افغانستان کے معاملے پر پاکستان اور چین میں 'قربت' ہے، امریکی رپورٹ
واشنگٹن: امریکی کانگریس کو بھیجی گئی ایک رپورٹ میں دعوٰی کیا گیا ہے کہ چین اور پاکستان کے درمیان افغانستان میں اپنے مفادات کے تحفظ کے بارے میں ایک مفاہمت طے پایا ہے اور اسلام آباد اس حکمت عملی میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 'چین-پاکستان تعلقات کی بڑھتی ہوئی قربت کا مطلب یہ ہے کہ بیجنگ کی افغانستان کی پالیسی کا زیادہ تر حصہ اسلام آباد سے قریب تر ہے اور اسلام آباد اس کی قیادت کر رہا ہے'۔
بدھ کے روز کانگریس کو بھیجی گئی اس رپورٹ میں افغان امن عمل میں پاکستان کے کلیدی کردار کو تسلیم کیا گیا ہے اور جو بائیڈن انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ افغانستان میں کئی دہائیوں سے جاری جنگ اور تباہی کے خاتمے کے لیے اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کرے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں غیرملکی افواج مئی کی ڈیڈلائن کے بعد بھی موجود رہیں گی، نیٹو
اس رپورٹ میں نئے امریکی رہنماؤں سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے لیے مئی کی ڈیڈ لائن ملتوی کرنے کے لیے خبردار کیا گیا ہے کہ جلد بازی سے دہشت گرد گروہوں کو دوبارہ سر اٹھانے کا موقع ملے گا۔
گزشتہ سال دوحہ میں امریکا اور طالبان کے درمیان معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے جس میں مئی تک مکمل طور پر امریکی فوجی انخلا کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تاہم کانگریس کی جانب سے 2019 میں جاری کردہ افغانستان اسٹڈی گروپ کی رپورٹ میں 'مئی 2021 کی موجودہ دستبرداری کی تاریخ میں توسیع کے لیے فوری سفارتی کوشش کی سفارش کی گئی تھی تاکہ امن عمل کو قابل قبول نتیجہ پیش کرنے کے لیے مناسب وقت دیا جاسکے'۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں ہلاکتیں: امن معاہدے کے بعد امریکا کا پہلی بار طالبان پر براہ راست الزام
افغانستان کے بارے میں امریکی طرز عمل میں تبدیلی کی وضاحت کرتے ہوئے رپورٹ میں دلیل دی گئی کہ 'طالبان ایک بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم نہیں ہیں اور اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ ان کا امریکا پر حملہ کرنے کا کوئی ارادہ ہے'۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ افغانستان-پاکستان، خطے میں بھی 'امریکی انخلا کے لیے وسیع علاقائی حمایت حاصل ہے'۔
امن عمل میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا کہ 'پاکستان نے عام طور پر طالبان سے مذاکرات کے لیے امریکی کوششوں کی حمایت کی ہے اور اس کردار کو امریکی حکام نے عوامی طور پر تسلیم بھی کیا ہے۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 'خطے کے بہت سے ممالک خصوصاً پاکستان کا امن عمل میں طالبان اور دیگر شرکا پر اثر و رسوخ ہے، انہیں امن عمل کو کامیاب بنانے کے لیے اس اثر و رسوخ کو فعال طور پر استعمال کرنا چاہیے کیونکہ بالآخر وہ ہی اس کی کامیابی سے فائدہ اٹھائیں گے'۔
مزید پڑھیں: افغانستان کے پُرامن مستقبل کا انحصار کس پر ہے؟
لیکن رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ اگرچہ پاکستان کا طالبان پر اثر و رسوخ ہے تاہم 'اس تحریک پر مکمل کنٹرول نہیں ہے'۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ اگرچہ اسلام آباد نے ہمیشہ ہی امریکا کے ساتھ قریبی تعلقات کو برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے تاہم اس سے وہ طالبان کے ساتھ تعلقات برقرار رکھنے سے رکا نہیں۔