• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

جماعت اسلامی نے سینیٹ انتخابات سے متعلق آرڈیننس مسترد کرنے کی قراردادیں جمع کرادیں

شائع February 8, 2021
سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں میں جمع کرائی گئی قراردادوں میں آرڈیننس کی زبان پر اعتراض کیا گیا ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے پی پی
سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں میں جمع کرائی گئی قراردادوں میں آرڈیننس کی زبان پر اعتراض کیا گیا ہے، رپورٹ - فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: جماعت اسلامی (جے آئی) جو اپوزیشن بینچز پر بیٹھتی ہے تاہم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا حصہ نہیں ہے، نے اوپن بیلٹ سے متعلق متنازع صدارتی آرڈیننس کو مسترد کرنے کے لیے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں الگ الگ قراردادیں پیش کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹ سیکریٹریٹ میں قرار داد جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے اور قومی اسمبلی میں چترال سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کی۔

جماعت اسلامی کے امیر نے اپنی قرارداد میں، جس کی ایک کاپی پارٹی کے میڈیا آفس کی جانب سے جاری بھی کی گئی، میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے آرڈیننس کا ایک ایسے وقت میں اعلان کیا جب معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت عظمیٰ کے روبرو زیر التوا ہے۔

مزید پڑھیں: آرڈیننس سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ مشروط ہو، ایسی مثال ماضی میں نہیں ملتی، رضا ربانی

مزید یہ کہ حکومت، اسی حوالے سے قومی اسمبلی میں آئین میں ترمیمی بل پیش کرچکی تھی۔

پی ڈی ایم میں موجود اپوزیشن جماعتوں نے اس آرڈیننس کو جاری کرنے کے حکومت کے اقدام کو پہلے ہی مسترد کردیا ہے اور اسے 'غیر قانونی اور غیر آئینی' قرار دیتے ہوئے عدالت کو 'دباؤ اور ڈکٹیٹ' کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

قراردادوں میں جماعت اسلامی کے قانون سازوں نے آرڈیننس کی زبان اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ اسے مشروط بنانے کے حکومت کے اقدام پر بھی اعتراض کیا ہے۔

دریں اثنا پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے ایک بیان میں بار کونسلز اور ایسوسی ایشنز سے اس معاملے پر 'سیدھا مؤقف' اپنانے کا مطالبہ کیا اور الزام لگایا کہ سینیٹ انتخابات میں کھلی رائے شماری سے متعلق آرڈیننس سپریم کورٹ کو متاثر کرنے کی کوشش ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے یہ اندازہ ہوگا کہ عدلیہ اپنے فیصلوں میں آزاد نہیں ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے ہر ادارے کو متنازع بنا دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے صدارتی آرڈیننس جاری

انہوں نے کہا کہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کے لیے اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچائے، پی ٹی آئی کی حکومت سپریم کورٹ کو استعمال کرکے حکمران جماعت کے اندر ہونے والی بغاوت کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

قومی اسمبلی میں سینیٹ میں کھلی رائے شماری کے لیے آئین میں ترمیمی بل کی منظوری کے لیے اپنی کوششوں کو ترک کرنے کے دو روز بعد حکومت نے 'کھلی اور قابل شناخت بیلٹ' کے استعمال کے لیے انتخابی قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کا اعلان کیا تھا۔

حکومت نے جمعے کو سرکلیشن کے ذریعے آرڈیننس کے لیے کابینہ کی منظوری حاصل کی تھی۔

اپوزیشن جماعتوں کے علاوہ متعدد ماہر قانون نے آرڈیننس کے نفاذ کو 'مفروضہ قانون' قرار دیا ہے کیوں کہ سپریم کورٹ نے ابھی تک صدارتی ریفرنس کا فیصلہ نہیں کیا ہے جو حکومت نے آئین کے آرٹیکل 226 کی تشریح حاصل کرنے اور سینیٹ انتخابات کے لیے کھلی رائے شماری کے امکان کو تلاش کرنے کے لیے دائر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ انتخابات کیلئے آرڈیننس لانے کا منصوبہ

گزشتہ سال نومبر میں وزیر اعظم عمران خان نے شفافیت کو یقینی بنانے، 'ووٹوں کی تجارت' اور پیسے کے استعمال کے خاتمے کے لیے خفیہ رائے شماری کے بجائے 'شو آف ہینڈز' کے ذریعے سینیٹ کے انتخابات کرانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

اپوزیشن نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت یہ سب کچھ اس لیے کر رہی ہے کیونکہ اس کا اپنے قانون سازوں پر کوئی کنٹرول اور اعتماد نہیں ہے اور اسے خدشہ ہے کہ وہ حکمران اتحاد کے حمایت یافتہ اُمیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے۔

اس وقت سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہے اور حکومت پریشانی کا شکار ہے کیونکہ سینیٹ کی جانب سے متعدد بار قومی اسمبلی کے پاس کردہ قوانین کو مسترد کیا جاچکا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024