ویڈیو اسکینڈل: وزیر قانون خیبر پختونخوا اپنے عہدے سے مستعفی
خیبر پختونخوا کے وزیر قانون سلطان خان نے سوشل میڈیا پر گزشتہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے منظر عام پر آنے والی ویڈیوز پر صوبائی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا۔
ویڈیو میں کچھ اراکین پارلیمنٹس کو مبینہ طور پر 2018 کے سینیٹ الیکشن سے قبل بیٹھ کر پیسے گنتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور اس ویڈیو میں سلطان خان بھی نظر آرہے ہے۔
سلطان خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو بھیجے گئے اپنے استعفے کا عکس سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ایک ٹوئٹ میں بھی شیئر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ یہ ان کی اخلاقی ذمے داری بنتی ہے کہ وہ کابینہ سے مستعفی ہوجائیں لہٰذا وہ اپنا استعفیٰ پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اس معاملے میں انصاف ہو گا اور وہ اپنا نام کلیئر کرانے میں کامیاب رہیں گے اور وزیر اعظم عمران خان کے نظریے کے مطابق صوبے میں احتساب اور شفافیت کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھیں گے۔
دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کو پیسے دینے کی سوشل میڈیا پر زیر گردش خبروں پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ ویڈیو اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ سیاستدان سینیٹ میں کس طرح ووٹوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ویڈیوز میں اس شرمناک طریقے کی عکاسی ہوئی ہے جس سے یہ سیاستدان سینیٹ میں ووٹوں کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یکے بعد دیگرے مسلط ہونے والی حکمران اشرافیہ نے قوم کو قرض میں ڈبویا اور یہ ویڈیو ان کے ہاتھوں قومی اخلاقیات کی مکمل تباہی کی عکاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن اور منی لانڈرنگ کا یہ دور ہماری سیاسی اشرافیہ کی ایک گھناؤنی داستان ہے جو اقتدار میں آنے کے لیے پیسہ بہاتے ہیں اور پھر اپنے اقتدار کے استحکام کے لیے افسران اور میڈیا سمیت دیگر فیصلہ سازوں کی خریداری کے پیش نظر مال بنانے اور قوم کو لوٹ کر غیرملکی کھاتے بھرنے، اثاثے بنانے اور بیرون ملک محلات کی خریداری کی غرض سے منی لانڈرنگ کے لیے سیاسی قوت استعمال کرتے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ’پی ڈی ایم نامی سازشی طائفہ اب بدعنوان دوست نظام کی حمایت کے ذریعے یہی سب کچھ تو بچانا چاہتی ہے، ہم قوم کے ضُعف کی وجہ بننے والی بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے اس سلسلے کے خاتمے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔
'سینیٹ کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں'
اس سے قبل وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی سے سینیٹ کی نشست کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں اور یہ پہلی مرتبہ نہیں، ماضی میں ممبر اپنا ضمیر بیچتے تھے اور پیسہ اکٹھا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں اپوزیشن جماعتوں نے سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت پر اتفاق کیا لیکن اب جب سینیٹ کے انتخابات میں شفافیت کو حقیقی روپ دینے کا وقت آیا تو کہتے ہیں کہ بہت بڑی سازش ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جرم، سیاست اور جمہوریت جوڑ دی جاتی ہیں، لوگ غلط پیسہ بنا کر سینیٹ کی نشست خریدتے ہیں اور پھر وہ کمائی کرتے ہیں، کمائی کا ایک ذریعہ سینیٹ کے انتخابات ہیں۔
اسد عمر نے انکشاف کیا کہ ابھی سے سینیٹ کی نشستوں کے ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں جبکہ ماضی میں ممبر اپنا ضمیر بیچتے تھے اور پیسہ اکٹھا کرتے تھے اور الیکشن میں ووٹ خریدنا پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا بہت عرصے سے ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں جو کچھ ہوتا ہے اس کے حوالے سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شریک جماعتوں نے بھی بیانات دیے ہیں، اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی کی بکرہ منڈہ کو مدنظر رکھتے ہوئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے میثاق جمہوریت میں فیصلہ کیا تھا کہ سینیٹ انتخابات کو شفاف رکھا جائے گا اور ووٹ خریدنے اور بیچنے کے نظام کو ختم کردیا جائے گا اور اس میثاق جمہوریت پر سابق وزرائے اعظم بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے دستخط موجود ہیں۔
'سینیٹ سے متعلق ریفرنس سپریم کورٹ میں زیر سماعت'
سینیٹ میں اوپن بیلٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کی رائے جاننے کے حوالے سے دائر صدارتی ریفرنس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پولنگ کا وقت قریب اور سپریم کورٹ نے ابھی تک اپنا فیصلہ نہیں سنایا لہٰذا حکومت نے آرڈیننس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن حتمی فیصلہ عدالت کا ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین کی تشریح عدالت کا دائرہ اختیار ہے، وہ جو بھی فیصلہ کرے گی وہ حتمی ہو گا اور ہمیں منظور ہو گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان کو ہدایت کی تھی کہ سینیٹ کے گزشتہ انتخابات میں مبینہ طور پر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث صوبائی وزیر قانون سے استعفیٰ لے لیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر اپنے بیان میں کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے وزیر قانون خیبر پختونخوا سے استعفیٰ لینے کا فیصلہ کیا، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ کو احکامات دے دیے ہیں اور اس بات کی تفصیلی انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کی جائے گی۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے 2018 میں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات میں ’ہارس ٹریڈنگ‘ میں ملوث 20 ارکان کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ 'پارٹی کے جن ارکان نے ووٹ بیچے انہیں اپنی صفائی پیش کرنے کا ایک موقع دیں گے اور شوکاز نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں معاملہ نیب کو بھجوایا جائے گا اور ضمیر بیچنے والوں کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا'۔
انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 'پی ٹی آئی اپنے تقریباً 30 فیصد رہنماؤں کو پارٹی سے نکال کر حقیقی معنوں میں ووٹ کے تقدس کا احترام کر رہی ہے جبکہ اب دیگر جماعتوں کو بھی اسی طرح کا اقدام اٹھانا چاہیے'۔
تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے جن رہنماؤں پر ووٹ بیچنے کا شبہ ظاہر کیا گیا تھا ان میں خواتین رہنماؤں میں دینا ناز، نرگس علی، نگینہ خان، فوزیہ بی بی اور نسیم حیات شامل تھیں۔
مرد رہنماؤں میں سردار ادریس، عبید مائر، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان اور سمیع علی زئی شامل تھے۔
عمران خان نے قومی وطن پارٹی سے تحریک انصاف میں شامل ہونے والے معراج ہمایوں، عوامی جمہوری اتحاد کی خاتون بی بی اور بابر سلیم اور مسلم لیگ (ن) سے پی ٹی آئی میں آنے والے وجیہ الزمان پر بھی ووٹ بیچنے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ان اراکین میں سے ہر رکن نے ووٹ فروخت کرکے اس کے تقدس کو مجروح کرنے کے عوض 4 چار کروڑ روپے لیے۔