• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

باجوڑ جرگے کا خواتین پر مخصوص پابندیوں کا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کا کارروائی کا انتباہ

شائع February 7, 2021
جرگے نے خواتین پر مخصوص پابندیاں عائد کی تھیں—فائل فوٹو: ڈان
جرگے نے خواتین پر مخصوص پابندیاں عائد کی تھیں—فائل فوٹو: ڈان

پشاور/باجوڑ: خیبرپختونخوا حکومت نے باجوڑ کے قبائلی عمائدین کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ خواتین کو نقد وظیفہ خود وصول کرنے اور مقامی ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز پر کال کرنے پر پابندی کے مقامی جرگے کے فیصلے کو واپس لینے میں ناکام رہے تو وہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو مہمند تحصیل کے علاقے واراہ میں ایک جرگے نے مقامی خواتین کو کیش گرانٹ اسکیم کے تحت عالمی بینک کی جانب سے قائم کردہ نقد وصولی کے مراکز کا دورہ کرنے اور مقامی ایف ایم اسٹیشنز کو فونز کالز کرنے سے روک دیا تھا اور ان اقدامات کو مقامی روایات کے خلاف قرار دیا تھا، ساتھ ہی پابندی کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے جرمانے کا اعلان بھی کیا تھا۔

ادھر ایک بیان میں صوبائی حکومت کے ترجمان کامران خان بنگش نے کہا کہ آئین میں جرگوں کا کوئی دائرہ کار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے قبائلی ضلع باجوڑ کے ڈویژنل کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی ہے کہ وہ قبائلی عمائدین سے مذاکرات کریں اور انہیں اپنا فیصلہ واپس لینے پر راضی کریں بصورت دیگر قانون کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: جرگہ اور پنچایت کا نظام غیر آئینی اور عالمی وعدوں کے خلاف قرار

انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے صوبے سے انضمام کے بعد معاملات کا فیصلہ کرنے کے لیے جرگوں کا انعقاد کا کوئی جواز نہیں بچتا، صرف ضلعی انتظامیہ تحصیل اور ضلعی سطح پر فیصلے لینے کے لیے بااختیار ہے اور جرگوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

کامران بنگش نے قبائلیوں سے کہا کہ وہ اس طرح کے فیصلوں سے قبل ضلعی انتظامیہ کو اعتماد میں لیں۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ جرگہ کی جانب سے لیا گیا فیصلہ آئین اور قانون کے خلاف تھا اور کسی جرگے کو خواتین سے متعلق اس طرح کے فیصلے لینے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔

واضح رہے کہ جرگے کی جانب سے یہ بھی قرار دیا گیا تھا کہ ہر ماہ چائلڈ ویلنیس گرانٹ وصول کرنے کے لیے خواتین کا مراکز جانا مقامی رسم و رواج کے خلاف تھا۔

قبائلی عمائدین نے کہا تھا کہ انہوں نے پروگرام انتظامیہ سے متعدد مرتبہ درخواست کی تھی کہ وہ آیا متعلقہ خواتین کے خاندانوں کے مردوں کو رقم دیں یا بینک کے سدائے امن پروگرام کے تحت چلنے والے مراکز میں خواتین اسٹاف اراکین کا انتظام کریں لیکن کوئی عمل نہیں کیا گیا۔

انہوں نے اعلان کیا تھا کہ ہفتے سے کسی بھی خاتون کو ان مراکز میں جانے کی اجازت نہیں ہوگی اور اس قبائلی فرد پر 10 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا جو اپنے گھر کی خاتون کو مراکز پر جانے کی اجازت دے گا۔

اس کے علاوہ جرگہ نے ایسی کسی بھی خاتون کے گھر والوں پر 10 ہزار روپے جرمانے کا اعلان کیا تھا جو ٹیلی فون پر مقامی ایف ایم ریڈیو اسٹیشنز پر کال کرتی تھی۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر باجوڑ فیاض خان نے صحافیوں کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ نے اس پابندی کا سختی سے نوٹس لیا تھا اور اس کی شدید مذمت کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عمائدین کی جانب سے خواتین کے عالمی بینک کے کیش گرانٹ سینٹرز کا دورہ کرنے اور مقامی ریڈیو اسٹیشنز پر کال کرنے پر پابندی عائد کرنے کا معاملہ انتظامیہ کے لیے شدید تشویش کا باعث تھا کیونکہ یہ ’مکمل‘ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمائدین کا فیصلہ احمقانہ اور غیرقانونی ہے جبکہ قبائی اضلاع کے صوبوں کے ساتھ انضمام اور ملک مقامی عدالتی قوانین کے خطے تک توسیع کے بعد علاقے میں خواتین کی نقل و حرکت پر پابندی کا کسی کو اختیار نہیں۔

فیاض خان کا کہنا تھا کہ عمائدین کا فیصلہ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی کوشش تھی جس کی اجازت انتظامیہ کبھی نہیں دے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ عمائدین کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری تھی کہ اگر انہیں کیش گرانٹ اسکیم کے طریقہ کار سے متعلقہ کوئی تحفظات اور شکایات تھیں تو وہ ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: جرگہ سسٹم بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے، سپریم کورٹ

ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ عمائدین نے جرگے میں خواتین پر پابندی عائد کرنے سے قبل نہ تو انتظامیہ سے رابطہ کیا اور نہ ہی اسکیم سے متعلق کوئی شکایت درج کروائی۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کو شہریوں کے بنیادی حقوق کے خلاف اس طرح کے فیصلے ختم کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کے حکام کی ایک ٹیم ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں آج علاقے کا دورہ کرے گی جہاں وہ عمائدین کو ان کا فیصلہ واپس لینے پر راضی کرے گی۔

تاہم ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ اگر عمائدین اپنے فیصلے کو واپس لینے سے انکار کرتے ہیں تو قانونی کارروائی کی جائے گی اور ان کے خلاف ایف آئی آرز درج کی جائیں گی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024