پیپلزپارٹی کا سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس میں فریق بننے، آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے معاملے میں صدارتی ریفرنس میں فریق بننے اور حکومتی آرڈیننس کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری اور سیکریٹری جنرل نیئر بخاری کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں ریفرنس اور آرڈیننس کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔
اس حوالے سے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے ڈان نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ پیپلزپارٹی سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق سپریم کورٹ میں زیر سماعت صدارتی ریفرنس میں فریق بنے گی۔
مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے صدارتی آرڈیننس جاری
انہوں نے کہا کہ مزید یہ کہ پیپلزپارٹی اوپن بیلٹ سے متعلق آرڈیننس کو بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گی۔
نیئربخاری کا کہنا تھا کہ اوپن بیلٹ سے متعلق آرڈیننس بدنیتی پر مبنی ہے اور اس آرڈیننس کے خلاف ہر قانونی اور آئینی راستہ اختیار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے آئندہ سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے سپریم کورٹ کی رائے حاصل کرنے کے لیے دسمبر میں سپریم کورٹ میں ایک صدارتی ریفرنس دائر کیا تھا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ میں ریفرنس بھجوانے کی وزیرِ اعظم کی تجویز کی منظوری دی تھی اور ریفرنس پر دستخط کیے تھے۔
ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے رائے دی جائے۔
وفاقی حکومت نے ریفرنس میں کہا تھا کہ خفیہ انتخاب سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے اس لیے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا آئینی و قانونی راستہ نکالا جائے۔
علاوہ ازیں حکومت نے مذکورہ معاملے پر آئینی ترمیم کی کوشش بھی کی تھی اور قومی اسمبلی میں اس پر بحث کی کوشش کی تھی تاہم 4 فروری کا قومی اسمبلی کے اجلاس میں بدترین شور شرابا، نعرے بازی، جھگڑے کی نظر ہوگیا تھا۔
بعد ازاں 6 فروری کو حکومت نے صدر مملکت کے دستخط کے ساتھ ہی سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کروانے کے لیے آرڈیننس جاری کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ سے متعلق آرڈیننس سے سپریم کورٹ متنازع ہوسکتی ہے، بلاول
آرڈیننس کو الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2021 کا نام دیا گیا تھا جبکہ آرڈیننس کو سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے سے مشروط کیا تھا۔
تاہم حکومت کے اس اقدام پر ملک کی بڑی اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
یہی نہیں بلکہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت کے جاری کردہ آرڈیننس سے سپریم کورٹ بھی متنازع ہوسکتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے دوران میچ فکس اور دھاندلی کرنے کے خلاف ہماری کوششیں جاری ہیں تاکہ وہ ایسی کوششیں نہ کرسکے کہ سینیٹ انتخابات بھی ایسے ہی متنازع ہوں جیسے قومی اسمبلی کے انتخابات متنازع ہوئے تھے۔