ہواوے کے بانی امریکی پابندیوں کے باوجود مشکلات پر قابو پانے کے لیے پرامید
ہواوے کے بانی رین زینگ فائی نے کہا ہے کہ وہ پراعتماد ہیں کہ کمپنی موجودہ مشکلات پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ہواوے کے بانی نے امریکا کے نئے صدر جو بائیڈن کی حلف برادری کے بعد پہلی بار بیان جاری کیا ہے۔
رین زینگ فائی نے گزشتہ سال آمدنی اور منافع میں اضافے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پتا چلتا ہے کہ کمپنی پر صارفین کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
ہواوے کے بانی چینی شہر تاییوان میں 5 جی مائننگ پراجیکٹ کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے یہ باتیں کیں۔
76 سالہ رین زینگ فائی نے مارچ 2020 کے بعد پہلی بار میڈیا سے اس طرح کا خطاب اس وقت کیا جب ہواوے کا موبائل بزنس امریکی پابندیوں کے نتیجے میں مشکلات کا شکار ہے۔
2020 کی آخری سہ ماہی میں ہواوے کے موبائل فون کی فروخت میں 41 فیصد کمی دیکھنے میں آئی اور کئی سال بعد وہ دنیا کی سرفہرست 3 کمپنیوں سے نکل کر چھٹے نمبر پر پہنچ گئی۔
رین زینگ فائی نے کہا کہ امریکا کے لیے ہواوے پر لگائی جانے والی پابندیوں کو ختم کرنا بہت مشکل ہے مگر توقع ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ اوپن پالیسی کو اختیار کرے گی۔
انہوں نے توقع ظاہر کی کہ جو بائیڈن کی انتظامیہ امریکی کمپنیوں کے مفادات کو مدنظر رکھ کر پالیسی کو تشکیل دے گی۔
ان کا کہنا تھا 'ہمیں توقع ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ امریکی کمپنیوں کے فائدے اور امریکا کی معاشی ترقی کے لیے اوپن پالیسی کو تشکیل دے گی'۔
انہوں نے کہا کہ وہ صدر جو بائیڈن کی کال کو خوش آمدید کہیں گے۔
خیال رہے کہ ہواوے کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی 2019 میں بلیک لسٹ کردیا تھا اور امریکی کمپنیوں کو اس کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا تھا۔
اگست 2020 میں ان پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے ہواوے کو امریکی ٹیکنالوجی کی فروخت کو مکمل طور پر روک دیا گیا بلکہ اس کا اطلاق ان غیر ملکی کمپنیوں پر بھی کیا گیا جو امریکی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتی ہیں۔
ہواوے کے بانی نے کہا کہ وہ کمپنی کی بقا کی صلاحیت پر اعتماد رکھتے ہیں چاہے موبائل بزنس بدستور دباؤ میں ہی کیوں نہ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کمپنی کی جانب سے مائننگ ٹیکنالوجی، اسمارٹ ایئرپورٹس اور دیگر شعبوں پر کام کیا جارہا ہے جس سے اسمارٹ فون بزنس میں ہونے والے نقصانات کی تلافی ہوگی۔
انہوں نے مید کہا کہ امریکا کو چپ انڈسٹری کے مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے، جس کو ہواوے کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ کمپنی اسمارٹ ڈیوائسز کے بزنس کو فروخت نہیں کرے گی اور نہ ہی کمپنی کی قیادت میں نمایاں تبدیلیاں کی جائیں گی۔