سی سی او ای نے آئی پی پیز کو 399 ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری پیر تک کیلئے مؤخر کردی
اسلام آباد: کابینہ کمیٹی برائے توانائی (سی سی او ای) نے آزاد بجلی پیدا کرنے والوں کو 399 ارب روپے کی ادائیگی کی منظوری نہیں دی تاکہ تین دن میں اس کے ممبران خود کو مطمئن کرلیں اور حتمی معاہدوں میں احتیاط برتی جائے اور کوئی غلط فیصلہ نافذ نہ کیا جاسکے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کی زیر صدارت کمیٹی نے یہ بھی خواہش ظاہر کی کہ آئندہ ایل این جی ٹرمینل کے اسپانسرز کو اپنے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ اعتماد دیا جائے اور کچھ اسٹیک ہولڈرز کو خبردار کیا کہ نجی مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کرنے والے مقاصد پر کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: وزارت خزانہ آئی پی پیز کو 2 اقساط میں واجبات ادا کرنے پر رضامند
ذرائع کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ایک عمل درآمد کمیٹی نے '44 آئی پی پیز کے ساتھ ادائیگی کے طریقہ کار پر اتفاق کیا ہے تاکہ 30 نومبر 2020 تک کے بقایاجات کی ادائیگیوں کو ختم کیا جاسکے'۔
ادائیگی کے طریقہ کار کے مطابق رقم دو قسطوں میں ادا کی جائے گی۔
40 فیصد قابل ادا رقم میں سے ایک تہائی نقد، ایک تہائی 5 سالہ سکوک اور ایک تہائی 70 بیس پوائنٹس پر فلوٹنگ ریٹ میں ٹی بلز کے پی آئی بیز کی صورت میں ادا کی جائے گی۔
باقی 60 پی سی تقریباً اسی انداز میں 6 ماہ کے اندر ادا کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: واجبات کی ادائیگی، آئی پی پیز نے حکومت کا پیش کردہ منصوبہ مسترد کردیا
تفصیلی ادائیگی کے طریقہ کار پر عمل درآمد کمیٹی کی ایک رپورٹ بھی سی سی او ای کو ارسال کی گئی سمری کے ساتھ منسلک کی گئی ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ فنانس ڈویژن عمل درآمد کمیٹی کا حصہ ہے اور 'وقت کی کمی کی وجہ سے اور 12 فروری 2021 کو مفاہمت ناموں کی میعاد ختم ہونے پر ڈیڈ لائن قریب ہونے کی وجہ سے پاور ڈویژن نے سمری کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو منتقل نہیں کیا جسے اجلاس کے دوران اپنا نقطہ نظر پیش کرنا چاہیے'۔
مقامی ثالثی پر معاہدہ
اس کے علاوہ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2002 کی پاور پالیسی کے تحت تمام آئی پی پیز کے لیے ثالثی جمع کرانے کے معاہدے کے متبادل آپشن پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
اس کے تحت آئی پی پیز نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جہاں تک زیادہ منافع کا تعلق ہے اس مقامی ثالثی کا فیصلہ حتمی ہوگا اور دونوں فریقین کو اس پر عمل کرنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: وزارت خزانہ کا آئی پی پیز کو 30 فیصد گردشی قرضے ادا کرنے کا فیصلہ
ثالثی کے لیے دونوں فریقین اپنا ایک ایک ثالث نامزد کریں گے اور تیسرا ان دونوں ثالث کی جانب سے نامزد کیا جائے گا۔
ایک اہم بات یہ ہے کہ مقامی ثالث کے درمیان اتفاق یہ بھی ہوگا کہ آئی پی پیز اس معاملے کو لندن میں قائم بین الاقوامی ثالثی کی عدالت میں لے جانے سے گریز کریں گے تاکہ سرکاری خزانے کو نمایاں نقصان سے بچا جاسکے۔
علاوہ ازیں ثالثی جمع کرانے کا معاہدہ وزارت قانون کو جانچ کے لیے دیا جاچکا ہے۔