دانیال عزیز کا شہزاد اکبر کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کا اعلان
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے الزامات کے جواب میں قانونی چارہ جوئی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے خلاف فوجداری قانون کے تحت مقدمہ کروں گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے دانیال عزیز نے کہا کہ عوام کو بتایا جاتاہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت انصاف کی حکومت ہے اور اس نے ریاست مدینے کے نقشے پر حکومت قائم کرنے کے عزائم بنائے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سربراہ ماضی میں ہمیں درس دیتے رہے ہیں کہ حکومت کا معیار کیا ہونا چاہیے اور برطانیہ کی مثالیں دیتے تھے لیکن آج ایک مشیر شہزاد اکبر نے تین روز قبل پریس کانفرنس میں کرپشن کے حوالے سے مختلف لوگوں پر تہمتیں لگائیں۔
مزید پڑھیں: 22 'غیر قانونی’ املاک واگزار کرالی گئیں، مشیر احتساب
انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے ایک ہیڈ آؤٹ دیا اور لوٹ کھسوٹ کے 36 کیسز کو مسلم لیگ (ن) سے منسلک کیا اورمیرا نام بھی شامل تھا اور لکھا تھا کہ دانیال عزیر کے والد محمد عزیز حالانکہ میرے والد کا نام انور عزیز ہے اور ان کو یہ بھی نہیں پتہ تھا۔
دانیال عزیز نے کہا کہ اس میں لکھا گیا کہ سرگودھا میں سرکاری زمین واگزار کرا لی ہے اور ان کے خلاف مقدمات درج کی گئی ہے اور ڈھائی ارب مالیت اور رینٹ 2 کروڑ 80 لاکھ حاصل کر لی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا اس 2400 کینال سے کوئی تعلق نہیں ہے جو 1961 میں میری پیدائش سے قبل ایک اسکیم کے تحت فراہم کی گئی زمین کے ذریعے میرے والد کو ملی تھی اور وہ اب تک قانون کے مطابق چلاتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا اس سے دور دور تک ذاتی کوئی تعلق نہیں ہے، ٹیکس ریٹرنز اور دیگر دستاویزات میں کوئی ذکر نہیں ہے۔
شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تہمت لگائی کہ مسلم لیگ (ن) کے ان 36 سیاسی رہنماؤں نے کمرشل اور زرعی اراضی پر غیر قانونی قبضہ کیا تھا لیکن میرا اس کے ساتھ کوئی قانونی تعلق نہیں تاہم میرے والد کا تعلق ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد دفات پا چکے ہیں اور اس مقدمے پر انہیں عدالت میں لے کر گئے تھے اور ڈسٹریکٹ اینڈ سیشن جج سرگودھا کا یکم مارچ کا حکم ہے کہ یہ پنجاب حکومت قبضہ لینے کی کوشش نہیں کرسکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: مریم نواز نے کھوکھر برادران سے زمین واگزار کرانے کے آپریشن کو ’سیاسی انتقام‘ قرار دے دیا
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کے حق میں قانونی فیصلہ ہوا اورجب اینٹی کرپشن نے یہ کام کیا تو عدالت نے نوٹس بھیجے لیکن یہ پیش نہیں ہوئے تو آخر میں سرگودھا کے ڈی سی اور اسسٹنٹ کمشنر کے وارنٹ گرفتاری پیش ہوئے۔
دانیال عزیز نے کہا کہ اس مقدمے میں اسسٹنٹ کمشنر کو پولیس کے ذریعے ہتھکڑیوں میں عدالت میں پیش کیا گیا اور ڈی سی خاتون تھیں اس لیے انہیں ہتھکڑیاں نہیں پہنائی گئیں لیکن عدالت میں طلب کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کو ماننے سے انکار کیا گیا تو اس پر عمل درآمد کے لیے ہائی کورٹ میں گئے اور 22 اپریل 2019 کو عدالت نے لکھا کہ ڈپٹی کمشنر، اینٹی کرپشن، اسسٹنٹ کمشنر اس حکم پر عمل کرنے کے پابند ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ان افسران نے ڈسٹرکٹ کورٹ اور ہائی کورٹ کا حکم نامہ ملنے سے انکار کیا اور یہ حکومت اور ان کے لوگ انصاف کی دھجیاں اڑا رہے ہیں۔
شہزاد اکبر کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آپ شریف لوگوں کی پگڑیاں اچھالتے ہیں لیکن ہم ہر گز اجازت نہیں دیں گے، پاکستان میں ہتک عزت کے دو قوانین ہیں، ایک سول ہے جس میں تہمت کی وجہ نقصان کا ازالے کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور دوسری کریمنل ہے، جس میں پہلے مجسٹریٹ میں درخواست دے کر پیش ہونا پڑتا جس کے بعد کیس عدلیہ کو بھیج دیتا ہے۔
دانیال عزیز نے کہا کہ شہزاد اکبر میں آج اعلان کرتا ہوں کہ تمہیں کریمنل قانون کے تحت عدالت میں جاؤں گا اور تمھارے خلاف قانونی جنگ لڑوں گا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: انتظامیہ نے منشابم سے غیر قانونی 80 کینال اراضی واگزار کرالی
ان کا کہنا تھا کہ کریمنل پروسیجر کوڈ کے تحت درخواست دوں گا اور آخر تک لے جاؤں گا تاکہ تمہیں پتہ چلے گا قانون کی گرفت کیا ہوگی، آپ کی جماعت اور آپ بڑے آرام سے عدالت سے فرار ہوجاتے ہیں، جب آپ پر ہتک عزت کے دعوے آتے ہیں تو پیش نہیں ہوتے، عمران خان کتنی مرتبہ نجم سیٹھی کے مقدمے میں پیش ہوئے۔
وزیراعظم عمران خان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے والد کے خلاف گری ہوئی حرکت کی اور ان کے خلاف گندم چوری کا کیس کروایا جو انہوں نے خود اگائی تھی لیکن وہ اس میں سرخرو ہوئے۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے میری وجہ سے بڑی تکلیف ہے لیکن سیاسی میدان میں ثبوت کے ساتھ مقابلہ کرو، ریاستی طاقت سے کیوں استعمال کر رہے ہیں۔