے اچھی نہیں ہے اور قوم کے سامنے سراینڈر ہوگا کسی سیاسی جماعت کے سامنے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ووٹ قوم کا، عام آدمی کا حق ہے اور عوام کے مقابلے تمام ادارے چاہے وہ سرکاری ہوں ریاستی ہوں یا حکومتی ہوں وہ عوام اور ملک کے خادم ہیں انہیں اپنے دائرے میں رہنا ہوگا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کا کہ ہم ملک میں سلامتی اور بہتر ماحول چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہر ادارہ اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض سر انجام دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب یہ ماحول ہوگا تو کوئی مشکل پیدا نہیں ہوگی، ہر ادارہ، اس کے لوگ، افسران و ذمہ داران ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ حکومت کو سہارا دینے والے بھی پاکستان کی تباہی میں شریک ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
پہلے بھی ایک مارچ کرکے اور کسی کے کہنے پر واپس جانے اور اب نئے مارچ کے اعلان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک تحریک ہوتی ہے، تحریک جدوجہد کے تسلسل کا نام ہے، ہم اقدام کریں گے، ضروری نہیں کہ نتائج پر پہنچ سکیں، پھر دوسرا اور تیسرا اقدام کریں گے۔