کراچی میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے کراچی میں خفیہ اطلاع پر کیے گئے آپریشن میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بناتے ہوئے ایک شدت پسند کو ہلاک اور پانچ کو گرفتار کر لیا۔
سی ٹی ڈی کے انسپکٹر جنرل عمر شاہد حامد نے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے خفیہ اطلاع پر شاہ لطیف ٹاؤن میں کارروائی کی جس میں دہشت گردوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
مزید پڑھیں: داعش کی مالی معاونت کے الزام میں این ای ڈی یونیورسٹی کا طالبعلم گرفتار
دہشت گردوں نے مقابلے میں گرنیڈ کا بھی استعمال کیا اور فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک اور پانچ کو گرفتار کر لیا گیا۔
گرفتار شدت پسندوں میں غیر ملکی دہشت گرد بھی شامل ہے جن کے ٹھکانے سے بارود سے بھرا رکشہ ملا ہے جس خودکش حملے میں استعمال کیا جانا تھا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ نے بارود سے بھرے رکشے کو ناکارہ بنادیا جبکہ دہشت گردوں سے اسلحہ، دھماکا خیز مواد اور خودکش جیکٹس بھی برآمد کیے گئے۔
چند روز قبل نیکٹا نے الرٹ جاری کرتے ہوئے شہر میں دہشتگردی کی بڑی کارروائی کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
سندھ بڑی تباہی سے بچ گیا، ناصر حسین شاہ
بعد ازاں صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے آئی جی سندھ مشتاق مہر، ڈی آئی جی شاہد عمر اور راجا عمر خطاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی کی جانب سے بروقت کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں سندھ بڑی تباہی سے بچ گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا تعلق غیر ملکی ایجنسیز سے تھا، دہشت گردوں کا مقصد سندھ اسمبلی، اہم مقامات اور اہم شخصیات کو ہدف بنانا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حساس اداروں اور سی ٹی ڈی کی بروقت کارروائی سے کراچی بھی بڑی دہشت گردی سے بچ گیا۔
ڈی آئی جی شاہد عمر نے کہا کہ دھماکا خیز مواد سے بھرا ہوا رکشہ کسی بھی جگہ دہشت گردی میں استعمال کیا جانا تھا، دہشت گروں نے مکان کرایے پر لیا ہوا تھا جبکہ اس کے حوالے سے مزید تفتیش ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: سی ٹی ڈی کی کارروائی، کالعدم تنظیم کے 2 دہشت گرد گرفتار
آئی جی سندھ مشتاق مہر نے کہا کہ تمام دہشت گردوں کے سلیپر سیل موجود ہیں اور اس حوالے سے نہیں کہا جاسکتا کہ سلیپر سیل ختم ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کے الزام میں کراچی کی این ای ڈی یونیورسٹی کے طالبعلم کو گرفتار کیا تھا۔
عمر شاہد حامد نے بتایا تھا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کا گرفتار طالبعلم شام میں داعش کے دہشت گردوں کے اہلخانہ کو رقم بھیجنے میں ملوث تھا، محکمہ انسداد دہشت گردی کے مطابق عمر بن خالد حیدرآباد میں موجود اپنے ساتھی ضیا کو رقم بھیجتا تھا جو اسے ڈالرز میں منتقل کر کے شام بھیجتے تھے۔
مزید پڑھیں: لیاری گینگ وار کو دوبارہ ’فعال‘ کرنے کی غرض سے پاکستان آنے والا ‘دہشتگرد‘ گرفتار
انہوں نے کہا تھا کہ کاؤنٹر ٹیرارزم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کو اطلاع ملی تھی کہ کچھ افراد کراچی میں پیسہ جمع کر کے بٹ کوائن میں منتقل کرکے شام میں داعش کے مرکز کو بھیج رہے تھے اور پولیس 17 دسمبر 2020 کو کارروائی کر کے ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور دیگر چیزیں قبضے میں لے لی تھیں۔