پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کووِڈ 19 سے متعلق اخراجات پر بریفنگ طلب کرلی
اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران ہوئے اخراجات پر نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سے بریفنگ طلب کرلی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے کمیٹی کو بتایا کہ چونکہ انہوں نے حال ہی میں عہدہ سنبھالا ہے اس لیے محکمہ جاتی اکاؤنٹس کمیٹی پی اے سی کے سامنے آڈٹ پیراز کا جائزہ نہیں لے سکی۔
پی اے سی چیئرمین رانا تنویر حسین نے آڈیٹر جنرل جاوید جہانگیر سے دریافت کیا کہ کیا انہوں نے این ڈی ایم اے کو محکمہ جاتی اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں یاد دلایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدے کی تحقیقات کا حکم
جس پر آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر کے مطابق متعلقہ آڈٹ پیراز پر بات چیت کی تاریخ سے قبل ہر وزارت اور محکمے کو ریمائنڈرز بھیجے گئے تھے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے رکن حنا ربانی کھر نے کہا کہ انہوں نے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا اور اس میں زیادہ تر پروسیجرل معاملات سے متعلق ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پی اے سی کے اجلاس سے ایک روز قبل محکمہ جاتی اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بلانا مفید نہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے این ڈی ایم اے کو محکمہ جاتی اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس بلانے اور آڈٹ پیراز پر غور کو ایک ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی ہدایت کی۔
مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی غیرقانونی سوسائٹیز کو بنی گالا ماڈل کی طرز پر ریگولرائز کرنے کی تجویز
کمیٹی رکن نورل عالم خان نے تجویز دی کہ ایک ماہ کے بجائے اس معاملے پر آئندہ اجلاس 2 ہفتوں کے بعد بلایا جائے۔
تاہم رانا تنویر کا کہنا تھا کہ چونکہ جنرل اختر نواز ابھی عہدہ سنبھالنے کے بعد 'سیٹل' ہورہے ہیں اس لیے انہیں آڈٹ پیراز سمجھنے کے لیے ایک ماہ دینا چاہیے لیکن انہوں نے کووِڈ 19 کے دوران اٹھائے گئے اقدامات پر ہونے والے اخراجات پر بریفنگ طلب کرلی۔
آڈیٹر جنرل نے پی اے سی کو کووِڈ 19 کے پہلے فیز میں 30 جون 2020 تک ہوئے اخراجات پر بریفنگ دی۔
یہ بھی پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی حکومت کو نیلم جہلم سرچارج کی وصولی روکنے کی ہدایت
انہوں نے بتایا کہ این ڈی ایم اے، وزارت خزانہ، صحت اور یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کا آڈٹ کیا گیا ہے اور رپورٹ جلد ہی صدر مملکت کے پاس پیش کی جائے گی۔
کمیٹی رکن نوید قمر نے تجویز دی کہ این ڈی ایم اے کو کمیٹی کو ویکسین کی حکمت عملی سے بھی آگاہ کرنا چاہیے۔ '