لاہور ہائیکورٹ، پنجاب بار ایسوسی ایشن کی اسلام آباد میں وکلا کے احتجاج کی حمایت
لاہور: پنجاب بار کونسل (پی بی سی) اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایل ایچ سی بی اے) نے انتظامیہ کی جانب وکلا کے چیمبرز مسمار کرنے کے خلاف اسلام آباد کے احتجاج کرنے والے وکلا کے مؤقف کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی بی سی کے نائب چیئرمین سردار عبدالباسط اور لاہور ہائی کورٹ بار (ایل ایچ سی بی اے)کے صدر طاہر نصر اللہ وڑائچ اور دیگر عہدیداران کی جانب سے جاری علیحدہ علیحدہ بیانات میں دونوں تنظیموں نے کہا کہ اسلام آباد میں گرائے گئے چیمبرز 5 سال قبل تعمیر کیے گئے تھے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت مسمار کیے گئے چیمبرز کو تعمیر کرے اور اس 'غیر قانونی' آپریشن میں ملوث کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد: 'غیر قانونی چیمبرز' مسمار کرنے پر وکلا کا احتجاج، ہائی کورٹ پر دھاوا
ساتھ ہی انہوں نے وکلا کے خلاف درج مقدمات واپس لینے اور اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کا تبادلہ کرنے کا بھی مطالبہ کیا، اس کے علاوہ وکلا نے مطالبات نہ منظور ہونے کی صورت میں صوبے بھر میں احتجاج کرنے کا اعلان کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سیکیورٹی انچارج انسپکٹر محمد حیات کے مطابق رمنا پولیس اسٹیشن میں تعزیرات پاکستان اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ پر دھاوا بولنے، املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں کو زخمی کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مقدمے میں تصدق حسین، شہلا خان، حماد، عمر صیام، احسن مجید، خالد محمود، شائستہ تبسم، یاسر خان، ناہید ایڈووکیٹ، تشفین، راجا فرخ، نصیر کیانی، ارباب ایوب گجر، راجا زاہد، نصرت پروین، لیاقت منظور، نوید ملک، آصف گجر اور دیگر کو نامزد کیا گیا ہے۔
قبل ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) نے سی ڈی اے کے انسداد تجاوزات ونگ کی جانب سے وکلا کے چیمبرز مسمار کرنے کی مذمت کی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ میں توڑ پھوڑ کرنے والے وکلا کے خلاف مقدمہ درج
ایک بیان میں ایس سی بی اے کا کہنا تھا کہ آج کے واقعے کی وجہ بننے والا واقعہ قابل افسوس ہے اور اس کی مکمل تفتیش اور تحقیقات کی ضرورت ہے، ایس سی بی اے پی چیف جسٹس پاکستان کی جان سے اعلیٰ سطح کا عدالتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتی ہے تا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جاسکے۔
علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور ڈسٹرک بار ایسوسی ایشن نے ایک مشترکہ بیان میں عدالتوں کی بندش پر افسوس کا اظہار کیا اور چیف جسٹس سپریم کورٹ سے اس معاملے کی عدالتی تحقیقات کروانے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ اتوار کی رات ضلعی انتطامیہ، کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اور مقامی پولیس نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف-8 کی ضلعی عدالتوں کے اطراف میں انسداد تجاوزات آپریشن کیا تھا۔
اس آپریشن کے دوران وکلا کے غیرقانونی طور پر تعمیر کردہ درجنوں دفاتر کو مسمار کردیا گیا تھا اور اس آپریشن کے خلاف مزاحمت پر 10 وکلا کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
یہ بھی دیکھیں:لاہور میں وکلا نے قانون کو مذاق بنا دیا
آپریشن کے ردِ عمل پر پیر کی صبح تقریباً 400 وکلا ضلعی عدالتوں پر جمع ہوئے اور بعدازاں بغیر کسی رکاوٹ کے 100 کاروں کے قافلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچ گئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے کے بعد وکلا نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے چیمبر پر دھاوا بولا اور املاک کو نقصان پہہنچایا، کھڑکیاں اور گملے توڑے گئے اور ججز کے خلاف گالم گلوچ کی گئی۔
احتجاج کرنے والے وکلا نے عملے کے ساتھ بدتمیزی کی اور چیف جسٹس بلاک میں تعینات سپرنٹڈنٹ پولیس کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا، اس کے ساتھ انہوں نے جبری طور پر میڈیا کو احتجاج کی کوریج کرنے سے روکا اور صحافیوں کے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے دیگر ججز نے مظاہرین کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اور انہوں نے پولیس ری انفورسمنٹ اور رینجرز کے کنٹرول سنبھالنے تک چیف جسٹس بلاک کا گھیراؤ جاری رکھا۔
مزید پڑھیں:’بار سیاست‘ میں وکلا کی فائرنگ کی خطرناک روایت، مقدمات درج
بعدازاں وکلا کے منتخب نمائندوں نے ججز کے ساتھ مذاکرات کیے اور احتجاج ختم کرنے کے لیے اپنے مطالبات پیش کیے۔
ان کے چارٹر آف ڈیمانڈ کے مطابق وکلا نے سرکاری خرچ پر مسمار کیے گئے چیمبرز کی دوبارہ تعمیر، ڈپٹی کمشنر کے تبادلے اور رات گئے کیے گئے آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے وکیلوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاہ انہوں نے چیف جسٹس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بار روم میں موجود وکیلوں کے سامنے ان مطالبات کو قبول کرنے کا اعلان بھی کریں۔
یہ خبر 10 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔